الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
46. بَابُ الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ:
46. باب: جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانا۔
(46) Chapter. Standing for the funeral procession.
حدیث نمبر: 1307
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن عامر بن ربيعة، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا رايتم الجنازة فقوموا حتى تخلفكم"، قال سفيان: قال الزهري: اخبرني سالم، عن ابيه , قال: اخبرنا عامر بن ربيعة، عن النبي صلى الله عليه وسلم , زاد الحميدي حتى تخلفكم او توضع.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ"، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , زَادَ الْحُمَيْدِيُّ حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم نے ‘ ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ‘ ان سے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور کھڑے رہو یہاں تک کہ جنازہ تم سے آگے نکل جائے۔ سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے خبر دی تھی۔ حمیدی نے یہ زیادتی کی ہے۔ یہاں تک کہ جنازہ آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے۔

Narrated 'Amir bin Rabi`a: The Prophet said, "Whenever you see a funeral procession, stand up till the procession goes ahead of you." Al-Humaidi added, "Till the coffin leaves you behind or is put down."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 394

   صحيح البخاري1307عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا حتى تخلفكم
   صحيح البخاري1308عامر بن ربيعةإذا رأى أحدكم جنازة فإن لم يكن ماشيا معها فليقم حتى يخلفها أو تخلفه أو توضع من قبل أن تخلفه
   صحيح مسلم2217عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع
   جامع الترمذي1042عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع
   سنن أبي داود3172عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع
   سنن ابن ماجه1542عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع
   سنن النسائى الصغرى1916عامر بن ربيعةإذا رأى أحدكم الجنازة فلم يكن ماشيا معها فليقم حتى تخلفه أو توضع من قبل أن تخلفه
   سنن النسائى الصغرى1917عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا حتى تخلفكم أو توضع
   مسندالحميدي142عامر بن ربيعةإذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1542  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے، یا رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1542]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جب کوئی شخص راستے میں بیٹھا ہو۔
اور جنازہ آ جائے تو اسے چاہیے کہ کھڑا ہوجائے۔
جب جنازہ گزر جائے تو بیٹھ جائے۔

(2)
حضرت عبد اللہ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس عمل کو منسوخ قرار دیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ بعض اوقات کھڑے نہیں ہوئے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہی فرمایا ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1544)
 لیکن ان دونوں احادیث کو اس طرح بھی جمع کیا جاسکتا ہے کہ کھڑا ہونا واجب قرار نہ دیا جائے۔
بلکہ اسے مستحب (بہتر)
کہا جائے۔

(3)
جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے میں کیا حکمت ہے؟ حدیث میں اس کے دو اسباب ذکر ہوئے ہیں۔
ایک یہ کہ موت ایک ایسی چیزہے۔
جس کی وجہ سے انسان غمگین اور پریشان ہوتا ہے۔
اور آخرت کی یاد سے دل پرخوف طاری ہوتا ہے۔
اس کے اظہار کےلئے جنازہ دیکھ کرکھڑے ہونا چاہیے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1543)
 دوسری وجہ ان فرشتوں کا احترام ہے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔
سنن نسائی میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
کہ ایک یہودی کا جنازہ گزرا تو نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور فرمایا میں فرشتوں کی وجہ سے کھڑا ہوں- (سنن نسائي، الجنائز، باب الرخصة فی ترک القیام، حدیث: 1931)

(4)
جولوگ جنازے کے ساتھ ہوں۔
وہ اس وقت تک نہ بیٹھیں جب تک چارپائی زمین پر نہ رکھ دی جائے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔
  جو اس (جنازے)
کے ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے حتیٰ کہ (چارپائی کو زمین پر)
رکھ دیا جائے (صحیح البخاري، الجنائز، باب من تبع جنازۃ فلا یقعد حتی توضع عن مناکب الرجال فإن قعد أمر بالقیام، حدیث: 1310)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1542   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3172  
´میت کے لیے کھڑے ہونے کا مسئلہ۔`
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3172]
فوائد ومسائل:
لیکن دوسری روایات میں ہے کہ بعد میں نبی کریم ﷺ کھڑے ہونے کی بجائے بیٹھنے کا حکم د ے دیا۔
اس لئے شیخ البانی وغیرہ نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے اور بعض علماء نے دونوں ہی باتوں کا جواز تسلیم کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3172   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1307  
1307. حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤحتی کہ وہ تمھیں پیچھے چھوڑجائے۔ حضرت حمیدی کی روایت میں یہ اضافہ ہے:حتی کہ وہ تمھیں پیچھے چھوڑ جائے یا اسے زمین پر رکھ دیا جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1307]
حدیث حاشیہ:
(1)
جنازے کے لیے قیام کی دو قسمیں ہیں:
٭ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا۔
٭ جنازے کے ہمراہ جانے والے کھڑے رہیں۔
اس عنوان میں امام بخاری ؒ نے جنازے کے لیے قیام کی پہلی قسم کو بیان کیا ہے۔
ابتدائی دور نبوت میں جنازہ سامنے آنے پر کھڑے ہوتے تھے، پھر اس قیام کو ترک کر دیا گیا، اس لیے اب یہ قیام ضروری نہیں، جیسا کہ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم دیا تھا، پھر اس کے بعد آپ بیٹھنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔
(مسند أحمد: 82/1)
اسی طرح حضرت حسن اور حضرت ابن عباس ؓ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حضرت حسن ؓ کھڑے ہو گئے لیکن حضرت ابن عباس ؓ بیٹھے رہے، حضرت حسن نے فرمایا:
کیا رسول اللہ ﷺ کھڑے نہیں ہوتے تھے؟ اس پر سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ کھڑے ہوتے تھے پھر آپ نے بیٹھنا شروع کر دیا۔
(سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1925)
ان احادیث کی وجہ سے اگر کوئی جنازہ دیکھ کر بیٹھا رہے تو جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1307   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.