الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
15. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ:
15. باب: ظلم کرنا حرام ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Oppression
حدیث نمبر: 6575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى كلاهما، عن عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن ربه تبارك وتعالى: إني حرمت على نفسي الظلم، وعلى عبادي فلا تظالموا، وساق الحديث بنحوه، وحديث ابي إدريس الذي ذكرناه اتم من هذا.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كلاهما، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ عَلَى نَفْسِي الظُّلْمَ، وَعَلَى عِبَادِي فَلَا تَظَالَمُوا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ، وَحَدِيثُ أَبِي إِدْرِيسَ الَّذِي ذَكَرْنَاهُ أَتَمُّ مِنْ هَذَا.
ابواسماء نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے اوپر اور اپنے بندوں پر ظلم کو حرام کر دیا ہے، لہذا ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔" اور (اس کے بعد) اسی (سابقہ حدیث کی) طرح حدیث بیان کی اور ابوادریس (خولانی) کی حدیث جو ہم نے (پہلے) بیان کی ہے اس سے زیادہ مکمل ہے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب تبارک وتعالیٰ سے بیان فرمایا:"میں نے ظلم کو ا پنے اوپر اوراپنے بندو پر حرام ٹھہرایا ہے،اس لیے باہمی ظلم نہ کرو۔"آگے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی،لیکن ابو ادریس کی مذکورہ بالا روایت اس سے زیادہ کامل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2577
   صحيح مسلم6575جندب بن عبد اللهحرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني أهدكم يا عبادي كلكم جائع إلا من أطعمته فاستطعموني أطعمكم يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني أكسكم يا عبادي إنكم تخطئون بالليل والنهار وأنا أغفر الذنوب جم
   جامع الترمذي2495جندب بن عبد اللهكلكم ضال إلا من هديته فسلوني الهدى أهدكم كلكم فقير إلا من أغنيت فسلوني أرزقكم كلكم مذنب إلا من عافيت من علم منكم أني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني غفرت له ولا أبالي لو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على أتقى قلب عبد من عبادي ما زاد
   سنن ابن ماجه4257جندب بن عبد اللهكلكم مذنب إلا من عافيت فسلوني المغفرة فأغفر لكم من علم منكم أني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني بقدرتي غفرت له كلكم ضال إلا من هديت فسلوني الهدى أهدكم وكلكم فقير إلا من أغنيت فسلوني أرزقكم لو أن حيكم وميتكم وأولكم وآخركم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا فكانوا على

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4257  
´توبہ کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندو! تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جس کو میں بچائے رکھوں، تو تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا، اور تم میں سے جو جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہوں اور وہ میری قدرت کی وجہ سے معافی چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جس کو میں غنی (مالدار) کر دوں، تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں روزی دوں گا، اور اگر ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4257]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح مسلم میں اس حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندو! میں نے ظلم کواپنی ذات پر حرام کرلیا ہے اسے تمہارے درمیان بھی حرام قراردیا ہے۔
اس لئے ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔
میرے بندو! تم سب راہ بھولے ہوئے ہو۔
سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں۔
پس مجھ سے ہدایت مانگو میں تمھیں ہدایت دوں گا۔
میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں غذاعنایت کروں۔
پس مجھ سے کھانا مانگو میں تمھیں کھانا دوں گا۔
میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جسے میں (لباس)
پہناؤں۔
پس مجھ سے لباس مانگو میں تمھیں لباس پہناؤں گا۔
میرے بندو! تم رات دن غلطیاں کرتے ہو اور میں سب گناہ بخش دیتا ہوں۔
پس مجھ سے بخشش مانگو میں تمھیں بخش دوں گا۔
میرے بندو! تم بھی اس قابل نہیں ہوسکتے کہ میرا نقصان کرسکو اور تم اس قابل نہیں ہوسکتے کہ مجھے کچھ فائدہ پہنچا سکو۔
میرے بندو! اگر تمہارے پہلے، پچھلے، انسان اور جن سب سے زیادہ متقی فرد جیسے دل والے بن جایئں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہوگا۔
میرے بندو! اگر تمہارے پہلے، پچھلے، انسان اور جن سب سے زیادہ بدکارفرد جیسے دل و الے بن جایئں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
میرے بندو! اگر تمہارے پچھلے، پہلے، انسان اور جن ایک میدان میں کھڑے ہوکر مجھ سے سوال کریں۔
اور میں ہر انسان کا سوال پورا کردوں تو اس سے میرے پاس (موجودہ خزانوں)
میں اتنی ہی کمی ہوگی۔
جتنی سوئی ڈبونے سے سمندر کی ہوتی ہے۔
میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں۔
جنھیں میں تمہارے لئے شمار کرتا (اور محفوظ رکھتا)
ہوں۔
پھر تمھیں وہ پورے پورے دے دوں گا۔ (ان کی جزا پوری دوں گا)
تو جسے بھلائی ملے وہ اللہ کا شکر اداکرے۔
اور جسے دوسری چیز پیش آئے وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کرے۔ (صحیح مسلم، البر والصلة، الأدب، باب تحریم الظلم، حدیث: 2577)

(2)
بندے کو اللہ سے اُمید اور خوف کا تعلق رکھنا چاہیے۔

(3)
ہر ضرورت کو پوری کرنے والا اللہ ہی ہے۔
لہٰذا اس سےمانگنا چاہیے جس کے خزانے لا محدود ہیں۔

(4)
نیک بننے میں انسان کا اپنا فائدہ ہے۔
اور بُرا بننے میں اپنا نقصان ہے۔
ہم اللہ کا کچھ نہیں سنوارسکتے نہ اس کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔

(5)
اللہ کی عظمت اور اپنی مائگی کا احساس انسان کو سیدھی راہ پر قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4257   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2495  
´باب:۔۔۔`
ابوذر غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، اس لیے تم سب مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا، اور تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جسے میں غنی (مالدار) کر دوں، اس لیے تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں رزق دوں گا، اور تم سب گنہگار ہو، سوائے اس کے جسے میں عافیت دوں سو جسے یہ معلوم ہے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں پھر وہ مجھ سے مغفرت چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2495]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس سیاق سے یہ حدیث ضعیف ہے،
سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں راوی ضعیف ہیں،
لیکن اس کے اکثر حصے صحیح مسلم میں موجود ہیں۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2495   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.