الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
36. باب فَضْلِ إِزَالَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ:
36. باب: راہ میں سے موذی چیز ہٹانے کا ثواب۔
Chapter: The Virtue Of Removing A Harmful Thing From The Road
حدیث نمبر: 6671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله ، حدثنا شيبان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لقد رايت رجلا يتقلب في الجنة في شجرة قطعها من ظهر الطريق كانت تؤذي الناس ".حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا يَتَقَلَّبُ فِي الْجَنَّةِ فِي شَجَرَةٍ قَطَعَهَا مِنْ ظَهْرِ الطَّرِيقِ كَانَتْ تُؤْذِي النَّاسَ ".
اعمش نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ (اس عمل کے بدلے) جنت میں ہر طرف (نعمتوں کے مزے) لوٹ رہا تھا (کیونکہ) اس نے راستے کے درمیان سے ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا جو لوگوں کو اذیت دیتا تھا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ نے فرمایا:"میں نے جنت میں ایک آدمی کوایک درخت راستہ پشت سےکاٹنے کے سبب چلتے ہوئے دیکھا وہ درخت لوگوں کو تکلیف پہنچا رہا تھا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 1914
   صحيح مسلم6671عبد الرحمن بن صخررأيت رجلا يتقلب في الجنة في شجرة قطعها من ظهر الطريق كانت تؤذي الناس
   صحيح مسلم6672عبد الرحمن بن صخرشجرة كانت تؤذي المسلمين فجاء رجل فقطعها فدخل الجنة
   سنن ابن ماجه3682عبد الرحمن بن صخرعلى الطريق غصن شجرة يؤذي الناس فأماطها رجل فأدخل الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3682  
´راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستے میں ایک درخت کی شاخ (ٹہنی) پڑی ہوئی تھی جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، ایک شخص نے اسے ہٹا دیا (تاکہ مسافروں اور گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو) اسی وجہ سے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3682]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
لوگوں کو تکلیف اور نقصان سے بچانا اللہ تعالی ٰ کو بہت پسند ہے۔

(2)
عوام کو فائدہ پہنچانے والا معمولی عمل بھی جنت میں داخلے کا باعث بن سکتا ہے۔

(3)
ناجائز تجاوزات کےذریعے سے راستہ تنگ کرنا، یا بند کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
عام طور پر شادی بیاہ کے موقعوں پر راستہ بند کر کے تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
یہ اللہ کے غضب کا باعث ہے۔

(4)
کوڑا کرکٹ راستے میں پھینکنا، یا وہاں قضائے حاجت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
سایہ دار درخت کے نیچے جہاں لوگ بیٹھتے ہوں اور راستے میں پیشاب پاخانہ کرنے والے پر لعنت پڑتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3682   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6671  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
گزشتہ روایات میں ایک شاخ کاٹنے کا ذکر ہے اور یہاں درخت کہا گیا ہے،
کیونکہ وہ شاخ درخت سے راستہ پر گزرنے والوں کو لگتی تھی،
اس کے کاٹنے کو درخت کے کاٹنے سے تعبیر کر دیا،
کیونکہ وہ درخت کا حصہ تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6671   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.