الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
تقدیر کا بیان
The Book of Destiny
6. باب مَعْنَى كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ وَحُكْمِ مَوْتِ أَطْفَالِ الْكُفَّارِ وَأَطْفَالِ الْمُسْلِمِينَ:
6. باب: ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا معتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن رقبة بن مسقلة ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن ابي بن كعب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الغلام الذي قتله الخضر طبع كافرا، ولو عاش لارهق ابويه طغيانا وكفرا ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَسْقَلَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْغُلَامَ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا، وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ".
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس لڑکے کو حضرت خضر علیہ السلام نے قتل کیا تھا وہ طبعا کافر بنایا گیا تھا، اگر وہ زندہ رہتا تو زبردستی اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر کی طرف لے جاتا۔"
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بچہ جسے حضرت خضر نے قتل کیا تھا، اس پر کفر کی مہر لگی ہوئی تھی اور وہ زندہ رہتا تو اپنے والدین کو کفر اور سر کشی پر پھنسا دیتا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2661
   صحيح مسلم6766أبي بن كعبالغلام الذي قتله الخضر طبع كافرا ولو عاش لأرهق أبويه طغيانا وكفرا
   جامع الترمذي3150أبي بن كعبالغلام الذي قتله الخضر طبع يوم طبع كافرا
   سنن أبي داود4705أبي بن كعبالغلام الذي قتله الخضر طبع كافرا ولو عاش لأرهق أبويه طغيانا وكفرا
   سنن أبي داود4706أبي بن كعبوأما الغلام فكان أبواه مؤمنين وكان طبع يوم طبع كافرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4705  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جسے خضر (علیہ السلام) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4705]
فوائد ومسائل:
1: وہ کافر پیدا کیا گیا تھا کا مطلب یہی ہے کہ اس نے اللہ کی طرف سے ودیعت کردہ اختیار سے کام لیتے ہوئے کفر ہی کرنا تھا اور یہ بات اللہ کو پہلے سے معلوم تھی۔

2: حضرت خضر اور حضرت موسی ؑکا دلچسپ واقعہ سورۃ کہف میں اور اس کی تفصیلات صحیین میں موجود ہیں۔
(صحیح البخاري، التفسير، حدیث:4725، صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 2380)
3: حضرت خضر اللہ کی طرف سے عطا کردہ خا ص علم کے حامل اور کچھ کاموں کے مکلف تھے، اس لیے اس پر کوئی قیاس نہیں ہو سکتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4705   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6766  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوا تھا،
لیکن اگر یہ زندہ رہتا تو برے ماحول میں بیٹھ کر کفر اختیار کر لیتا،
اسے والدین اس کی محبت میں،
اس کا رویہ اور طرز عمل قبول کرتے ہوئے سرکشی اور کفر میں مبتلا ہو جاتے،
اللہ تعالیٰ نے ان کے نیک اعمال کی برکت سے،
ان پر رحم و کرم فرمایا اور اس بچے کو موت سے دوچار کر دیا اور ہم بیان کر چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو علم ہے جو نہیں ہوا ہے،
اگر اس نے ہونا ہوتا تو کیسے ہوتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6766   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.