الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
توبہ کا بیان
The Book of Repentance
3. باب فَضْلِ دَوَامِ الذِّكْرِ وَالْفِكْرِ فِي أُمُورِ الآخِرَةِ وَالْمُرَاقَبَةِ وَجَوَازِ تَرْكِ ذَلِكَ فِي بَعْضِ الأَوْقَاتِ وَالاِشْتِغَالِ بِالدُّنْيَا:
3. باب: ذکر کے دوام اور امور آخرت میں غور و فکر کی فضیلت، اور بعض اوقات اس کو چھوڑنے، اور دنیا کے ساتھ مشغول ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التيمي ، وقطن بن نسير واللفظ ليحيى، اخبرنا جعفر بن سليمان ، عن سعيد بن إياس الجريري ، عن ابي عثمان النهدي ، عن حنظلة الاسيدي ، قال: وكان من كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لقيني ابو بكر، فقال: كيف انت يا حنظلة؟، قال: قلت: نافق حنظلة، قال: سبحان الله ما تقول؟، قال: قلت: نكون عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرنا بالنار والجنة حتى كانا راي عين، فإذا خرجنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم عافسنا الازواج والاولاد والضيعات، فنسينا كثيرا، قال ابو بكر: فوالله إنا لنلقى مثل هذا، فانطلقت انا وابو بكر حتى دخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: نافق حنظلة يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وما ذاك؟ "، قلت: يا رسول الله نكون عندك تذكرنا بالنار والجنة حتى كانا راي عين، فإذا خرجنا من عندك عافسنا الازواج والاولاد والضيعات نسينا كثيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفسي بيده إن لو تدومون على ما تكونون عندي، وفي الذكر لصافحتكم الملائكة على فرشكم وفي طرقكم، ولكن يا حنظلة ساعة وساعة ثلاث مرات ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّيْمِيُّ ، وَقَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ ، قَالَ: وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ؟، قَالَ: قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ؟، قَالَ: قُلْتُ: نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ، فَنَسِينَا كَثِيرًا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَا ذَاكَ؟ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي، وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ، وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ".
جعفر بن سلیمان نے سعید بن ایاس جریری سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ (بن ربیع) اُسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا۔۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے۔۔ کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا: حنظلہ! آپ کیسے ہیں؟ میں نے کہا: حنظلہ منافق ہو گیا ہے، (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتے ہیں گویا ہم (انہیں) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کھیتی باڑی (اور دوسرے کام کاج) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ کیا معاملہ ہے؟" میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم (جنت اور دوزخ کو) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں۔۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے (آ کر) تمہارے ساتھ مصافحے کریں، لیکن اے حنظلہ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی (اور) طرح۔"
حضرت حنظلہ اسیدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے، بیان کرتے ہیں۔مجھے ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے اور پوچھا اے حنظلہ! کیسے ہو؟ میں نے کہا حنظلہ منافق بن گیا انھوں نے کہا سبحان اللہ!کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا،ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود ہوتے ہیں آپ دوزخ اور جنت یاد دلاتے ہیں حتی کہ وہ گویا ہمیں نظر آنے لگتے ہیں اور جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے جاتے ہیں اور اپنی بیویوں،بچوں، اور جاگیر کاروبار میں مشغول ہو جاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے تو اللہ کی قسم!ایسی کیفیت سے تو ہم بھی دو چار ہوتے ہیں چنانچہ میں اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں چل پڑے،حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حنظلہ منافق ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کیا معاملہ ہے؟"میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ کے پاس موجود ہوتے ہیں، آپ ہمیں دوزخ اور جنت کے ذریعہ وعظ نصیحت فرماتے ہیں کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں۔ بیویوں، بچوں اور کاروبار حیات میں مشغول ہو جاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو، جس پر میرے پاس ہوتے ہو اور ذکر میں لگے رہو تو تمھارے بستروں پر اور تمھارے راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کریں، لیکن اے حنظلہ!ایسے وقتا فوقتاً ہی ہو تا ہے۔"تین دفعہ فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2750
   صحيح مسلم6967حنظلة بن الربيعلو كانت تكون قلوبكم كما تكون عند الذكر لصافحتكم الملائكة حتى تسلم عليكم في الطرق
   صحيح مسلم6966حنظلة بن الربيعلو تدومون على ما تكونون عندي وفي الذكر لصافحتكم الملائكة على فرشكم وفي طرقكم ولكن ساعة وساعة
   جامع الترمذي2452حنظلة بن الربيعلو أنكم تكونون كما تكونون عندي لأظلتكم الملائكة بأجنحتها
   جامع الترمذي2514حنظلة بن الربيعلو تدومون على الحال الذي تقومون بها من عندي لصافحتكم الملائكة في مجالسكم وفي طرقكم وعلى فرشكم ولكن يا حنظلة ساعة وساعة
   سنن ابن ماجه4239حنظلة بن الربيعلو كنتم كما تكونون عندي لصافحتكم الملائكة على فرشكم أو على طرقكم يا حنظلة ساعة وساعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4239  
´نیک کام کو ہمیشہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور ہم نے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح کیا گویا ہم اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ رہے ہیں، پھر میں اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا، اور ان کے ساتھ ہنسا کھیلا، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، میں گھر سے نکلا، راستے میں مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ مل گئے، میں نے کہا: میں منافق ہو گیا، میں منافق ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہی ہمارا بھی حال ہے، حنظلہ رضی اللہ عنہ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کیفیت کا ذکر کیا، تو آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4239]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے ایمان اور قلبی کیفیات کے بارے میں بہت محتاط رہتے تھے اور ڈرتے تھے کہ کسی نادانستہ غلطی کی وجہ سے ان کے درجات میں کمی نہ آجائے۔

(2)
دل کی کیفیات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔

(3)
بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنا اور شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے دنیا کے معاملات میں مثغول ہونا شرعا مطلوب ہے۔

(4)
انسان کو فرشتوں سے (بعض لحاظ سے)
افضل قراردیا گیا ہے۔
تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان ایسے حالات میں گھرا ہوا ہے۔
جو اسے اللہ سے غافل کرتے ہیں۔
پھر بھی وہ اللہ کو یاد کرتا اور اس کی عبادت کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4239   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2452  
´باب:۔۔۔`
حنظلہ اسیدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری وہی کیفیت رہے، جیسی میرے سامنے ہوتی ہے تو فرشتے اپنے پروں سے تم پر سایہ کریں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2452]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ نیک لوگوں کی مجلس میں رہنے سے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا ہوتاہے،
آخرت یاد آتی ہے،
اور دنیا کی چاہت کم ہوجاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2452   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6966  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عافسنا:
ہم گھل مل جاتے ہیں،
مشغول ہوجاتے ہیں،
الضيعات،
ضيعة کی جمع ہے،
جاگیر،
زمین یا کاروبار۔
فوائد ومسائل:
فرشتوں کا وظیفہ اور کام ہر وقت بغیر کسی سستی اور کمزوری کے ذکروفکر میں مشغول رہنا ہے اور شیطان کا وظیفہ اور کام ہر وقت شرو فساد میں لگے رہنا ہےاور انسان بسا اوقات ذکر و فکر میں مشغول رہتا ہے اور بعض اوقات ضروریات زندگی کے حصول میں وقت گزارتا ہے،
ہر وقت ذکرو فکر میں مشغول رہنا اس کے لیے ممکن نہیں ہے،
اس لیے ہر وقت ایک کیفیت اور حالت کا نہ رہنا،
نفاق نہیں ہے،
کاروبار حیات میں مشغول ہونا بھی اس کا فطرتی اور طبعی تقاضا ہے،
بلکہ امور زندگی میں ہدایات الہٰی کو ملحوظ رکھنا بھی ذکر ہے،
ہاں اسباب زندگی کے حصول کے وقت اللہ کی نافرمانی سے بچنا ضروری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6966   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.