الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
Characteristics of The Hypocrites And Rulings Concerning Them
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
1. باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
حدیث نمبر: 7024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا زهير بن معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، انه سمع زيد بن ارقم ، يقول: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر اصاب الناس فيه شدة، فقال عبد الله بن ابي لاصحابه: لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا من حوله، قال زهير: وهي قراءة من خفض حوله، وقال: لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بذلك، فارسل إلى عبد الله بن ابي فساله فاجتهد يمينه ما فعل، فقال: كذب زيد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فوقع في نفسي مما قالوه شدة حتى انزل الله تصديقي إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1، قال: ثم دعاهم النبي صلى الله عليه وسلم ليستغفر لهم، قال: فلووا رءوسهم، وقوله كانهم خشب مسندة سورة المنافقون آية 4، وقال: كانوا رجالا اجمل شيء ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، يَقُولُ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ، قَالَ زُهَيْرٌ: وَهِيَ قِرَاءَةُ مَنْ خَفَضَ حَوْلَهُ، وَقَالَ: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ، فَقَالَ: كَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوهُ شِدَّةٌ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقِي إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، قَالَ: ثُمَّ دَعَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ، قَالَ: فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ، وقَوْله كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ سورة المنافقون آية 4، وَقَالَ: كَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْءٍ ".
) ہمیں زہیر بن معاویہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابواسحٰق نے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، اس میں لوگوں کو بہت تکلیف پہنچی تو عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا: جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں، جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے الگ نہ ہو جائیں، ان پر کچھ خرچ نہ کرو (مہاجرین سے تعاون بند کر دو۔) زہیر نے کہا: اور یہ اس کی قراءت ہے جس نے حولہ کو زیر کے ساتھ من حولہ پڑھا۔ اور اس نے (یہ بھی) کہا: اگر ہم مدینہ کو لوٹ گئے تو جو عزت والے ہیں وہ وہاں سے ذلت والوں کو نکال دیں گے۔ (زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ کو یہ بات بتا دی، آپ نے عبداللہ بن اُبی کو بلوایا اور اس سے (اس بات کے متعلق) پوچھا، اس نے بہت پکی قسم کھائی کہ اس نے ایسا نہیں کہا اور کہا: زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ بولا ہے۔ (حضرت زید رضی اللہ عنہ نے) کہا: میرے دل کو ان لوگوں کی اس بات سے بہت تکلیف پہنچی، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق میں یہ آیت نازل کی: "جب آپ کے پاس منافقین آتے ہیں" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے استغفار کے لیے ان کو بلوایا تو انہوں نے (تمسخر سے) اپنے سر ٹیڑھے کر لیے۔" اور (اس آیت میں) اللہ تعالیٰ کے قول: "گویا وہ سہارے سے کھڑے ہوئے شہتیر ہیں" (سے مراد) حضرت زید رضی اللہ عنہ نے کہا: (یہ ہے کہ) یہ لوگ (جسمانی اعتبار سے سیدھے، لمبے اور دیکھنے میں) بہت خوبصورت تھے۔
حضرت زید بن راقم بیان کرتے ہیں ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اس میں لوگوں کو بہت تکلیف پہنچی تو عبد اللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں پر اس وقت تک کچھ خرچ نہ کرے۔ جب تک وہ اس سے الگ نہ ہو جائیں زہیر کہتے ہیں جو لوگ "حَوَلَه"پر زیرپڑھتے ہیں وہ اس سے پہلے من کا اضافہ کرتے ہیں اور اس (عبد اللہ بن ابی)نے کہا اگر ہم مدینہ لوٹ گئے تو عزت والے اس سے ذلت والوں کو نکال دیں گے، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر، آپ کو یہ بات بتادی، آپ نے عبد اللہ بن ابی کو بلوایا اور اس سے پوچھا اس نے زور دار قسم کھائی کہ اس نے یہ کام نہیں کیا اور کہا زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھوٹ بولا ہے چنانچہ لوگوں کی باتوں سے میرے دل میں بہت رنج ہوا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق میں سورہ منافقون کی یہ آیات اتاریں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلویا تاکہ ان کے لیے مغفرت طلب فرمائیں تو انھوں نے اپنے سر جھٹک دئیے اللہ نے ان کے بارے میں فرمایا:"گویا وہ دیواروں کے ساتھ لگی لکڑیاں ہیں،(ان کا کردار انسانوں والا نہیں ہے) حالانکہ وہ خوبصورت انسان تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2772
   صحيح البخاري4904زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4901زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4900زيد بن أرقمالله قد صدقك يا زيد
   صحيح البخاري4902زيد بن أرقمالله قد صدقك ونزل هم الذين يقولون لا تنفقوا
   صحيح مسلم7024زيد بن أرقمأنزل الله تصديقي إذا جاءك المنافقون
   جامع الترمذي3312زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3313زيد بن أرقملئن رجعتم إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3314زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3314  
´سورۃ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر۔`
حکم بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن کعب قرظی کو چالیس سال سے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کرتے سن رہا ہوں کہ غزوہ تبوک میں عبداللہ بن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والے لوگ ذلت والوں کو مدینہ سے ضرور نکال باہر کریں گے، وہ کہتے ہیں: میں یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، اور آپ کو یہ بات بتا دی (جب اس سے بازپرس ہوئی) تو وہ قسم کھا گیا کہ اس نے تو ایسی کوئی بات کہی ہی نہیں ہے، میری قوم نے مجھے ملامت کی، لوگوں نے کہا: تجھے اس طرح کی (جھوٹ) بات کہنے سے کیا ملا؟ میں گھر آ گیا، رنج و غم میں ڈوبا ہوا لیٹ گیا، پھر نب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3314]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہی لوگ تھے جو کہتے تھے ان لوگوں پر خرچ نہ کرو،
جو رسول اللہ ﷺ کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں (المنافقون: 7)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3314   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7024  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ غزوہ مصطلق کا واقعہ ہے،
جس میں ایک مہاجر اور ایک انصاری کا واقعہ پیش آیا تھا،
اس موقعہ پر عبداللہ بن ابی نے انتہائی قبیح اور نازیبا باتیں کی تھیں اور پھر قسمیں اٹھا کر ان سے مکرگیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7024   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.