الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
Characteristics of The Hypocrites And Rulings Concerning Them
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
1. باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 7035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شعبة بن الحجاج ، عن قتادة ، عن ابي نضرة ، عن قيس ، قال: قلت لعمار ارايتم صنيعكم هذا الذي صنعتم في امر علي ارايا رايتموه او شيئا عهده إليكم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: ما عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس كافة، ولكن حذيفة اخبرني، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " في اصحابي اثنا عشر منافقا، فيهم ثمانية لا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل في سم الخياط ثمانية منهم تكفيكهم الدبيلة واربعة "، لم احفظ ما قال شعبة فيهم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَكُمْ هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ فِي أَمْرِ عَلِيٍّ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَوْ شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَلَكِنْ حُذَيْفَةُ أَخْبَرَنِي، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا، فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ وَأَرْبَعَةٌ "، لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَةُ فِيهِمْ.
اسود بن عامر نے کہا: ہمیں شعبہ بن حجاج نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابونضرہ سے اور انہوں نے قیس (بن عباد) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے اپنے اس کام پر غور کیا جو آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معاملے میں کیا ہے (ان کا بھرپور ساتھ دیا ہےاور ان کے مخالفین سے جنگ تک کی ہے) یہ آپ کے اپنے غوروفکر سے اختیار کی ہوئی آپ کی رائے تھی یا ایسی چیز تھی جس کی ذمہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ لوگوں کے سپرد کی تھی؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی ذمہ داری ہمارے سپرد نہیں کی جو انہوں نے تمام لوگوں کے سپرد نہ کی ہو لیکن حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے ساتھیوں میں سے بارہ افراد منافق ہیں، ان میں سے آٹھ ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے (کبھی داخل نہیں ہوں گے)، ان میں آٹھ ایسے ہیں (کہ ان کے شر سے نجات کے لیے ان کے کندھوں کے درمیان ظاہر ہونے والا سرخ) پھوڑا تمہاری نجات کے لیے تمہیں کفایت کرے گا۔ اور چار۔" (آگے کا حصہ) مجھے (اسود بن عامر کو) یاد نہیں کہ شعبہ نے ان (چار) کے بارے میں کیا کہا تھا۔
قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا بتائیے آپ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے معاملہ میں جو وطیرہ (مددو نصرت) اپنایا کیا یہ طرز عمل تمھاری اپنی سوچ تھی، جو تم نے سوچی یا ایسی چیز جس کی تلقین تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی؟ تو انھوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی ایسی چیز کی تلقین نہیں فرمائی،جس کی تاکید سب لوگوں کو نہ کی ہو، لیکن حضرت خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میرے ساتھیوں میں منافق ہیں(یعنی میرے ماننے والوں میں سے) ان میں سے آٹھ اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گے، جب تک اونٹ سوئی کے ناکہ سے نہ گزرجائے، ان میں سے آٹھ کے لیے دبیلہ (پیٹ کا پھوڑا) کافی ہو گا اور چار" کے بارے میں مجھے یاد نہیں ہے۔(یعنی اسود کو) کہ شعبہ نے کیا کہا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2779

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7035  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت (12)
منافقوں کے بارےمیں،
جنہوں نے آپ کو قتل کرنے کی ناپاک سازش کی تھی،
بتایاتھا،
مسلمانوں جنگ انہیں کی سازش کا نتیجہ تھی،
جس میں ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حق پر سمجھتے تھے،
اس لیے ہم نے ان کا ساتھ دیا،
ان میں سے آٹھ منافق دبیلہ(طاعون یاپیٹ کاپھوڑا)
کے ذریعہ واصل جہنم ہوئے،
دبیلہ کی مزید تشریح اگلی روایت میں آرہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7035   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.