الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
77. بَابُ هَلْ يُخْرَجُ الْمَيِّتُ مِنَ الْقَبْرِ وَاللَّحْدِ لِعِلَّةٍ:
77. باب: باب کہ میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد سے باہر نکالا جا سکتا ہے؟
(77) Chapter. Can the dead body be taken out of its grave and Lahd for some reason?
حدیث نمبر: 1350
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال:" اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما ادخل حفرته، فامر به فاخرج، فوضعه على ركبتيه، ونفث عليه من ريقه، والبسه قميصه"، فالله اعلم , وكان كسا عباسا قميصا، قال سفيان: وقال ابو هارون: وكان على رسول الله صلى الله عليه وسلم قميصان، فقال له ابن عبد الله: يا رسول الله، البس ابي قميصك الذي يلي جلدك؟ قال سفيان: فيرون ان النبي صلى الله عليه وسلم البس عبد الله قميصه مكافاة لما صنع.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ"، فَاللَّهُ أَعْلَمُ , وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا، قَالَ سُفْيَانُ: وَقَالَ أَبُو هَارُونَ: وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَانِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَلِي جِلْدَكَ؟ قَالَ سُفْيَانُ: فَيُرَوْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْبَسَ عَبْدَ اللَّهِ قَمِيصَهُ مُكَافَأَةً لِمَا صَنَعَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ عمرو نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عبداللہ بن ابی (منافق) کو اس کی قبر میں ڈالا جا چکا تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر اسے قبر سے نکال لیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا اور اپنا کرتہ اسے پہنایا۔ اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ (غالباً مرنے کے بعد ایک منافق کے ساتھ اس احسان کی وجہ یہ تھی کہ) انہوں نے عباس رضی اللہ عنہ کو ایک قمیص پہنائی تھی (غزوہ بدر میں جب عباس رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے قیدی بن کر آئے تھے) سفیان نے بیان کیا کہ ابوہارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال میں دو کرتے تھے۔ عبداللہ کے لڑکے (جو مومن مخلص تھے رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے والد کو آپ وہ قمیص پہنا دیجئیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کے قریب رہتی ہے۔ سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدل پہنا دیا جو اس نے عباس رضی اللہ عنہ کو پہنایا تھا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle came to `Abdullah bin Ubai (a hypocrite) after his death and he has been laid in his pit (grave). He ordered (that he be taken out of the grave) and he was taken out. Then he placed him on his knees and threw some of his saliva on him and clothed him in his (the Prophet's) own shirt. Allah knows better (why he did so). `Abdullah bin Ubai had given his shirt to Al-Abbas to wear. Abu Harun said, "Allah's Apostle at that time had two shirts and the son of `Abdullah bin Ubai said to him, 'O Allah's Apostle! Clothe my father in your shirt which has been in contact with your skin.' ' Sufyan added, "Thus people think that the Prophet clothed `Abdullah bin Tubal in his shirt in lieu of what he (Abdullah) had done (for Al `Abbas, the Prophet's uncle.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 433

   صحيح البخاري5795جابر بن عبد اللهأتى النبي عبد الله بن أبي بعد ما أدخل قبره فأمر به فأخرج ووضع على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه فالله أعلم
   صحيح البخاري1270جابر بن عبد اللهأتى النبي عبد الله بن أبي بعد ما أدخل حفرته
   صحيح البخاري1350جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه
   صحيح مسلم7025جابر بن عبد اللهأتى النبي قبر عبد الله بن أبي فأخرجه من قبره فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه فالله أعلم
   سنن النسائى الصغرى1902جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج له فوضعه على ركبتيه ألبسه قميصه نفث عليه من ريقه
   سنن النسائى الصغرى2022جابر بن عبد اللهأمر بعبد الله بن أبي فأخرجه من قبره فوضع رأسه على ركبتيه تفل فيه من ريقه ألبسه قميصه قال جابر وصلى عليه
   سنن النسائى الصغرى2021جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه
   سنن ابن ماجه1524جابر بن عبد اللهصلى عليه كفنه في قميصه قام على قبره أنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   مسندالحميدي1284جابر بن عبد اللهفأمر به، فأخرج، فوضعه على ركبتيه، فألبسه قميصه، ونفث عليه من ريقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524  
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1524   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1350  
1350. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے پاس آئے جبکہ اسے قبر میں داخل کردیا گیا تھا۔ آپ نے اسے نکالنے کا حکم دیا۔ چنانچہ اسے باہر نکالا گیا۔ آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پررکھ لیا اور اس کے منہ میں اپنا لعاب مبارک ڈالا، نیز اسے اپنی قمیص پہنائی۔ ویسے تو اس کی وجہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے، البتہ اس نے حضرت عباس ؓ کو اپنی قمیص پہنائی تھی۔ ابو ہارون کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بدن پر دوقمیصیں تھیں اور عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی ؓ نے عرض کیا:اللہ کے رسول اللہ ﷺ!میرے باپ کو نیچے والی قمیص پہنائیں جو آپ کے بدن سے لگ چکی ہے۔ سفیان نےکہا:لوگوں کے خیال کے مطابق نبی ﷺ نے رئیس المنافقین عبد اللہ کو قمیص بدلہ چکانے کے لیے پہنائی تھی، کیونکہ اس نے حضرت عباس ؓ کو پہنائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1350]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں ہے کہ غزوہ بدر کے موقع پر جب جنگی قیدیوں کو مدینہ منورہ لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب کا بدن ننگا تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو رئیس المنافقین کی قمیص ان کے قد کے مطابق پوری تھی تو آپ نے اس کی قمیص حضرت عباس ؓ کو پہنا دی۔
جب وہ فوت ہوا تو آپ نے اس کا احسان چکانے کے لیے اپنی قمیص اسے پہنا دی۔
(صحیح البخاري، الجھادوالسیر، حدیث: 3008) (2)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت کیا ہے کہ بوقت ضرورت میت کو قبر سے نکالا جا سکتا ہے، جبکہ بعض حضرات کا خیال ہے کہ اگر میت کو غسل یا جنازہ کے بغیر دفن کیا گیا ہو تو اسے غسل دینے اور جنازہ پڑھنے کے لیے نکالا جا سکتا ہے۔
امام بخاری ؒ نے ان حضرات کی تردید فرما دی ہے کہ ان اسباب کے علاوہ بھی اگر ضرورت ہو تو قبر سے میت کو نکالنے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري: 274/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1350   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.