ایوب نے ابو قلابہ سے انھوں نے ابو اسماء سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا اور جہاں تک یہ زمین میرے لیے لپیٹی گئی عنقریب میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی اور مجھے سرخ اور سفید دونوں خزانے (سونے اور چاندی کے ذخائر) دیے گئے اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے یہ سوال کیا کہ وہ اس کو عام قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان کے علاوہ سے ان پر کوئی دشمن مسلط نہ کرے جو مجموعی طور پر ان سب (کی جانوں) کورواکر لے۔بے شک میرے رب نے فرمایا: "اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !جب میں کوئی فیصلہ کردوں تو وہ رد نہیں ہوتا۔بلاشبہ میں نے آپ کی امت کے لیے آپ کو یہ بات عطا کردی ہے کہ ان کو عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان پر ان کے علاوہ سے کسی اور دشمن کو مسلط نہ کروں گاجو ان سب (کی جانوں) کورواقراردے لے۔چاہے ان کے خلاف ان کے اطراف والے۔یا کہا: ان کے اطراف والوں کے اندر سے ہوں اکٹھے کیوں نہ ہوں جائیں۔یہاں تک کہ یہ (خود) ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے۔ اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔"
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا۔ چنانچہ میں نے اس کے مشرقی اور مغربی کناروں کو دیکھ لیا اور یقیناًمیری امت کا اقتدار و حکومت وہاں تک پہنچےگی، جہاں تک اس کو میرے لیےسمیٹ دیا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ و سفید عنایت کیے گیے (یعنی قیصر و کسریٰ کے خزانے)اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے دعا کی کہ وہ اس قحط عام کے ذریعہ ہلاک نہ کرے اور ان پر ان کے اپنے سوادشمن کو غلبہ اور تسلط نہ دے (تمام مسلمانوں پر کافر غالب نہ آجائیں)کہ وہ ان کہ اقتدار ووجمعیت کو پامال کردے اور مجھے میرے رب نے فرمایا، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جب کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو اس کو ٹالا نہیں جا سکتا اور میں نے تجھے تیری امت کے بارے میں یہ وعدہ دے دیا ہے کہ میں انہیں قحط عام سے ہلاک نہیں کروں گا۔ اور میں ان کے سواکوئی ایسا دشمن مسلط نہیں کروں گا، جو ان کی عزت واقتدارکو ختم کردے اگرچہ تمام روئے زمین کے لوگ ان کے خلاف اکھٹے ہو جائیں ہاں وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔"