الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
20. باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ :
20. باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، والوليد بن مسلم ، قال ابن حجر: دخل حديث احدهما في حديث الآخر، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر بهذا الإسناد، نحو ما ذكرنا وزاد بعد قوله لقد كان بهذه مرة ماء، ثم يسيرون حتى ينتهوا إلى جبل الخمر، وهو جبل بيت المقدس، فيقولون: لقد قتلنا من في الارض هلم، فلنقتل من في السماء، فيرمون بنشابهم إلى السماء، فيرد الله عليهم نشابهم مخضوبة دما، وفي رواية ابن حجر، فإني قد انزلت عباد إلي لا يدي لاحد بقتالهم.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ: دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي حَدِيثِ الْآخَرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ مَا ذَكَرْنَا وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ، ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ، وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَيَقُولُونَ: لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ، فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ، فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ، فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادً إلي لَا يَدَيْ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ.
علی بن حجر سعدی نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر اور ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی (علی) ابن حجر نے کہا: ایک کی حدیث دوسرے کی حدیث میں شامل ہو گئی ہے۔انھوں نے عبد الرحمان بن یزید بن جابر سے اسی کی سندکے ساتھ جس طرح ہم نے ذکر کیااسی کے مطابق بیان کیا۔ اور اس جملے کے بعد "اس میں کبھی پانی تھا "مزید بیان کیا "پھر وہ (آگے) چلیں گے) یہاں تک کہ وہ جبل خمرتک پہنچیں گےاور وہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے تو جو کوئی بھی زمین میں تھا ہم نے اسے قتل کردیا آؤ!اب اسے قتل کریں جو آسمان میں ہے پھر وہ اپنے تیروں (جیسے ہتھیاروں) کو آسمان کی طرف چاہیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے ہتھیاروں کو خون آلود کرکے انھی کی طرف واپس بھیج دے گا۔اور ابن حجر کی روایت میں ہے "میں نے اپنے (پیدا کیے ہوئے) بندوں کو اتاراہے کسی ایک کے پاس بھی ان سے جنگ کرنے کی طاقت نہیں۔"
امام ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث میں "کبھی یہاں پانی رہا ہے"کے بعد یہ اضافہ کرتے ہیں پھر یاجوج ماجوج کے لوگ چلتے چلتے جبل الخمر تک جو بیت المقدس میں ایک پہاڑ ہے پہنچ جائیں گے اور کہیں گے، ہم نے زمین والوں کو تو قتل کردیا ہے آؤ اب ہم آسمان کے باشندوں (باسیوں) کو قتل کریں چنانچہ وہ اپنے تیرآسمان کی طرف چلائیں گے، اللہ ان کے تیروں کو ان کی طرف خون آلود لوٹائے گا۔"اور اس حدیث میں یہ لفظ ہیں (میں نے اپنے بندے اتارے ہیں،)"اُخرَجتُ"کی جگہ "اَنزَلتُ"اور "لَايَدانِ"کی جگہ "لَا يكري" ہے معنی ایک ہی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2937

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7374  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نشاب،
نشابةکی جمع ہے،
تیر۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7374   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.