الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
37. باب الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْكَلْبِ
37. باب: کتے کے جھوٹے سے وضو کے حکم کا بیان۔
Chapter: Wudu’ From The Water Left (In A Container) After A Dog Has Drunk From It.
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، حدثنا ابو التياح، عن مطرف، عن ابن مغفل،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الكلاب، ثم قال ما لهم ولها، فرخص في كلب الصيد، وفي كلب الغنم، وقال: إذا ولغ الكلب في الإناء، فاغسلوه سبع مرار، والثامنة عفروه بالتراب"، قال ابو داود: وهكذا قال ابن مغفل.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ ابْنِ مُغَفَّلٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ مَا لَهُمْ وَلَهَا، فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَقَالَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ، فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالثَّامِنَةُ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا قَالَ ابْنُ مُغَفَّلٍ.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا: لوگوں کو ان سے کیا سروکار؟ ۱؎، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کے نگراں کتوں کے پالنے کی اجازت دی، اور فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مغفل نے ایسا ہی کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 27 (280)، سنن النسائی/الطھارة 53 (67) المیاہ 7 (337، 338)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 31 (365)، الصیدا (3200، 3201)، (تحفة الأشراف: 9665)، وقد أخرجہ:حم (4/86، 5/56)، سنن الدارمی/الصید 2 (2049) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس میں سابق حکم کی منسوخی اور کتوں کے قتل سے باز رہنے کی دلیل ہے۔

Narrated Ibn Mughaffal: The Messenger of Allaah ﷺ ordered the killing of the dogs, and then said: Why are they (people) after them (dogs)? and then granted permission (to keep) for hunting and for (the security) of the herd, and said: When the dog licks the utensil wash it seven times, and rub it with earth the eighth time. Abu Dawud said: Ibn Mughaffal narrated in a similar way.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 74


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (280)
   سنن أبي داود74عبد الله بن مغفلأمر بقتل الكلاب ثم قال ما لهم ولها فرخص في كلب الصيد
   صحيح مسلم4021عبد الله بن مغفلأمر رسول الله بقتل الكلاب ثم قال ما بالهم وبال الكلاب ثم رخص في كلب الصيد وكلب الغنم
   سنن ابن ماجه3200عبد الله بن مغفلأمر بقتل الكلاب ثم قال ما لهم وللكلاب ثم رخص لهم
   سنن ابن ماجه3201عبد الله بن مغفلأمر بقتل الكلاب ثم قال ما لهم وللكلاب ثم رخص لهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 74  
´جب کتا برتن میں منہ ڈال دے`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ مَا لَهُمْ وَلَهَا، فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَقَالَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ، فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالثَّامِنَةُ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا: لوگوں کو ان سے کیا سروکار؟، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کے نگراں کتوں کے پالنے کی اجازت دی، اور فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 74]
فوائد و مسائل:
➊ کتا جس برتن میں منہ مار جائے اس میں موجود چیز (بشکل طعام و شراب) کو گرا دیا جائے اور برتن کو سات یا آٹھ بار دھویا جائے اور ایک بار مٹی سے ضرور مانجا جائے۔
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بعض شاگردوں نے مٹی سے مانجنے کا ذکر چھوڑ دیا ہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اصل روایت میں یہ ہے ہی نہیں۔ احتمال ہےکہ انہوں نے اختصار سےکام لیا ہو۔ جبکہ محمد بن سیرین، ابوایوب سختیانی، حسن بصری اور ابورافع رحمها اللہ نے مٹی سے مانجنے کا ذکر کیا ہے۔ اور ثقہ کی زیادت مقبول ہوا کرتی ہے . . . . اسی قاعدے کے تحت سیدنا عبداللہ بن مغفل کی روایت آٹھویں بار کی قابل قبول ہے۔
➌ جدید تحقیقات مؤید ہیں کہ کتے کے جراثیم کے لیے مٹی ہی کماحقہ قاتل ہے۔
➍ کتا خواہ شکاری ہو اس کا لعاب نجس ہے۔ شکار کے معاملے میں خاص استثنا معلوم ہوتا ہے۔
➎ کتوں کو بالعموم قتل کرنا منسوخ ہے تاکہ ان کی نسل کلی طور پر تباہ نہ ہو جائے۔
➏ شکار اور حفاظت کے لیے کتے کا رکھنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 74   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.