الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
43. باب أَيُصَلِّي الرَّجُلُ وَهُوَ حَاقِنٌ
43. باب: کیا آدمی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھ سکتا ہے؟
Chapter: Should A Person Offer Salat When He Fees to Urge To Relieve Himself.
حدیث نمبر: 89
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، ومسدد، ومحمد بن عيسى المعنى، قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابي حزرة، حدثنا عبد الله بن محمد، قال ابن عيسى في حديثه: ابن ابي بكر، ثم اتفقوا اخو القاسم بن محمد، قال: كنا عند عائشة فجيء بطعامها، فقام القاسم يصلي، فقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يصلى بحضرة الطعام ولا وهو يدافعه الاخبثان".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَزْرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ: ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ اتَّفَقُوا أَخُو الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ فَجِيءَ بِطَعَامِهَا، فَقَامَ الْقَاسِمُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يُصَلَّى بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ".
عبداللہ بن محمد بن ابی بکر کا بیان ہے کہ ہم لوگ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے، اتنے میں آپ کا کھانا لایا گیا تو قاسم (قاسم بن محمد) کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، یہ دیکھ کر وہ بولیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: کھانا موجود ہو تو نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس حال میں پڑھی جائے جب دونوں ناپسندیدہ چیزیں (پاخانہ و پیشاب) اسے زور سے لگے ہوئے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 16 (560)، (تحفة الأشراف: 16269، 16288)، مسند احمد (6/43، 54) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abd Allaah bin Muhammad: We were in the company of Aishah. When her food was brought in, al-Qasim stood up to say his prayer. Thereupon, Aishah said: I heard the Messenger of Allaah ﷺ say: Prayer should not be offered in presence of meals, nor at the moment when one is struggling with two evils (e. g. when one is feeling the call of nature. )
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 89


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (560)
   سنن أبي داود89عائشة بنت عبد اللهلا يصلى بحضرة الطعام ولا وهو يدافعه الأخبثان
   صحيح مسلم1246عائشة بنت عبد اللهلا صلاة بحضرة الطعام ولا هو يدافعه الأخبثان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 89  
´ کیا آدمی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھ سکتا ہے؟`
«. . . فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يُصَلَّى بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ . . .»
. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: کھانا موجود ہو تو نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس حال میں پڑھی جائے جب دونوں ناپسندیدہ چیزیں (پاخانہ و پیشاب) اسے زور سے لگے ہوئے ہوں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 89]
فوائد و مسائل:
➊ اس روایت کا ایک پس منظر ہے کہ جناب قاسم بن محمد کی والدہ ام ولد (لونڈی) تھیں اور اس کی تربیت کے اثر سے جناب قاسم کے عربی تکلم میں قدرے لحن تھا۔ اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں تادیب کی تو وہ کچھ خفا ہو گئے اور کھانا چھوڑ کر نماز پڑھنے لگے۔ اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں یہ حدیث سنائی اور امر بالمعروف کا فریضہ ادا کیا۔
➋ خیال رہے کہ بھوک اور قضائے حاجت ایسے فطری امور ہیں جو انسان کے اپنے کنٹرول میں نہیں ہوتے۔ شریعت نے خصوصی طور پر ان سے فراغت حاصل کر لینے کا حکم دیا ہے، مگر ایسے اعمال جو انسان کے اپنے بس میں ہوں مثلاً کوئی کام ادھورا رہا ہو یا ویسے ہی ذہن پر سوار ہو تو دینی تقاضا یہ ہے کہ انسان ان امور سے اپنے آپ کو خالی الذہن کر کے نماز کی طرف متوجہ ہو اور اپنے کام یا تو قبل از نماز نمٹا لے یا بعد از نماز مکمل کرے، مثلاً سفر میں جمع بین الصلوٰتین کی رخصت موجود ہے۔ ماں کو بچہ پریشان کر رہا ہو، تو اجازت ہے کہ اسے اٹھا کر نماز پڑھ لے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 89   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.