الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
3. بَابُ إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ:
3. باب: زکوٰۃ نہ ادا کرنے والے کا گناہ۔
(3) Chapter. The sin of a person who does not pay Zakat.
حدیث نمبر: 1403
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته، مثل له ماله يوم القيامة شجاعا اقرع له زبيبتان يطوقه يوم القيامة، ثم ياخذ بلهزمتيه يعني شدقيه، ثم يقول انا مالك انا كنزك، ثم تلا: ولا يحسبن الذين يبخلون سورة آل عمران آية 180".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ، مُثِّلَ لَهُ مَالُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتَيْهِ يَعْنِي شِدْقَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ أَنَا مَالُكَ أَنَا كَنْزُكَ، ثُمَّ تَلَا: وَلا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ سورة آل عمران آية 180".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے اپنے والد سے بیان کیا ‘ ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے اللہ نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ نہیں ادا کی تو قیامت کے دن اس کا مال نہایت زہریلے گنجے سانپ کی شکل اختیار کر لے گا۔ اس کی آنکھوں کے پاس دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ جیسے سانپ کے ہوتے ہیں ‘ پھر وہ سانپ اس کے دونوں جبڑوں سے اسے پکڑ لے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال اور خزانہ ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی اور وہ لوگ یہ گمان نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جو کچھ اپنے فضل سے دیا ہے وہ اس پر بخل سے کام لیتے ہیں کہ ان کا مال ان کے لیے بہتر ہے۔ بلکہ وہ برا ہے جس مال کے معاملہ میں انہوں نے بخل کیا ہے۔ قیامت میں اس کا طوق بنا کر ان کی گردن میں ڈالا جائے گا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever is made wealthy by Allah and does not pay the Zakat of his wealth, then on the Day of Resurrection his wealth will be made like a baldheaded poisonous male snake with two black spots over the eyes. The snake will encircle his neck and bite his cheeks and say, 'I am your wealth, I am your treasure.' " Then the Prophet recited the holy verses:-- 'Let not those who withhold . . .' (to the end of the verse). (3.180).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 486

   صحيح البخاري4565عبد الرحمن بن صخرمن آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته مثل له ماله شجاعا أقرع له زبيبتان يطوقه يوم القيامة يأخذ بلهزمتيه يعني بشدقيه يقول أنا مالك أنا كنزك ثم تلا هذه الآية ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله
   صحيح البخاري4659عبد الرحمن بن صخريكون كنز أحدكم يوم القيامة شجاعا أقرع
   صحيح البخاري2378عبد الرحمن بن صخرمن حق الإبل أن تحلب على الماء
   صحيح البخاري6957عبد الرحمن بن صخريكون كنز أحدكم يوم القيامة شجاعا أقرع يفر منه صاحبه فيطلبه ويقول أنا كنزك قال والله لن يزال يطلبه حتى يبسط يده فيلقمها فاه وقال رسول الله إذا ما رب النعم لم يعط حقها تسلط عليه يوم القيامة فتخبط وجهه بأخفافها
   صحيح البخاري1403عبد الرحمن بن صخرمن آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته مثل له ماله يوم القيامة شجاعا أقرع له زبيبتان يطوقه يوم القيامة ثم يأخذ بلهزمتيه يعني شدقيه ثم يقول أنا مالك أنا كنزك ثم تلا ولا يحسبن الذين يبخلون
   صحيح البخاري1402عبد الرحمن بن صخرتأتي الإبل على صاحبها على خير ما كانت إذا هو لم يعط فيها حقها تطؤه بأخفافها وتأتي الغنم على صاحبها على خير ما كانت إذا لم يعط فيها حقها تطؤه بأظلافها وتنطحه بقرونها وقال ومن حقها أن تحلب على الماء قال ولا يأتي أحدكم يوم القيامة بشاة يحملها على رقبته لها
   صحيح مسلم2290عبد الرحمن بن صخرما من صاحب ذهب ولا فضة لا يؤدي منها حقها إلا إذا كان يوم القيامة صفحت له صفائح من نار فأحمي عليها في نار جهنم فيكوى بها جنبه وجبينه وظهره كلما بردت أعيدت له في يوم كان مقداره خمسين ألف سنة حتى يقضى بين العباد فيرى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار قيل يا
   صحيح مسلم2292عبد الرحمن بن صخرما من صاحب كنز لا يؤدي زكاته إلا أحمي عليه في نار جهنم فيجعل صفائح فيكوى بها جنباه وجبينه حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين ألف سنة ثم يرى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار وما من صاحب إبل لا يؤدي زكاتها إلا بطح لها بقاع قرقر كأوفر ما كانت
   سنن أبي داود1658عبد الرحمن بن صخرما من صاحب كنز لا يؤدي حقه إلا جعله الله يوم القيامة يحمى عليها في نار جهنم فتكوى بها جبهته وجنبه وظهره حتى يقضي الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين ألف سنة مما تعدون ثم يرى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار وما من صاحب غنم لا يؤدي حقها إلا جاءت
   سنن النسائى الصغرى2450عبد الرحمن بن صخرتأتي الإبل على ربها على خير ما كانت إذا هي لم يعط فيها حقها تطؤه بأخفافها وتأتي الغنم على ربها على خير ما كانت إذا لم يعط فيها حقها تطؤه بأظلافها وتنطحه بقرونها قال ومن حقها أن تحلب على الماء ألا لا يأتين أحدكم يوم القيامة ببعير يحمله على رقبته له رغاء في
   سنن النسائى الصغرى2484عبد الرحمن بن صخرمن آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته مثل له ماله يوم القيامة شجاعا أقرع له زبيبتان يأخذ بلهزمتيه يوم القيامة فيقول أنا مالك أنا كنزك ثم تلا هذه الآية ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله
   سنن النسائى الصغرى2444عبد الرحمن بن صخرأيما رجل كانت له إبل لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها قالوا يا رسول الله ما نجدتها ورسلها قال في عسرها ويسرها فإنها تأتي يوم القيامة كأغذ ما كانت وأسمنه وآشره يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه بأخفافها إذا جاءت أخراها أعيدت عليه أولاها في يوم كان مقداره خمسين ألف سنة
   سنن ابن ماجه1786عبد الرحمن بن صخرتأتي الإبل التي لم تعط الحق منها تطأ صاحبها بأخفافها وتأتي البقر والغنم تطأ صاحبها بأظلافها وتنطحه بقرونها ويأتي الكنز شجاعا أقرع فيلقى صاحبه يوم القيامة يفر منه صاحبه مرتين ثم يستقبله فيفر فيقول ما لي ولك فيقول أنا كنزك أنا كنزك فيتقيه بيده فيلقمها
   صحيفة همام بن منبه72عبد الرحمن بن صخرإذا ما رب النعم لم يعط حقها تسلط عليه يوم القيامة تخبط وجهه بأخفافها
   صحيفة همام بن منبه73عبد الرحمن بن صخريكون كنز أحدكم يوم القيامة شجاعا أقرع يفر منه صاحبه ويطلبه ويقول أنا كنزك قال والله لن يزال يطلبه حتى يبسط يده فيلقمها فاه
   مسندالحميدي1095عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1786  
´زکاۃ نہ دینے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن اونٹوں کی زکاۃ نہیں دی گئی وہ آئیں گے اور اپنے مالک کو اپنے پاؤں سے روندیں گے، اور گائیں اور بکریاں آئیں گی وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندیں گی اور اسے سینگوں سے ماریں گی، اور اس کا خزانہ ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا، اور اپنے مالک سے قیامت کے دن ملے گا، اس کا مالک اس سے دور بھاگے گا، پھر وہ اس کے سامنے آئے گا تو وہ بھاگے گا، اور کہے گا: آخر تو میرے پیچھے کیوں پڑا ہے؟ وہ کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں، آخر مالک اپنے ہاتھ کے ذریعہ اس سے اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1786]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خزانے سے مراد سونا چاندی وغیرہ ہے جس کی زکاۃ ادا نہیں کی گئی۔

(2)
انسان دنیا میں روپے پیسےکا لالچ کرتا ہے۔
اس کو حاصل کرنے میں حلال و حرام کی پروا نہیں کرتا اور لالچ کی وجہ سے زکاۃ نہیں دیتا۔
اس قسم کا مال قیامت کو عذاب کا باعث ہوگا کہ انسان اس سے جان چھڑانا چاہے گا لیکن وہ نہیں چھوڑے گا۔

(3)
انسان ہاتھ سے مال لیتا ہے لیکن اسی ہاتھ سے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرنا چاہتا، اس لیے ہاتھ کو عذاب ہوگا کہ اس کا خزانہ سانپ بن کر اس کا ہاتھ کاٹ کھائے گا۔
اللہ تعالیٰ اپنی پناہ میں رکھے۔
آمین
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1786   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1658  
´مال کے حقوق کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس مال ہو وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز اللہ اسے اس طرح کر دے گا کہ اس کا مال جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے اس کی پیشانی، پسلی اور پیٹھ کو داغا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ایک ایسے دن میں فیصلہ فرما دے گا جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھے گا وہ راہ یا تو جنت کی طرف جا رہی ہو گی یا جہنم کی طرف۔ (اسی طرح) جو بکریوں والا ہو اور ان کا حق (زکاۃ) ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز وہ بکریاں اس سے زیادہ موٹی ہو کر آئیں گی، جتنی وہ تھیں، پھر اسے ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی، ان میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی نہ ہو گی اور نہ ایسی ہو گی جسے سینگ ہی نہ ہو، جب ان کی آخری بکری مار کر گزر چکے گی تو پھر پہلی بکری (مارنے کے لیے) لوٹائی جائے گی (یعنی باربار یہ عمل ہوتا رہے گا)، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔ (اسی طرح) جو بھی اونٹ والا ہے اگر وہ ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا تو یہ اونٹ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ طاقتور اور موٹے ہو کر آئیں گے اور اس شخص کو ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، پھر وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے، جب آخری اونٹ بھی روند چکے گا تو پہلے اونٹ کو (روندنے کے لیے) پھر لوٹایا جائے گا، (یہ عمل چلتا رہے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی، پھر وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1658]
1658. اردو حاشیہ: سونے چاندی کی اگر زکواۃ ادا نہ کی جائے۔تو وہ باعث وبال کنز بن جاتا ہے۔ جس کازکر سورۃ توبہ میں ہے۔ <قرآن> (وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ)(التوبہ۔3
➍ 35)
اور جو لوگ سونا اور چاندی جوڑ جوڑ کررکھتے ہیں۔اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ ان کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیں۔جس دن کے اسے جہنم کی آگ سے تپایاجائے گا۔پھر ان سے ان کی پیشانیاں ان کے پہلو اور ان کی کمریں داغی جایئں گی۔ (اور کہا جائے گا) یہی ہے وہ جو تم اپنے لئے سینت سینت کر رکھتے تھے۔اب اسے جوڑنے کا مزہ چکھو
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1658   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1403  
1403. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے،انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ جسے مال و دولت سے نواز ے اور وہ اس کی زکاۃ ادا نہ کرے تو اس کا یہ مال قیامت کے دن ایک گنجے سانپ کی شکل میں لایا جائے گا جس کے دونوں جبڑوں سے زہریلی جھاگ بہہ رہی ہو گی اور وہ طوق کی طرح اس کی گردن میں پڑا ہوگا اور اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا:میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے مندرجہ ذیل آیت تلاوت فرمائی:(جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے نوازا اور) پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں (کہ یہ بخیلی ان کے حق میں اچھی ہے،نہیں بلکہ یہ ان کے حق میں انتہائی بری ہے۔ جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1403]
حدیث حاشیہ:
نسائی میں یہ الفاظ اور ہیں۔
ویکون کنز أحدکم یوم القیامة شجاعا أقرع یفرمنه صاحبه ویطلبه أنا کنزك فلا یزال حتی یلقمه أصبع۔
یعنی وہ گنجا سانپ اس کی طرف لپکے گا اور وہ شخص اس سے بھاگے گا۔
وہ سانپ کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں۔
پس وہ اس کی انگلیوں کا لقمہ بنالے گا۔
یہ آیت کریمہ ان مالداروں کے حق میں نازل ہوئی جو صاحب نصاب ہونے کے باوجود زکوٰۃ ادا نہ کرتے، بلکہ دولت کو زمین میں بطور خزانہ گاڑتے تھے۔
آج بھی اس کا حکم یہی ہے جو مالدار مسلمان زکوٰۃ ہضم کرجائیں ان کا یہی حشر ہوگا۔
آج سونا چاندی کی جگہ کرنسی نے لے لی ہے جو چاندی اور سونے ہی کے حکم میں داخل ہے۔
اب یہ کہا جائے گا کہ جو لوگ نوٹوں کی گڈیاں بنابناکر رکھتے اور زکوٰۃ نہیں ادا کرتے، ان کے وہی نوٹ ان کے لیے دوزخ کا سانپ بن کر ان کے گلوں کا ہار بنائے جائیں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1403   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1403  
1403. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے،انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ جسے مال و دولت سے نواز ے اور وہ اس کی زکاۃ ادا نہ کرے تو اس کا یہ مال قیامت کے دن ایک گنجے سانپ کی شکل میں لایا جائے گا جس کے دونوں جبڑوں سے زہریلی جھاگ بہہ رہی ہو گی اور وہ طوق کی طرح اس کی گردن میں پڑا ہوگا اور اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا:میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے مندرجہ ذیل آیت تلاوت فرمائی:(جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے نوازا اور) پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں (کہ یہ بخیلی ان کے حق میں اچھی ہے،نہیں بلکہ یہ ان کے حق میں انتہائی بری ہے۔ جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1403]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ کا اس وعید کو بیان کرنے کے بعد مذکورہ آیت کو تلاوت کرنا اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ یہ آیات منکرین زکاۃ کے متعلق نازل ہوئی ہیں، (فتح الباري: 342/3)
یعنی یہ آیت کریمہ ان دولت مند اور مال دار حضرات کے متعلق نازل ہوئی ہے جو صاحب نصاب ہونے کے باوجود زکاۃ ادا نہیں کرتے، بلکہ اپنی دولت کو بطور خزانہ جمع کرتے ہیں۔
آج سونے چاندی کی جگہ کرنسی نے لے لی ہے۔
اب یہ کہا جائے گا کہ جو لوگ نوٹوں کی گڈیاں بنا بنا کر رکھتے ہیں اور زکاۃ ادا نہیں کرتے، تو یہ نوٹ ان کے لیے دوزخ کے سانپ بن جائیں گے اور پھر انہیں گلے کا طوق بنا دیا جائے گا۔
ایک روایت میں ہے کہ جس شخص کے پاس بھی سونا چاندی ہے اور وہ زکاۃ ادا نہیں کرتا تو قیامت کے دن اس کے لیے سونے چاندی کے پترے آگ کے بنائے جائیں گے، پھر دوزخ کی آگ میں انہیں خوب گرم کیا جائے گا اس کے بعد اس کے پہلوؤں، اس کی پیشانی اور اس کی کمر کو داغا جائے گا۔
(صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2292(987)
ابن حبان کی روایت میں ہے کہ وہ سانپ اس کے پیچھے بھاگتے ہوئے کہے گا کہ میں وہی خزانہ ہوں جسے تو دنیا میں چھوڑ آیا تھا حتی کہ وہ اس کی انگلیوں کو پھر اس کے پورے بازو کو چبائے گا حتی کہ اس کا پورا جسم نگل لے گا۔
(صحیح ابن حبان (ابن بلبان)
: 49/8، طبع مؤسسةالرسالة)
(2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ اپنے مال سے زکاۃ نہ دینے والوں کو دونوں قسم کے عذاب سے دوچار کیا جائے گا۔
اس کا خزانہ کبھی سانپ کی شکل میں اسے ڈسے گا اور سونے چاندی کے پتروں کو بھی گرم کر کے اس کے جسم کو داغا جائے گا۔
(فتح الباري: 341/3) (3)
جو سانپ انہیں ڈسے گا وہ اس قدر زہریلا ہو گا کہ اس کے سر کا چمڑا اڑ چکا ہو گا۔
اس وجہ سے اسے گنجا کہا جائے گا، کیونکہ سانپ کے بال نہیں ہوں گے جو زہر کی وجہ سے اڑ چکے ہوں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1403   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.