الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
103. باب فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنَ الْمَاءِ
103. باب: مرد اور عورت کے درمیان بہنے والے پانی کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Fluid That Flows Between The Man And The Woman (And Traces Remain On One’s Garment Or Body).
حدیث نمبر: 257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا شريك، عن قيس بن وهب، عن رجل من بني سواءة بن عامر، عن عائشة، فيما يفيض بين الرجل والمراة من الماء، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياخذ كفا من ماء يصب علي الماء، ثم ياخذ كفا من ماء ثم يصبه عليه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنَ الْمَاءِ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءٍ يَصُبُّ عَلَيَّ الْمَاءَ، ثُمَّ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءٍ ثُمَّ يَصُبُّهُ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ مرد اور عورت کے ملاپ سے نکلنے والی منی کے متعلق کہتی ہیں: (اگر وہ کپڑے یا جسم پر لگ جاتی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو پانی لے کر لگی ہوئی منی پر ڈالتے، پھر ایک اور چلو پانی لیتے، اور اسے بھی اس پر ڈال لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17812)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/153) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اوپر مذکور سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 256)

On being asked about (washing) the fluid that flows between man and woman Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ used to take a handful of water and pour it on the fluid. Again, he would take a handful of water and pour it over the fluid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 257


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رجل من بني سواءة: مجهول،(تقريب: 8518)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22
   سنن أبي داود257عائشة بنت عبد اللهيأخذ كفا من ماء يصب علي الماء ثم يأخذ كفا من ماء ثم يصبه عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 257  
´مرد اور عورت کے درمیان بہنے والے پانی کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ مرد اور عورت کے ملاپ سے نکلنے والی منی کے متعلق کہتی ہیں: (اگر وہ کپڑے یا جسم پر لگ جاتی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو پانی لے کر لگی ہوئی منی پر ڈالتے، پھر ایک اور چلو پانی لیتے، اور اسے بھی اس پر ڈال لیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 257]
257۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت ضعیف ہے تاہم مفہوم سمجھ لینا چاہیے۔ اس میں جملہ «يأخذ كفا من ماء يصب على الماء» کے لفظ «علي الماء» کو دو طرح پڑھا گیا ہے۔
(الف) «علي الماء» یعنی «عليٰ» حرف جر اور «ي» ضمیر متکلم مجرور اور «الماء» منصوب یصب سے مفعول بہ۔ اس صورت میں پانی سے مراد وہ پانی ہے جو مرد عورت کے درمیان (غسل کے دوران میں) بہتا اور ٹب میں گر جاتا ہے اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کا ایک چلو لیتے اور مجھ پر ڈالتے پھر دوسرا چلو لیتے اور اپنے اوپر ڈال لیتے۔
دوسری صورت (ب) «علي الماء» ہے حرف جر کے ساتھ اس صورت میں «الماء» سے مراد مذی یا منی ہے۔ یعنی ایک چلو پانی لے کر (یعنی مذی یا منی) پر ڈالتے اور پھر دوسرا چلو لیتے اور مزید نظافت کے لیے اس پر بہا دیتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنبی کے ہاتھ سے آنے والا پانی پاک ہے، اسی طرح اس سے اگر کوئی چھینٹے وغیرہ پڑیں، تو کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 257   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.