الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
29. باب فِي الإِقَامَةِ
29. باب: اقامت (تکبیر) کا بیان۔
Chapter: The Iqamah.
حدیث نمبر: 510
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، سمعت ابا جعفر يحدث، عن مسلم ابي المثنى، عن ابن عمر، قال:" إنما كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين مرتين، والإقامة مرة مرة، غير انه، يقول: قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، فإذا سمعنا الإقامة توضانا ثم خرجنا إلى الصلاة"، قال شعبة: لم اسمع من ابي جعفر غير هذا الحديث.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" إِنَّمَا كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، غَيْرَ أَنَّهُ، يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، فَإِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأْنَا ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ أَسْمَعْ مِنْ أَبِي جَعْفَرٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات سوائے: «قد قامت الصلاة» کے ایک ایک بار کہے جاتے تھے، چنانچہ جب ہم اقامت سنتے تو وضو کرتے پھر نماز کے لیے آتے تھے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث نہیں سنی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأذان 2 (629)، 28 (669)، (تحفة الأشراف: 7455)، مسند احمد (2/87) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ کبھی کبھی کا معاملہ تھا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات لمبی ہوا کرتی تھی تو پہلی رکعت پا لینے کا یقین رہتا تھا۔

Narrated Abdullah ibn Umar: The words of adhan were pronounced from the time of the Messenger of Allah ﷺ twice in pairs (i. e. four times) each, and the words of iqamah were pronounced once in pairs (twice each), except that the phrase "The time for prayer has come" would be pronounced twice. When we heard iqamah, we would perform ablution, and go out for prayer. Shubah said: I did not hear Abu Jafar narrating any other tradition except this one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 510


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (643)
وصححه ابن خزيمة (374 وسنده حسن) وله شاھد صحيح عند أبي عوانة (1/329) والدارقطني (1/239)
   سنن النسائى الصغرى629عبد الله بن عمرالأذان على عهد رسول الله مثنى مثنى الإقامة مرة مرة إلا أنك تقول قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة
   سنن النسائى الصغرى669عبد الله بن عمرالأذان على عهد رسول الله مثنى مثنى الإقامة مرة مرة إلا أنك إذا قلت قد قامت الصلاة قالها مرتين فإذا سمعنا قد قامت الصلاة توضأنا ثم خرجنا إلى الصلاة
   سنن أبي داود510عبد الله بن عمرالأذان على عهد رسول الله مرتين مرتين الإقامة مرة مرة غير أنه يقول قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة فإذا سمعنا الإقامة توضأنا ثم خرجنا إلى الصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 510  
´اقامت (تکبیر) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات سوائے: «قد قامت الصلاة» کے ایک ایک بار کہے جاتے تھے، چنانچہ جب ہم اقامت سنتے تو وضو کرتے پھر نماز کے لیے آتے تھے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث نہیں سنی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 510]
510۔ اردو حاشیہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عموماً اقامت سے پہلے مسجد میں تشریف لا کر نماز کا انتظار کیا کرتے تھے۔ مگر اتفاق سے کبھی کوئی چوک جاتا تو اقامت سنتے ہی جھٹ وضو کر کے نماز کے لئے آ جاتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 510   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 669  
´اقامت کیسے کہے؟`
جامع مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے اذان کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان دوہری اور اقامت اکہری ہوتی تھی، البتہ جب آپ «قد قامت الصلاة» کہتے تو اسے دو بار کہتے، چنانچہ جب ہم «قد قامت الصلاة» سن لیتے، تو وضو کرتے پھر ہم نماز کے لیے نکلتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 669]
669 ۔ اردو حاشیہ: یہ کبھی کبھار کی بات ہو گی، مثلاً: کھانے یا نیند کی وجہ سے، ورنہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اکثر پہلے سے مسجد میں موجود ہوتے تھے۔ (اقامت کی بحث کے لیے دیکھیے حدیث: 629 اور اسی کتاب کا ابتدائیہ)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 669   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.