الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
41. باب فِي الأَذَانِ قَبْلَ دُخُولِ الْوَقْتِ
41. باب: وقت سے پہلے اذان دیدے تو کیا کرے؟
Chapter: Calling The Adhan Before Its Time.
حدیث نمبر: 532
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، وداود بن شبيب المعنى، قالا: حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان بلالا اذن قبل طلوع الفجر، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يرجع فينادي: الا إن العبد قد نام الا إن العبد قد نام، زاد موسى: فرجع فنادى: الا إن العبد قد نام"، قال ابو داود: وهذا الحديث لم يروه عن ايوب إلا حماد بن سلمة.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ بِلَالًا أَذَّنَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَ فَيُنَادِيَ: أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ، زَادَ مُوسَى: فَرَجَعَ فَنَادَى: أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نے فجر کا وقت ہونے سے پہلے اذان دے دی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ دوبارہ اذان دیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہیں: سنو، بندہ سو گیا تھا، سنو، بندہ سو گیا تھا۔ موسیٰ بن اسماعیل کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے دوبارہ اذان دی اور بلند آواز سے کہا: سنو، بندہ سو گیا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ایوب سے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7587) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: Bilal made a call to prayer before the break of dawn; the Prophet ﷺ, therefore, commanded him to return and make a call: Lo! the servant of Allah (i. e. I) had slept (hence this mistake). The version of Musa has the addition: He returned and made a call: Lo! the servant of Allah had slept. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Darawardi from Ubaid Allah on the authority of Ibn Umar saying: There was a muadhdhin of Umar, named Masud. He then narrated the rest of the tradition. This version is more correct than that one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 532


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ترمذي (203)
رجالة ثقات ولكن اتفق أئمة الحديث علي أن حمادًا أخطأ في رفعه،انظر فتح الباري (103/2)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 32
   سنن أبي داود532ألا إن العبد قد نام ألا إن العبد قد نام زاد موسى فرجع فنادى ألا إن العبد قد نام
   بلوغ المرام152ان بلالا اذن قبل الفجر فامره النبي ان يرجع فينادي:«‏‏‏‏الا إن العبد نام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 152  
´صبح صادق سے پہلے اذان کہنا`
«. . . وعن ابن عمر رضي الله عنهما ان بلالا اذن قبل الفجر فامره النبي صلى الله عليه وآله وسلم ان يرجع فينادي: «‏‏‏‏الا إن العبد نام . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ (ایک روز) بلال رضی اللہ عنہ نے طلوع فجر سے پہلے ہی اذان کہہ دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں دوبارہ اذان کہنے کا حکم دیا (تو بلال رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہ کر منادی کی) خبردار! سنو بندہ کو نیند آ گئی تھی . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 152]

لغوی تشریح:
«أَذَّنَ قَبْلَ الْفَجْرِ» طلوع فجر سے قبل اذان کہی، اس گمان کی بنا پر کہ فجر طلوع ہو چکی ہے (حالانکہ طلوع نہیں ہوئی تھی۔) یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ طلوع فجر صادق سے پہلے اذان دینا مشروع نہیں تھا۔

فائدہ:
جب ابتدا میں صرف سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ہی اذان کہتے تھے۔ پھر جب ان کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو بھی مؤذن مقرر کیا گیا تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ پہلی اذان، صبح صادق سے پہلے دیتے اور سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ صبح صادق ہونے کے بعد دوسری اذان نماز فجر کے لیے دیتے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ) ان کا نام عمرو یا عبداللہ بن قیس قرشی عامری ہے جن کا ذکر مفسرین نے سورۂ عبس کی شان نزول میں کیا ہے۔ قدیم الاسلام تھے۔ ہجرت بھی کی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عدم موجودگی میں ان کو تیرہ مرتبہ مدینہ میں اپنا نائب (قائم مقام) مقرر فرمایا کہ لوگوں کی امامت کے فرائض انجام دیں۔ آپ کی آنکھوں کی بینائی نہیں تھی۔ جنگ قادسیہ میں جام شہادت نوش فرمایا۔ اس روز جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 152   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.