الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
86. باب فِي كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ
86. باب: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟
Chapter: How Many Garments Should A Woman Pray In?
حدیث نمبر: 640
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مجاهد بن موسى، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله يعني ابن دينار، عن محمد بن زيد بهذا الحديث، قال:عن ام سلمة، انها سالت النبي صلى الله عليه وسلم:" اتصلي المراة في درع وخمار ليس عليها إزار؟ قال: إذا كان الدرع سابغا يغطي ظهور قدميها"، قال ابو داود: روى هذا الحديث مالك بن انس، وبكر بن مضر، وحفص بن غياث، وإسماعيل بن جعفر، وابن ابي ذئب، وابن إسحاق،عن محمد بن زيد، عن امه، عن ام سلمة، لم يذكر احد منهم النبي صلى الله عليه وسلم، قصروا به على ام سلمة رضي الله عنها.
حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ:عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي دِرْعٍ وَخِمَارٍ لَيْسَ عَلَيْهَا إِزَارٌ؟ قَالَ: إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَبَكْرُ بْنُ مُضَرَ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَابْنُ إِسْحَاقَ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَصَرُوا بِهِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورت کرتہ اور اوڑھنی میں جب کہ وہ ازار (تہبند) نہ پہنے ہو، نماز پڑھ سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پڑھ سکتی ہے) جب کرتہ اتنا لمبا ہو کہ اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو ڈھانپ لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو مالک بن انس، بکر بن مضر، حفص بن غیاث، اسماعیل بن جعفر، ابن ابی ذئب اور ابن اسحاق نے محمد بن زید سے، محمد بن زید نے اپنی والدہ سے، اور محمد بن زید کی والدہ نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے، بلکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر ہی اسے موقوف کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18291) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مذکورہ سبب سے یہ مرفوع حدیث بھی ضعیف ہے)

Umm Salamah said that she asked the prophet ﷺ; Can a woman pray in a shirt and veil without wearing a lower garment? He replied: if the shirt is ample and covers the surface of her feet. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Malik bin Anas, Bakr bin Mudar, Hafs bin Ghiyaht, Ismail bin Jafar, Ibn Abu Dhi'b, and Ibn Ishaq from Muhammad bin Zaid on the authority of his mother who narrated from Umm Salamah. None of these narrators mention the name of the Prophet ﷺ. They reported it directly from Umm Salamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 640


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أم محمد مجهولة الحال
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
   سنن أبي داود640هند بنت حذيفةأتصلي المرأة في درع وخمار ليس عليها إزار قال إذا كان الدرع سابغا يغطي ظهور قدميها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 640  
´عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورت کرتہ اور اوڑھنی میں جب کہ وہ ازار (تہبند) نہ پہنے ہو، نماز پڑھ سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پڑھ سکتی ہے) جب کرتہ اتنا لمبا ہو کہ اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو ڈھانپ لے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو مالک بن انس، بکر بن مضر، حفص بن غیاث، اسماعیل بن جعفر، ابن ابی ذئب اور ابن اسحاق نے محمد بن زید سے، محمد بن زید نے اپنی والدہ سے، اور محمد بن زید کی والدہ نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے، بلکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر ہی اسے موقوف کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 640]
640۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ دونوں روایات ضعیف ہیں۔ بنابریں نماز کی حالت میں عورت کے لیے پیروں کا ڈھانپنا ضروری نہیں، اسے زیادہ سے زیادہ پردے کے عمومی حکم کے اعتبار سے بہتر کہا جا سکتا ہے۔ بعض علماء پیروں کی پشت کے ڈھانپنے کے لیے ایک اور روایت سے استدلال کرتے ہیں جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر عورت کے پیر مردوں کے لباس سے ایک بالشت سے زیادہ لٹکانے پر ننگے رہتے ہوں، تو پھر عورتیں اپنا لباس ایک ہاتھ اور لٹکا لیا کریں۔ [ترمذي، حديث: 1831]
اس سے وہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ عورت کو پاؤں کی پشتوں سمیت نماز میں اپنا پورا جسم ہی ڈھانپ کر رکھنا چاہئے۔ لیکن حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا تعلق پردے کے عمومی حکم سے ہے، نمازی عورت کے لیے بھی اس کو ضروری قرار دینا غلط ہے۔ اس طرح تو پھر نماز پڑھتے وقت عورت کے لیے چہرے کو بھی ڈھانپنا ضروری قرار دینا پڑہے گا۔ کیونکہ پردے کے حکم میں عورت کا چہرہ بھی شامل ہے۔ اگر عورت کے لیے نماز کی حالت میں چہرہ ڈھانپنا ضروری نہیں ہے، تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے نماز کی حالت میں پیروں کی پشت کے ڈھانپنے کو بھی ضروری قرار دینا غلط ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [فتاوي شيخ الاسلا م ابن تيميه: 11؍ 426- 430 طبع جديد، 1998ء الرياض]
➋ ان احادیث کا مرفوع (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی) ہونا ثابت نہیں، مگر بہتر ہے کہ عورت نماز میں اپنا تمام جسم ڈھانپے (کیونکہ اسے سر سمیت سارا جسم ڈھانپنے کا حکم ہے) قابل غور امر یہ ہے کہ جب مسجد جیسے پاکیزہ ماحول اور نماز جیسی عبادت کے دوران میں عورت پر پردے کی اس قدر پابندی ہے تو دیگر کھلے مقامات اور اجنبیوں میں نکلتے ہوئے اسے اپنے پردے کا کس قدر اہتمام کرنا چاہیے!۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 640   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.