الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
216. باب التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ، فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ
216. باب: سرد رات یا بارش والی رات میں جماعت میں حاضر نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: Not Attending The Congregational Prayer On A Cold Night Or A Rainy Day.
حدیث نمبر: 1066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرني عبد الحميد صاحب الزيادي، حدثنا عبد الله بن الحارث ابن عم محمد بن سيرين، ان ابن عباس، قال لمؤذنه في يوم مطير:" إذا قلت: اشهد ان محمدا رسول الله، فلا تقل: حي على الصلاة، قل: صلوا في بيوتكم"، فكان الناس استنكروا ذلك، فقال: قد فعل ذا من هو خير مني، إن الجمعة عزمة، وإني كرهت ان اخرجكم فتمشون في الطين والمطر.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ:" إِذَا قُلْتُ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلَا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ"، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ.
محمد بن سیرین کے چچا زاد بھائی عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے دن اپنے مؤذن سے کہا: جب تم «أشهد أن محمدا رسول الله» کہنا تو اس کے بعد «حي على الصلاة» نہ کہنا بلکہ اس کی جگہ «صلوا في بيوتكم» لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو کہنا، لوگوں نے اسے برا جانا تو انہوں نے کہا: ایسا اس ذات نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)، بیشک جمعہ واجب ہے، لیکن مجھے یہ بات گوارہ نہ ہوئی کہ میں تم کو کیچڑ اور پانی میں (جمعہ کے لیے) آنے کی زحمت دوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 10 (616)، 41(668)، والجمعة 14 (901)، صحیح مسلم/المسافرین 3 (699)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 35 (939)، (تحفة الأشراف: 5783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/277) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Sirin said: Ibn Abbas said to his Muadhdhin on a rainy day: “when you utter the words ‘ I testify that Muhammad is the Messenger of Allah, ” do not say, ” Come to prayer” but say “Pray at your homes, ” By this (announcement) the people were surprised. He said: One who was better than me has done it. The Friday prayer is an obligatory duty. But I disliked to put you to hardship so that you might walk in mud and rain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1061


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (901) صحيح مسلم (699)
   صحيح البخاري668عبد الله بن عباسالصلاة في الرحال
   صحيح البخاري901عبد الله بن عباسصلوا في بيوتكم
   صحيح مسلم1604عبد الله بن عباسصلوا في بيوتكم
   سنن أبي داود1066عبد الله بن عباسصلوا في بيوتكم
   سنن ابن ماجه938عبد الله بن عباسصلوا في رحالكم
   سنن ابن ماجه939عبد الله بن عباسليصلوا في بيوتهم
   المعجم الصغير للطبراني157عبد الله بن عباس صلوا فى رحالكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1066  
´سرد رات یا بارش والی رات میں جماعت میں حاضر نہ ہونے کا بیان۔`
محمد بن سیرین کے چچا زاد بھائی عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے دن اپنے مؤذن سے کہا: جب تم «أشهد أن محمدا رسول الله» کہنا تو اس کے بعد «حي على الصلاة» نہ کہنا بلکہ اس کی جگہ «صلوا في بيوتكم» لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو کہنا، لوگوں نے اسے برا جانا تو انہوں نے کہا: ایسا اس ذات نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)، بیشک جمعہ واجب ہے، لیکن مجھے یہ بات گوارہ نہ ہوئی کہ میں تم کو کیچڑ اور پانی میں (جمعہ کے لیے) آنے کی زحمت دوں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1066]
1066۔ اردو حاشیہ:
➊ صحیح بخاری میں اس حدیث کا عنوان ہے: بارش کی وجہ سے اگر جمعہ میں حاضر نہ ہو تو رخصت ہے۔ [صحيح بخاري۔ حديث: 901]
➋ آجکل ہلکی پھلکی بارش میں تو مساجد میں آنا جانا مشکل نہیں، البتہ شدید یا مسلسل بارش میں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
➌ ایسے موقع پر موذن اذان میں «حي على الصلوة» اور «حي على الفلاح» کی جگہ «ألا صلو فى الر حال» کے الفاظ کہے۔ جس کا مطلب ہے لوگو! گھروں میں نماز پڑھ لو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1066   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث939  
´بارش کی رات میں باجماعت نماز کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مؤذن کو جمعہ کے دن اذان دینے کا حکم دیا، اور یہ بارش کا دن تھا، تو مؤذن نے کہا: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله»، پھر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: «حي على الصلاة، حي على الفلاح» کی جگہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ اپنے گھروں میں نماز ادا کر لیں، لوگوں نے یہ سنا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنے لگے آپ نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے کہا: یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے، جو مجھ سے افضل تھی، اور تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 939]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ (صلو فی الرحال)
کے کلمات (حی علی الصلاة)
اور (حی علی الفلاح)
کے عوض کہے جایئں گے۔

(2)
اسلام آسانی والا دین ہے۔
اس میں بہت سی رخصتیں موجود ہیں۔
اس کے باوجود اس کے احکام پر عمل میں کوتاہی کرنا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔

(3)
جو مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے اکثر لوگ اس سے واقف نہیں ہوتے۔
ان کے اعتراض پر ناراض ہونے کی بجائے مسئلہ کی وضاحت کردینی چاہیے۔

(4)
بارش کی وجہ سے گھروں میں نماز کی اجازت صرف پنجگانہ نمازوں کےلئے ہی نہیں بلکہ جمعے کی نماز کا بھی یہی حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 939   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.