الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
253. باب التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ
253. باب: عیدین کی تکبیرات کا بیان۔
Chapter: The Takbir During The Two ’Eid.
حدیث نمبر: 1153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن العلاء، وابن ابي زياد المعنى قريب، قالا: حدثنا زيد يعني ابن حباب، عن عبد الرحمن بن ثوبان، عن ابيه، عن مكحول، قال: اخبرني ابو عائشة جليس لابي هريرة، ان سعيد بن العاص سال ابا موسى الاشعري، وحذيفة بن اليمان: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في الاضحى والفطر؟ فقال ابو موسى:" كان يكبر اربعا تكبيره على الجنائز"، فقال حذيفة: صدق، فقال ابو موسى: كذلك كنت اكبر في البصرة حيث كنت عليهم، وقال ابو عائشة: وانا حاضر سعيد بن العاص.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَابْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَائِشَةَ جَلِيسٌ لِأَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ سَأَلَ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى:" كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ"، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: صَدَقَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَذَلِكَ كُنْتُ أُكَبِّرُ فِي الْبَصْرَةِ حَيْثُ كُنْتُ عَلَيْهِمْ، وقَالَ أَبُو عَائِشَةَ: وَأَنَا حَاضِرٌ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ.
مکحول کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشیں ابوعائشہ نے مجھے خبر دی ہے کہ سعید بن العاص نے ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کیسے تکبیریں کہتے تھے؟ تو ابوموسیٰ نے کہا: چار تکبیریں کہتے تھے جنازہ کی چاروں تکبیروں کی طرح، یہ سن کر حذیفہ نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اس پر ابوموسیٰ نے کہا: میں اتنی ہی تکبیریں بصرہ میں کہا کرتا تھا، جہاں پر میں حاکم تھا، ابوعائشہ کہتے ہیں: اس (گفتگو کے وقت) میں سعید بن العاص کے پاس موجود تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3393)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/416) (حسن) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1046/م)» ‏‏‏‏

Abu Aishah said: Saeed bin al-As asked Abu Musa al-Ashari and Hudhaifah bin al-Yaman: How would the Messenger of Allah ﷺ utter the takbir (Allah is most great) in the prayer of the day of sacrifice and of the breaking of the fast. Abu Musa said: He uttered takbir four times as he did at funerals. Hudhaifah said: He is correct. Then Abu Musa said: I used to utter the takbir in a similar way when I was the governor of Basrah. Abu Aishah said: I was present there when Saeed bin al-As asked.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1149


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو عائشة مجهول كما قال ابن حزم و ابن القطان وغيرھما انظر التحرير (8202)
والحديث خالفه مكحول أحد رواته،انظر العيدين للفريابي (122) و مصنف ابن أبي شيبة (175/2 حديث 5714)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51
   سنن أبي داود1153عبد الله بن قيسيكبر أربعا تكبيره على الجنائز

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1153  
´عیدین کی تکبیرات کا بیان۔`
مکحول کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشیں ابوعائشہ نے مجھے خبر دی ہے کہ سعید بن العاص نے ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کیسے تکبیریں کہتے تھے؟ تو ابوموسیٰ نے کہا: چار تکبیریں کہتے تھے جنازہ کی چاروں تکبیروں کی طرح، یہ سن کر حذیفہ نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اس پر ابوموسیٰ نے کہا: میں اتنی ہی تکبیریں بصرہ میں کہا کرتا تھا، جہاں پر میں حاکم تھا، ابوعائشہ کہتے ہیں: اس (گفتگو کے وقت) میں سعید بن العاص کے پاس موجود تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1153]
1153۔ اردو حاشیہ:
یعنی دونوں رکعتوں میں چار چار تکبیریں ہوتی تھیں۔ پہلی میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ تین، قرأت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین اور چوتھی رکوع کے لئے۔ امام ابوداؤد اور امام منذری رحمها اللہ اس حدیث پر کسی نقد سے خاموش ہیں، مگر تحقیق یہ ہے کہ اس حدیث کو مرفوع بیان کرنے میں ابوعائشہ (جلیس ابوہریرہ) منفرد ہے۔ وہ مجہول الحال ہے۔ نیز عبدالرحمٰن بن ثوبان پر بھی جرح ہے۔ اور دیگر ثقات کی ایک جماعت مثلاً علقمہ، اسود اور عبداللہ بن قیس اس قصے کو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف بیان کرتے ہیں۔ جبکہ مذکورۃ الصدر احادیث جن میں بارہ تکبیرات زائدہ کا بیان آیا ہے۔ وہ مرفوع ہیں اور اسنادی اعتبار سے صحیح ہیں یا حسن اور دیگر ان کی موئید ہیں۔ اور اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین وائمہ کا ان پر عمل ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [مرعاة المفاتيح شرح مشكوة المصابيح، حديث: 145 ➐ 1458]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1153   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.