الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
11. باب الصَّلاَةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ
11. باب: مغرب سے پہلے سنت پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Prayer Before Maghrib.
حدیث نمبر: 1282
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الرحيم البزاز، اخبرنا سعيد بن سليمان، حدثنا منصور بن ابي الاسود، عن المختار بن فلفل، عن انس بن مالك، قال: صليت الركعتين قبل المغرب على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت لانس: ارآكم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" نعم رآنا" فلم يامرنا ولم ينهنا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: أَرَآكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" نَعَمْ رَآنَا" فَلَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں۔ مختار بن فلفل کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو یہ نماز پڑھتے دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے ہم کو دیکھا تو نہ اس کا حکم دیا اور نہ اس سے منع کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 55 (836)، (تحفة الأشراف: 1576) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas bin Malik: I offered two rak'ahs of prayer before the Maghrib prayer (i. e. obligatory) during the time of the Messenger of Allah ﷺ. I (narrator al-Mukhtar bin Fulful) asked Anas: Did the Messenger of Allah ﷺ se you ? He replied: Yes, but he neither commanded us nor forbade us (to do so).
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1277


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (836)
   صحيح البخاري503أنس بن مالككبار أصحاب النبي يبتدرون السواري عند المغرب
   صحيح مسلم1938أنس بن مالكنصلي على عهد النبي ركعتين بعد غروب الشمس قبل صلاة المغرب فقلت له أكان رسول الله صلاهما قال كان يرانا نصليهما فلم يأمرنا ولم ينهنا
   سنن أبي داود1282أنس بن مالكصليت الركعتين قبل المغرب على عهد رسول الله
   سنن ابن ماجه1163أنس بن مالكالمؤذن ليؤذن على عهد رسول الله فيرى أنها الإقامة من كثرة من يقوم فيصلي الركعتين قبل المغرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1163  
´مغرب سے پہلے کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مؤذن اذان دیتا تو لوگ اتنی کثرت سے مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے کہ محسوس ہوتا کہ نماز مغرب کے لیے اقامت کہہ دی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1163]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مغرب کے فرضوں سے پہلے دو رکعت سنت غیر مؤکدہ پڑھنا صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کامعمول تھا۔

(2)
اقامت ہونے پر نماز باجماعت کی ادایئگی کے لئے سب لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں۔
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین مغرب کی پہلی سنتیں پڑھنے کےلئے بھی اس طرح کھڑے ہوجاتے تھے یعنی تمام صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین پڑھتے تھے۔

(3)
بعض لوگ شبہ پیش کرتے ہیں۔
چونکہ نماز مغرب کا وقت مختصر ہوتا ہے۔
اس لئے اس سے پہلے سنتیں پڑھنے سےفرض نماز کی ادایئگی میں تاخیر ہوجاتی ہے۔
لیکن یہ شبہ درست نہیں کیونکہ فرض سے پہلےاور بعد کی سنتیں اسی نماز کا حصہ ہوتی ہیں۔
اس لئے سنتوں کی ادایئگی کو فرض میں تاخیر کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔
بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ فرض نماز کا مسنون وقت یہی ہے کہ اذان کے بعد دو رکعت سنت پڑھ کرجماعت کھڑی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1163   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1282  
´مغرب سے پہلے سنت پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں۔ مختار بن فلفل کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو یہ نماز پڑھتے دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے ہم کو دیکھا تو نہ اس کا حکم دیا اور نہ اس سے منع کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1282]
1282۔ اردو حاشیہ:
یعنی لازمی حکم نہیں دیا کہ ضرور پڑھا کرو بلکہ ترغیب کے طور پر پڑھنے کا حکم دیا جیسا کہ اس سے پہلی روایت میں ہے، علاوہ ازیں پڑھنے والوں کو منع نہیں فرمایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی اس عمل کی توثیق ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1282   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.