الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
23. باب الدُّعَاءِ
23. باب: دعا کا بیان۔
Chapter: Regarding Supplication (Ad-Du’a).
حدیث نمبر: 1498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عاصم بن عبيد الله، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن عمر رضي الله عنه، قال: استاذنت النبي صلى الله عليه وسلم في العمرة، فاذن لي، وقال:" لا تنسنا يا اخي من دعائك"، فقال كلمة ما يسرني ان لي بها الدنيا، قال شعبة: ثم لقيت عاصما بعد بالمدينة فحدثنيه، وقال:" اشركنا يا اخي في دعائك".
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ، فَأَذِنَ لِي، وَقَالَ:" لَا تَنْسَنَا يَا أُخَيَّ مِنْ دُعَائِكَ"، فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِهَا الدُّنْيَا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُ عَاصِمًا بَعْدُ بِالْمَدِينَةِ فَحَدَّثَنِيهِ، وَقَالَ:" أَشْرِكْنَا يَا أُخَيَّ فِي دُعَائِكَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کرنے کی اجازت طلب کی، جس کی آپ نے مجھے اجازت دے دی اور فرمایا: میرے بھائی! مجھے اپنی دعاؤں میں نہ بھولنا، آپ نے یہ ایسی بات کہی جس سے مجھے اس قدر خوشی ہوئی کہ اگر ساری دنیا اس کے بدلے مجھے مل جاتی تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔ (راوی حدیث) شعبہ کہتے ہیں: پھر میں اس کے بعد عاصم سے مدینہ میں ملا۔ انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی اور اس وقت «لا تنسنا يا أخى من دعائك» کے بجائے «أشركنا يا أخى في دعائك» کے الفاظ کہے اے میرے بھائی ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 110 (3562)، سنن ابن ماجہ/المناسک 5 (2894)، (تحفة الأشراف:10522)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/29) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عاصم ضعیف ہیں)

Narrated Umar ibn al-Khattab: I sought permission of the Prophet ﷺ to perform Umrah. He gave me permission and said: My younger brother, do not forget me in your supplication. He (Umar) said: He told me a word that pleased me so much so that I would not have been pleased if I were given the whole world. The narrator Shubah said: I then met Asim at Madina. He narrated to me this tradition and reported the wordings: "My younger brother, share me in your supplication. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1493


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ترمذي (3562) ابن ماجه (8294)
عاصم بن عبيد اللّٰه: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 60
   جامع الترمذي3562عبد الله بن عمرأشركنا في دعائك ولا تنسنا
   سنن أبي داود1498عبد الله بن عمرلا تنسنا يا أخي من دعائك
   سنن ابن ماجه2894عبد الله بن عمرأشركنا في شيء من دعائك ولا تنسنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3562  
´باب:۔۔۔`
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے (اجازت دیتے ہوئے) کہا: اے میرے بھائی! اپنی دعا میں ہمیں بھی شریک رکھنا، بھولنا نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3562]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3562   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1498  
´دعا کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کرنے کی اجازت طلب کی، جس کی آپ نے مجھے اجازت دے دی اور فرمایا: میرے بھائی! مجھے اپنی دعاؤں میں نہ بھولنا، آپ نے یہ ایسی بات کہی جس سے مجھے اس قدر خوشی ہوئی کہ اگر ساری دنیا اس کے بدلے مجھے مل جاتی تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔ (راوی حدیث) شعبہ کہتے ہیں: پھر میں اس کے بعد عاصم سے مدینہ میں ملا۔ انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی اور اس وقت «لا تنسنا يا أخى من دعائك» کے بجائے «أشركنا يا أخى في دعائك» کے الفاظ کہے اے میرے بھائی ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1498]
1498. اردو حاشیہ:
➊ یہ روایت سندا اگرچہ ضعیف ہے۔ لیکن معنًا صحیح ہے۔ یعنی اس سے جو باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ دوسرے دلائل سے بھی وہ ثابت ہیں۔ مثلا رسول اللہ ﷺ کا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا بھائی کہنا۔
➋ اجتماعی زندگی میں کسی بڑے اہم کام کے اقدام کےلئے بزرگوں سے اجازت لینا۔
➌ اہل فضل سے دعائے خیر کی درخواست کرنا بالخصوص جب وہ کسی فضیلت والے عمل میں ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1498   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.