حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بزكاة الفطر ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة"، قال: فكان ابن عمر يؤديها قبل ذلك باليوم واليومين. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ"، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُؤَدِّيهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِالْيَوْمِ وَالْيَوْمَيْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ صدقہ فطر لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے، راوی کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز عید کے ایک یا دو دن پہلے صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 76 (1509)، صحیح مسلم/الزکاة 5 (986)، سنن الترمذی/الزکاة 36 (677)، سنن النسائی/الزکاة 45 (2522)، (تحفة الأشراف:8452)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/151، 155) (صحیح) دون فعل ابن عمر»
Ibn Umar said: The Messenger of Allah ﷺ commanded us that the end of Ramadan when the fasting is closed sadaqah (alms) should be paid before the people went to prayer. Abdullah bin Umar used to pay it one or two days before.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1606
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون فعل ابن عمر ولـ خ نحوه
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1509) صحيح مسلم (986)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1610
´صدقہ فطر کب دیا جائے؟` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ صدقہ فطر لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے، راوی کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز عید کے ایک یا دو دن پہلے صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1610]
1610. اردو حاشیہ: ➊ اس صدقے کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے حکم سے جاری فرمایا تھا۔ جو اس کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔جیسے کہ دیگر احادیث میں (فرض) کالفظ آیا ہے۔ ➋ صدقہ فطر کا حق یہ ہے کہ نماز عید کےلئے نکلنے سے پہلے پہلے اسے ادا کیاجائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1610