الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
32. باب مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ
32. باب: محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟
Chapter: What The Muhrim Should Wear.
حدیث نمبر: 1827
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يعقوب، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: فإن نافعا مولى عبد الله بن عمر حدثني، عن عبد الله بن عمر، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى النساء في إحرامهن عن القفازين والنقاب وما مس الورس والزعفران من الثياب ولتلبس بعد ذلك ما احبت من الوان الثياب معصفرا او خزا او حليا او سراويل او قميصا او خفا". قال ابو داود: روى هذا الحديث عن ابن إسحاق، عن نافع عبدة بن سليمان و محمد بن سلمة، إلى قوله:" وما مس الورس والزعفران من الثياب" ولم يذكرا ما بعده.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: فَإِنَّ نَافِعًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى النِّسَاءَ فِي إِحْرَامِهِنَّ عَنْ الْقُفَّازَيْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِكَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَلْوَانِ الثِّيَابِ مُعَصْفَرًا أَوْ خَزًّا أَوْ حُلِيًّا أَوْ سَرَاوِيلَ أَوْ قَمِيصًا أَوْ خُفًّا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، إِلَى قَوْلِهِ:" وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ" وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانے پہننے، نقاب اوڑھنے، اور ایسے کپڑے پہننے سے جن میں ورس یا زعفران لگا ہو منع فرمایا، البتہ ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہے پہنے جیسے زرد رنگ والے کپڑے، یا ریشمی کپڑے، یا زیور، یا پائجامہ، یا قمیص، یا کرتا، یا موزہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدہ بن سلیمان اور محمد بن سلمہ نے ابن اسحاق سے ابن اسحاق نے نافع سے حدیث «وما مس الورس والزعفران من الثياب» تک روایت کیا ہے اور اس کے بعد کا ذکر ان دونوں نے نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 13 (1838تعلیقاً)، (تحفة الأشراف: 8405)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 18 (833)، مسند احمد (2/22، 32، 119) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah bin Umar said that he heard the Messenger of Allah ﷺ prohibiting women in the sacred state (wearing ihram) to wear gloves, veil (their faces) and to wear clothes with dye of waras or saffron on them. But afterwards they can wear any kind of clothing they like dyed yellow or silk or jewelry or trousers or shirts or shoes. Abu Dawud said Abdah and Muhammad bin Ishaq narrated this tradition from Muhammad bin Ishaq up to the words “And to wear clothes with dye of waras or saffron on them”. They did not mention the words after them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1823


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2689)
   سنن أبي داود1827عبد الله بن عمرالقفازين والنقاب وما مس الورس والزعفران من الثياب تلبس بعد ذلك ما أحبت من ألوان الثياب معصفرا أو خزا أو حليا أو سراويل أو قميصا أو خفا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1827  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانے پہننے، نقاب اوڑھنے، اور ایسے کپڑے پہننے سے جن میں ورس یا زعفران لگا ہو منع فرمایا، البتہ ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہے پہنے جیسے زرد رنگ والے کپڑے، یا ریشمی کپڑے، یا زیور، یا پائجامہ، یا قمیص، یا کرتا، یا موزہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدہ بن سلیمان اور محمد بن سلمہ نے ابن اسحاق سے ابن اسحاق نے نافع سے حدیث «وما مس الورس والزعفران من الثياب» تک روایت کیا ہے اور اس کے بعد کا ذکر ان دونوں نے نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1827]
1827. اردو حاشیہ: امام ابوداؤد بیان کرنا چاہتے ہیں کہ اس روایت کے آخر میں مذکورہ تفصیل ذکر کرنے میں یعقوب کے والد ابراہیم بن سعد منفرد ہیں اور گویا یہ آخری حصہ حدیث میں درج ہے (بذل المجہود)جبکہ عصفر (زرد)رنگ کا استعمال اورموزوں کاپہننا (بلاعذر) صحیح تر احادیث میں منع آیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1827   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.