الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
41. باب لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ
41. باب: محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانا کیسا ہے؟
Chapter: The Meat Of Game For The Muhrim.
حدیث نمبر: 1852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله التيمي، عن نافع مولى ابي قتادة الانصاري، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه، قال: فسال اصحابه ان يناولوه سوطه فابوا، فسالهم رمحه فابوا، فاخذه ثم شد على الحمار فقتله فاكل منه بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابى بعضهم، فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله تعالى".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، قَالَ: فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ تَعَالَى".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 2 (1821)، 5 (1824)، والھبة 3 (2570)، والجہاد 46 (2854)، 88 (2914)، والأطعمة 19 (5407)، والذبائح 10 (5490)، 11 (5491)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196)، سنن الترمذی/الحج 25 (847)، سنن النسائی/الحج 78 (2818)، سنن ابن ماجہ/المناسک 93 (3093)، (تحفة الأشراف:12131)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 24(76)، مسند احمد (5/300، 307)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Qatadah said that he accompanied the Messenger of Allah ﷺ and he stayed behind on the way to Makkah with some of his companions who were wearing ihram, although he was not. When he saw a wild ass he mounted his horse and asked them to hand him his whip, but they refused. He then asked them to hand him his lance. When they refused, he took it, chased the while ass and killed it. Some of the Companions of the Messenger of Allah ﷺ ate it and some refused (to eat). When they met the Messenger of Allah ﷺ they asked him about it. He said that was the food that Allaah provided you for eating.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1848


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2914) صحيح مسلم (1196)
   صحيح البخاري5492حارث بن ربعيطعم أطعمكموها الله
   صحيح البخاري5490حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   صحيح مسلم2852حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   جامع الترمذي847حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   سنن أبي داود1852حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   سنن النسائى الصغرى2818حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   صحيح البخاري5491حارث بن ربعي إلا انه قال: هل معكم من لحمه شيء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم406حارث بن ربعيهل معكم من لحمه شيء
   صحيح البخاري1824حارث بن ربعيخرج حاجا فخرجوا معه، فصرف طائفة منهم فيهم ابو قتادة
   مسندالحميدي428حارث بن ربعيهو حلال فكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 406  
´ گورخر حلال جانور ہے`
«. . . عن عطاء بن يسار حدثه عن ابى قتادة فى الحمار الوحشي مثل حديث ابى النضر، إلا ان حديث زيد بن اسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: هل معكم من لحمه شيء؟ . . .»
. . . عطاء بن یسار سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے وحشی گدھے (گورخر) کے بارے میں ابوالنضر جیسی حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ زید بن اسلم کی (روایت کردہ) حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کوئی چیز ہے؟ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 406]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5491، ومسلم 1196/58، من حديث مالك به]
تفقہ:
① زید بن اسلم تابعی والی یہی روایت ہے جسے انہوں نے عطاء بن یسار سے اور عطاء بن یسار نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ ابوالنضر والی روایت آگے آ رہی ہے۔ [ح 426] ان شاء اللہ
② گورخر ایک چرنے والا جانور ہے جو حلال ہے، اسے نیل گائے بھی کہتے ہیں۔
③ ایک روایت کی سند ضعیف ہو اور اس کے متن کی بعینہ تائید دوسری صحیح روایت سے ہو تو یہ روایت بھی صحیح ہوجاتی ہے، اسے صحیح لغیرہ کہتے ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 173   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 847  
´محرم شکار کا گوشت کھائے اس کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ آپ جب مکے کا کچھ راستہ طے کر چکے تو وہ اپنے بعض محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے جب کہ ابوقتادہ خود غیر محرم تھے، اسی دوران انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا، تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے درخواست کی کہ وہ انہیں ان کا کوڑا اٹھا کر دے دیں تو ان لوگوں نے اسے انہیں دینے سے انکار کیا۔ پھر انہوں نے ان سے اپنا نیزہ مانگا۔ تو ان لوگوں نے اسے بھی اٹھا کر دینے سے انکار کیا تو انہوں نے اسے خود ہی (اتر کر) اٹھا لیا اور شکار کا پیچھا کیا اور اسے مار ڈالا،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 847]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خشکی کا شکار اگر کسی غیر احرام والے نے اپنے لیے کیا ہو اور محرم نے کسی طرح کا تعاون اس میں نہ کیا ہو تو اس میں اسے محرم کے لیے کھانا جائز ہے،
اور اگر کسی غیر محرم نے خشکی کا شکار محرم کے لیے کیا ہو یا محرم نے اس میں کسی طرح کا تعاون کیا ہو تو محرم کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 847   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1852  
´محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانا کیسا ہے؟`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1852]
1852. اردو حاشیہ: -1احرام کی حالت میں کسی شکاری کوشکار کا اشارہ دینا یا اس سے کسی طرح کا تعاون کرنا بھی ناجائز ہے۔
➋ جب کوئی شکاری صرف اپنے لئے شکار کرے تو محرمین کو اس سے کھا لینا جائز ہے۔
➌ صحیح احادیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کا بقیہ گوشت تناول فرمایا تھا۔(صحیح المسلم الحج۔حدیث 119
➐ 1196]

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1852   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.