الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
36. باب فِي الرَّجُلِ يَدْخُلُ بِامْرَأَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُنْقِدَهَا شَيْئًا
36. باب: کچھ نقد دینے سے پہلے عورت سے خلوت کا بیان۔
Chapter: Regarding A Man Who Consummates His Marriage Before Giving Any Monetary Amount To His Wife.
حدیث نمبر: 2129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن معمر، حدثنا محمد بن بكر البرساني، اخبرنا ابن جريج، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امراة نكحت على صداق او حباء او عدة قبل عصمة النكاح فهو لها، وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن اعطيه واحق ما اكرم عليه الرجل ابنته او اخته".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ عِدَّةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا، وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ وَأَحَقُّ مَا أُكْرِمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جو کچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا (انعام وغیرہ)، مرد جس چیز کے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 67 (3355)، سنن ابن ماجہ/النکاح 41 (1955)، (تحفة الأشراف: 8745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/82) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن جریج مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعيفة، للالبانی 1007)

Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather reported The Messenger of Allah ﷺ said: A woman who marries on a dower or a reward or a promise before the solemnisation of marriage is entitled to it; and whatever is fixed for her after solemnisation of marriage belongs to whom it is given. A man is more entitled to receive a thing given as a gift on account of his daughter or sister (than other kinds of gifts).
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2124


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (3355 وسنده حسن) وابن ماجه (1955 وسنده حسن) ابن جريج صرح بالسماع عند النسائي فالسند حسن
   سنن النسائى الصغرى3355عبد الله بن عمروأيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطاه وأحق ما أكرم عليه الرجل ابنته أو أخته
   سنن أبي داود2129عبد الله بن عمروأيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطيه وأحق ما أكرم عليه الرجل ابنته أو أخته
   سنن ابن ماجه1955عبد الله بن عمروما كان من صداق أو حباء أو هبة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطيه أو حبي وأحق ما يكرم الرجل به ابنته أو أخته
   بلوغ المرام884عبد الله بن عمرو أيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح ،‏‏‏‏ فهو لها ،‏‏‏‏ وما كان بعد عصمة النكاح ،‏‏‏‏ فهو لمن أعطيه ،‏‏‏‏ وأحق ما أكرم الرجل عليه ابنته أو أخته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 884  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس عورت کو مہر عطیہ یا نکاح سے پہلے کسی وعدہ کی بنا پر بیاہ دیا جائے تو یہ اس عورت کا حق ہے اور جو عطیہ نکاح کے بعد دیا جائے تو وہ اسی کا ہے جسے دیا جائے اور وہ چیز جس کی وجہ سے مرد زیادہ تکریم کا مستحق ہے اس کی بیٹی یا اس کی بہن ہے۔ اسے احمد اور ترمذی کے علاوہ چاروں نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 884»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الرجل يدخل بامرأته قبل أن ينقدها شيئًا، حديث:2129، والنسائي، النكاح، حديث:3355، وابن ماجه، النكاح، حديث:1955، وأحمد:2 /182.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ اگر مرد‘ عورت کے ولی کو کچھ مال دے یا اس سے کوئی وعدہ کرے‘ اگر یہ نکاح سے پہلے ہو توپھر ولی اس مال کا مستحق نہیں ہے‘ خواہ ولی نے اس مال کی اپنے لیے شرط لگائی ہو‘ بلکہ عورت ہی اس کا استحقاق رکھتی ہے‘ البتہ اگر نکاح کے بعد کوئی چیز دی گئی ہے تو وہ اسی کا حق ہے جسے وہ دی گئی ہے‘ خواہ وہ عورت کا ولی ہو یا کوئی اور رشتہ دار یا خود وہ عورت ہی ہو۔
اور یہ معاملہ اس عطیہ یا ہدیہ وغیرہ کا ہے جو مہر کے علاوہ ہو۔
رہا مہر کا معاملہ تو وہ بہرصورت عورت ہی کا حق ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 884   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.