الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
39. باب فِي الْقَسْمِ بَيْنَ النِّسَاءِ
39. باب: عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔
Chapter: Dividing (Fairly) Between One’s Wives.
حدیث نمبر: 2136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا يحيى بن معين، ومحمد بن عيسى المعنى، قالا: حدثنا عباد بن عباد، عن عاصم، عن معاذة، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستاذننا إذا كان في يوم المراة منا بعد ما نزلت: ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء سورة الاحزاب آية 51"، قالت معاذة: فقلت لها: ما كنت تقولين لرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: كنت اقول:" إن كان ذلك إلي لم اوثر احدا على نفسي".
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ مَا نَزَلَتْ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51"، قَالَتْ مَعَاذَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: مَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كُنْتُ أَقُولُ:" إِنْ كَانَ ذَلِكَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آیت کریمہ: «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» آپ ان میں سے جسے آپ چاہیں دور رکھیں اور جسے آپ چاہیں اپنے پاس رکھیں (سورۃ الاحزاب: ۵۱) نازل ہوئی تو ہم میں سے جس کسی کی باری ہوتی تھی اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اجازت لیتے تھے۔ معاذہ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: آپ ایسے موقع پر کیا کہتی تھیں؟ کہنے لگیں: میں تو یہ ہی کہتی تھی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 7 (4789)، صحیح مسلم/الطلاق 4 (1476)، سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (8936)، (تحفة الأشراف: 17965)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/76، 158، 261) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to aske our permission on the day he had to stay with one of his wives (by turns) after the following Quranic verse was revealed: "You may distance those whom you like, and draw close to those whom you like" [33: 51]. The narrator Muadhah said: I said to her: What did you say to the Messenger of Allah ﷺ ? She said: I used to say: If had an option for that, I would not preferred anyone to myself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2131


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1476)
   صحيح مسلم3682عائشة بنت عبد اللهيستأذننا إذا كان في يوم المرأة منا بعد ما نزلت ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء
   سنن أبي داود2136عائشة بنت عبد اللهيستأذننا إذا كان في يوم المرأة منا بعدما نزلت ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2136  
´عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آیت کریمہ: «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» آپ ان میں سے جسے آپ چاہیں دور رکھیں اور جسے آپ چاہیں اپنے پاس رکھیں (سورۃ الاحزاب: ۵۱) نازل ہوئی تو ہم میں سے جس کسی کی باری ہوتی تھی اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اجازت لیتے تھے۔ معاذہ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: آپ ایسے موقع پر کیا کہتی تھیں؟ کہنے لگیں: میں تو یہ ہی کہتی تھی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2136]
فوائد ومسائل:
سورۃ احزاب کی اس آیت نمبر 51 میں اللہ عزوجل نے اپنئ نبی ﷺ کو بیویوں میں باری کے مسئلے میں بصراحت رخصت عنایت فرمائی ہے مگر آپ ﷺاس رخصت کے باوجود تقسیم کی وعزیمت پر قائم رہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ کا اپنے آپ کو ترجیح دینا کسی نفسانی حظ کی بنا پر نہ تھا بلکہ اس شرف خدمت کی بنا پر تھا جو ان کے قریب سے حاصل ہوتا تھا اور سب سے بڑھ کر نزول برکات اوراللہ کے ہاں رفع درجات کا سبب تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2136   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.