الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
41. باب فِي حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ
41. باب: بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان۔
Chapter: The Rights That The Husband Has Over The Wife.
حدیث نمبر: 2140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا إسحاق بن يوسف، عن شريك، عن حصين، عن الشعبي، عن قيس بن سعد، قال: اتيت الحيرة فرايتهم يسجدون لمرزبان لهم، فقلت: رسول الله احق ان يسجد له، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني اتيت الحيرة فرايتهم يسجدون لمرزبان لهم، فانت يا رسول الله احق ان نسجد لك، قال:" ارايت لو مررت بقبري اكنت تسجد له؟" قال: قلت: لا، قال:" فلا تفعلوا،لو كنت آمرا احدا ان يسجد لاحد لامرت النساء ان يسجدن لازواجهن، لما جعل الله لهم عليهن من الحق".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ، فَقُلْتُ: رَسُولُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُسْجَدَ لَهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ، فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِي أَكُنْتَ تَسْجُدُ لَهُ؟" قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا،لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِهِنَّ، لِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ عَلَيْهِنَّ مِنَ الْحَقِّ".
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حیرہ آیا، تو دیکھا کہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے ہیں تو میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ انہیں سجدہ کیا جائے، میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ سے کہا کہ میں حیرہ شہر آیا تو میں نے وہاں لوگوں کو اپنے سردار کے لیے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ کیا اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو گے، تو اسے بھی سجدہ کرو گے؟ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایسا نہ کرنا، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں اس وجہ سے کہ شوہروں کا حق اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11090)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 159 (1504) (صحیح)» ‏‏‏‏ (قبر پر سجدہ کرنے والا جملہ صحیح نہیں ہے)

Narrated Qays ibn Saad: I went to al-Hirah and saw them (the people) prostrating themselves before a satrap of theirs, so I said: The Messenger of Allah ﷺ has most right to have prostration made before him. When I came to the Prophet ﷺ, I said: I went to al-Hirah and saw them prostrating themselves before a satrap of theirs, but you have most right, Messenger of Allah, to have (people) prostrating themselves before you. He said: Tell me, if you were to pass my grave, would you prostrate yourself before it? I said: No. He then said: Do not do so. If I were to command anyone to make prostration before another I would command women to prostrate themselves before their husbands, because of the special right over them given to husbands by Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2135


قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة القبر

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3266)
شريك القاضي صرح بالسماع عند البيھقي (7/ 291) و للحديث شواھد عند الترمذي (1159 وسنده حسن) وغيره
   سنن أبي داود2140قيس بن سعدلأمرت النساء أن يسجدن لأزواجهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2140  
´بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان۔`
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حیرہ آیا، تو دیکھا کہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے ہیں تو میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ انہیں سجدہ کیا جائے، میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ سے کہا کہ میں حیرہ شہر آیا تو میں نے وہاں لوگوں کو اپنے سردار کے لیے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ کیا اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو گے، تو اسے بھی سجدہ کرو گے؟ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: نہیں، آپ صلی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2140]
فوائد ومسائل:
1: تعظیمی سجدہ مشرکین کا شعار ہے۔

2: قبر پر سجدہ کرنا یا کسی زندہ مردہ کو سجدہ کرنا، فطرت سلیمہ کے بھی خلاف ہے کجا یہ کہ کوئی کلمہ گو اس کا تصورکرے۔

3: بیویوں پر واجب ہے کہ اہنے خاوندوں کی حد درجہ عزت وتوقیر اور خدمت کو اپنا شعار بنائیں مگر ظاہر ہے کہ شرعی حدود وقیود کی پا بندی لازمی ہے۔

4: سجدہ صرف اللہ وحدہ لا شریک کا حق اور اسی کے ساتھ خاص ہے، دوسرے کسی شخص کے لئے سجدہ قطعا روا اور جائز نہیں ہے۔

5: مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے، قرآن مقدس میں بھی اس کی تصریح موجود ہے۔

6: یہ حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رسول ﷺکے ساتھ کمال محبت کی واضح دلیل ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2140   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.