الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
43. باب فِي ضَرْبِ النِّسَاءِ
43. باب: عورتوں کو سزا میں مارنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Hitting Women.
حدیث نمبر: 2146
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن ابي خلف، واحمد بن عمرو بن السرح، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبد الله بن عبد الله، قال ابن السرح عبيد الله بن عبد الله: عن إياس بن عبد الله بن ابي ذباب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تضربوا إماء الله"، فجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ذئرن النساء على ازواجهن، فرخص في ضربهن، فاطاف بآل رسول الله صلى الله عليه وسلم نساء كثير يشكون ازواجهن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد طاف بآل محمد نساء كثير يشكون ازواجهن، ليس اولئك بخياركم".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ، فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ، فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ، لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ".
ایاس بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: (آپ کے اس فرمان کے بعد) عورتیں اپنے شوہروں پر دلیر ہو گئی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے اور تادیب کی رخصت دے دی، پھر عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر ازواج مطہرات کے پاس پہنچنے لگیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر محمد کے گھر والوں کے پاس پہنچ رہی ہیں، یہ (مار پیٹ کرنے والے) لوگ تم میں بہترین لوگ نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/النکاح 51 (1985)، (تحفة الأشراف: 1746)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9167)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2665) (صحیح)» ‏‏‏‏

Iyas ibn Abdullah ibn Abu Dhubab reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not beat Allah's handmaidens, but when Umar came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Women have become emboldened towards their husbands, he (the Prophet) gave permission to beat them. Then many women came round the family of the Messenger of Allah ﷺ complaining against their husbands. So the Messenger of Allah ﷺ said: Many women have gone round Muhammad's family complaining against their husbands. They are not the best among you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2141


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3261)
سفيان بن عيينة والزھري صرحا بالسماع عند الحميدي وسنده قوي وللحديث شاھد عند البيھقي (7/304)
   سنن أبي داود2146إياس بن عبد اللهلا تضربوا إماء الله
   سنن ابن ماجه1985إياس بن عبد اللهلا تضربوا إماء الله
   مسندالحميدي900إياس بن عبد اللهلا تضربوا إماء الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1985  
´عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔`
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1985]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مار پیٹ میں اعتدال ضروری ہے۔
صرف اس حدی تک سختی ہونی چاہیے کہ مرد کا رعب عورت پر قائم رہے۔

(2)
  مظلوم ظالم کی شکایت ایسے شخص سے کر سکتا ہے جو ظالم کو ظلم سے روکنے کی طاقت رکھتا ہے۔

(3)
عورت کسی معمولی کام کی غرض سے تھوڑے وقت کے لیے خاوند کی اجازت کے بغیر دوسرے گھر جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1985   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.