الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
80. باب الْمُعْتَكِفِ يَدْخُلُ الْبَيْتَ لِحَاجَتِهِ
80. باب: معتکف اپنی ضرورت کے لیے گھر میں داخل ہو سکتا ہے۔
Chapter: The Person Observing I’tikaf Entering His House For A Need.
حدیث نمبر: 2470
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن محمد بن شبويه المروزي، حدثني عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن صفية، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم معتكفا، فاتيته ازوره ليلا فحدثته ثم قمت، فانقلبت فقام معي ليقلبني"، وكان مسكنها في دار اسامة بن زيد. فمر رجلان من الانصار، فلما رايا النبي صلى الله عليه وسلم اسرعا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: على رسلكما، إنها صفية بنت حيي. قالا: سبحان الله يا رسول الله. قال: إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم، فخشيت ان يقذف في قلوبكما شيئا، او قال: شرا.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ شَبُّوَيْهِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا، فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي"، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ. قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا، أَوْ قَالَ: شَرًّا.
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف تھے تو میں رات میں ملاقات کی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے بات چیت کی، پھر میں کھڑی ہو کر چلنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے واپس کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، (اس وقت ان کی رہائش اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مکان میں تھی) اتنے میں دو انصاری وہاں سے گزرے، وہ آپ کو دیکھ کر تیزی سے نکلنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے (ایسا نہ ہو کہ تمہیں کوئی غلط فہمی ہو جائے)، وہ بولے: سبحان اللہ! اللہ کے رسول! (آپ کے متعلق ایسی بدگمانی ہو ہی نہیں سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کچھ (یا کہا: کوئی شر) نہ ڈال دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتکاف 11 (2038)، 12 (2039)، بدء الخلق 11 (3281)، الأحکام 21 (7171)، صحیح مسلم/السلام 9 (2175)، سنن ابن ماجہ/الصیام 65 (1779)، (تحفة الأشراف: 15901)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/156، 285، 309، 6/337)، سنن الدارمی/الصوم 55 (1821)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (4994) (صحیح)» ‏‏‏‏

Safiyyah said: When the Messenger of Allah ﷺ was observing Itikaf (in the mosque), I would come to him to visit him. I had a talk with him and then stood up. I then returned and he (the Prophet) also stood up to accompany me (to my house). Her dwelling place was in the house of Usamah bin Zaid. Two men from the Ansar (helpers) passed (by him at the moment). When they saw the Prophet ﷺ, they walked quickly. The Prophet ﷺ said: Be at ease, she is Safiyyah daughter of Huyayy. They said: Be glory to Allah, Messenger of Allah! He said: Satan runs in man like blood. I feared he might inspire something in your mind, or he said: evil (the narrator doubted).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2464


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3281) صحيح مسلم (2175)
   صحيح البخاري7171صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   صحيح البخاري3101صفية بنت حييالشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   صحيح البخاري6219صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما
   صحيح البخاري3281صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما سوءا
   صحيح البخاري2039صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   صحيح البخاري2038صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يلقي في أنفسكما شيئا
   صحيح البخاري2035صفية بنت حييالشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   صحيح مسلم5679صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شرا
   سنن أبي داود2470صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم فخشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   سنن أبي داود4994صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم فخشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   سنن ابن ماجه1779صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 68  
´انسان کے جسم میں جن داخل ہونا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم» . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں اس طرح جاری ہے جس طرح خون تمام رگوں میں جاری ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 68]

تخریج:
[صحیح مسلم 5678]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے جسم میں جن داخل ہو سکتا ہے اور اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
➋ یہ روایت صحیح بخاری میں موجود نہیں ہے۔
بخاری [2038] اور مسلم [5679] نے اس مفہوم کی روایت سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا سے بیان کر رکھی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 68   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1779  
´معتکف کے گھر والے مسجد میں آ کر اس سے مل سکتے ہیں۔`
ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے آئیں، اور آپ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر معتکف تھے، عشاء کے وقت کچھ دیر آپ سے باتیں کیں، پھر اٹھیں اور گھر جانے لگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ انہیں پہنچانے کے لیے اٹھے، جب وہ مسجد کے دروازہ پہ پہنچیں جہاں پہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی رہائش گاہ تھی تو قبیلہ انصار کے دو آدمی گزرے، ان دونوں نے آپ کو سلام کیا، پھر چل پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1779]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اعتکاف کرنے والے سے دوسرے لوگ مل جل سکتے ہیں اور ضروری بات چیت کر سکتے ہیں۔

(2)
اعتکاف والے سے اس کی بیوی بھی مسجد میں آ کر ملاقات کر سکتی ہے۔

(3)
متعکف کسی ضرورت سے اعتکا ف کی جگہ سے اٹھ کر مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے۔

(4)
عالم کو اپنی عزت و شرف کا خیال رکھنا چا ہیے اور لوگوں کو ایسا موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ شک وشبہ کا اظہا ر کریں۔

(5)
خاوند اپنی بیوی کا نام لے سکتا ہے اور اسے نام لے کر بلا بھی سکتا ہے۔

(6)
  ان دو صحابیو ں نے رسول اللہ ﷺ کی اس بات سے تکلیف محسوس کی کیونکہ انھیں محسوس ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے بارے میں حسن ظن نہیں رکھتے۔

(7)
رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ احساس دور کر نے کے لئے وضاحت فرما دی کہ تم نے میرے بارے میں کوئی غلط بات نہیں سوچی لیکن شیطان وسوسہ ڈال سکتا ہے۔

(8)
نبی ﷺ کی یہ وضاحت اس لئے باعث رحمت تھی کیونکہ اس طرح شیطان کے وسوسے کا راستہ بند ہو گیا ورنہ نبی ﷺ کے بارے میں کوئی ایسی ویسی سوچ ایمان سے محرومی کا با عث بھی ہو سکتی تھی۔

(9)
تعجب کے موقعہ پر سبحان اللہ کہنا درست ہے۔

(10)
شیطان جنات میں سے ہونے کی وجہ سے انسان پر غیر محسوس طور پر اثر انداز ہوتا ہے اس لئے اس کا وسوسہ ایک حد سے آگے بڑھ جائے تو انسان کے ایمان کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے ان وسوسوں کے شر سے بچنے کے لئے لاحول ولا قوۃ الا باللہ اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1779   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4994  
´حسن ظن کا بیان۔`
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں ایک رات آپ کے پاس آپ سے ملنے آئی تو میں نے آپ سے گفتگو کی اور اٹھ کر جانے لگی، آپ مجھے پہنچانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے اور اس وقت وہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے گھر میں رہتی تھیں، اتنے میں انصار کے دو آدمی گزرے انہوں نے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے چلنے لگے، آپ نے فرمایا: تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کے رسول! (یعنی کیا ہم آپ کے سلسلہ میں بدگمانی کر سکتے ہیں) آپ نے فرمایا: شیطان آدمی میں اسی طرح پھرتا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4994]
فوائد ومسائل:
1) اعتکاف کے دوران میں جائزہے کہ بیوی معتکف کو ملنے کے لئے آئےاور وہ آپس میں گفتگو کریں۔

2) معتکف اپنی فطری ضروریات کے لئے مسجد سے باہر جا سکتا ہے۔
مثلا قضائے حاجت یا ضروری غسل لے لئے جبکہ مسجد میں ان کا معقول انتظام نہ ہو، اسی طرح شدید بیماری کی حالت میں بھی جبکہ مسجد میں طبی امداد پہنچنے کے مواقع نہ ہوں تو اس قسم کے تمام حالات میں مسجد سے باہر جانا جائز ہے۔

3) انسان کو تہمت اور شبہے کے مقامات سے ہمیشہ بچتے رہنا چاہیئے۔
نبیﷺ نے اپنی اہلیہ محترمہ کا تعارف کرا کے اس شہبے کا ازالہ فرما دیا۔

4) شیطان انسان کے جسم میں ایسے گردش کرتا ہے جیسے خون اس لیے اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے تعوذ (أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) بہت زیادہ بڑھنا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4994   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.