الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
93. باب فِي ابْنِ السَّبِيلِ يَأْكُلُ مِنَ التَّمْرِ وَيَشْرَبُ مِنَ اللَّبَنِ إِذَا مَرَّ بِهِ
93. باب: مسافر کھجور کے باغات یا دودھ والے جانوروں کے پاس سے۔
Chapter: Regarding A Wayfarer Eating Dates And Drinking Milk He Passes By.
حدیث نمبر: 2620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن عباد بن شرحبيل، قال: اصابتني سنة فدخلت حائطا من حيطان المدينة، ففركت سنبلا فاكلت، وحملت في ثوبي، فجاء صاحبه فضربني واخذ ثوبي فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له: ما علمت إذ كان جاهلا، ولا اطعمت إذ كان جائعا، او قال: ساغبا وامره فرد علي ثوبي واعطاني وسقا او نصف وسق من طعام.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: أَصَابَتْنِي سَنَةٌ فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَفَرَكْتُ سُنْبُلًا فَأَكَلْتُ، وَحَمَلْتُ فِي ثَوْبِي، فَجَاءَ صَاحِبُهُ فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: مَا عَلَّمْتَ إِذْ كَانَ جَاهِلًا، وَلَا أَطْعَمْتَ إِذْ كَانَ جَائِعًا، أَوْ قَالَ: سَاغِبًا وَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيَّ ثَوْبِي وَأَعْطَانِي وَسْقًا أَوْ نِصْفَ وَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ.
عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے قحط نے ستایا تو میں مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ میں گیا اور کچھ بالیاں توڑیں، انہیں مل کر کھایا، اور (باقی) اپنے کپڑے میں باندھ لیا، اتنے میں اس کا مالک آ گیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور آپ سے سارا ماجرا بتایا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک سے فرمایا: تم نے اسے بتایا نہیں جب کہ وہ جاہل تھا اور نہ کھلایا ہی جب کہ وہ بھوکا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا اس نے میرا کپڑا واپس کر دیا اور ایک وسق (ساٹھ صاع) یا نصف وسق (تیس صاع) غلہ مجھے دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/آداب القضاة 20 (5411)، سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2298)، (تحفة الأشراف: 5061)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/166) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abbad ibn Shurahbil: I suffered from drought; so I entered a garden of Madina, and rubbed an ear-corn. I ate and carried in my garment. Then its master came, he beat me and took my garment. He came to the Messenger of Allah ﷺ who said to him: You did not teach him if he was ignorant; and you did not feed him if he was hungry. He ordered him, so he returned my garment to me, and gave me one or half a wasq (sixty or thirty sa's) of corn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2614


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه ابن ماجه (2298 وسنده صحيح) ورواه النسائي (5411 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود2620عباد بن شرحبيلما علمت إذ كان جاهلا ولا أطعمت إذ كان جائعا وأمره فرد علي ثوبي وأعطاني وسقا أو نصف وسق من طعام
   سنن ابن ماجه2298عباد بن شرحبيلما أطعمته إذ كان جائعا أو ساغبا ولا علمته إذ كان جاهلا
   سنن النسائى الصغرى5411عباد بن شرحبيلما علمته إذ كان جاهلا ولا أطعمته إذ كان جائعا اردد عليه كساءه وأمر لي رسول الله بوسق أو نصف وسق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2298  
´کسی کے ریوڑ یا باغ سے گزر ہو تو کیا آدمی اس سے کچھ لے سکتا ہے؟`
ابوبشر جعفر بن أبی ایاس کہتے ہیں میں نے عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ جو بنی غبر کے ایک فرد ہیں کو کہتے سنا کہ ایک سال قحط ہوا تو میں مدینہ آیا، وہاں اس کے باغوں میں سے ایک باغ میں گیا، اور اناج کی ایک بالی اٹھا لی، اور مل کر اس میں سے کچھ کھایا، اور کچھ اپنے کپڑے میں رکھ لیا، اتنے میں باغ کا مالک آ گیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باغ والے سے کہا: تم نے اس کو کھانا نہیں کھلایا جبکہ یہ بھوکا تھا، اور نہ ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2298]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
ضرورت مند کسی کے کھیت یا باغ سے ضرورت کے مطابق تھوڑا بہت لے سکتا ہے، البتہ اتنا زیادہ لے لینا درست نہیں جو ساتھ لے جائے۔

(2)
غلطی کرنے والے کے حالات معلوم کر لیے جائیں تو اس کے ساتھ صحیح رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔

(3)
نبی اکرم ﷺ نے کھیت کے مالک کو سزا نہیں دی کیونکہ وہ حق پر تھا لیکن اس کے طرز عمل کو غلط قرار دیا۔

(4)
غلطی کرنے والے کو صحیح عمل بھی بتانا چاہیے۔
نبی ﷺ نے واضح فرمایا کہ بھوکے آدمی کےساتھ کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا اور اس کا کپڑا بھی واپس دلوایا۔

(5)
مستحق آدمی کی مدد بیت المال سے کی جانی چاہیے۔

(6)
کسی کی تھوڑی بہت چیز بلااجازت لے لینا اس چوری میں شامل نہیں جس کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے۔
اس پر مناسب تعزیر کافی ہے اور خاص حالات میں معاف بھی کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2298   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.