الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
104. باب عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ
104. باب: کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔
Chapter: What The Idolates Are To Be Fought For.
حدیث نمبر: 2643
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا يعلى بن عبيد، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، حدثنا اسامة بن زيد، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى الحرقات فنذروا بنا فهربوا، فادركنا رجلا فلما غشيناه قال: لا إله إلا الله فضربناه حتى قتلناه، فذكرته للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة؟ فقلت: يا رسول الله إنما قالها مخافة السلاح، قال: افلا شققت عن قلبه حتى تعلم من اجل ذلك قالها ام لا من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة؟". فما زال يقولها حتى وددت اني لم اسلم إلا يومئذ.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا بِنَا فَهَرَبُوا، فَأَدْرَكْنَا رَجُلًا فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَضَرَبْنَاهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا مَخَافَةَ السِّلَاحِ، قَالَ: أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ قَالَهَا أَمْ لَا مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟". فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُسْلِمْ إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حرقات ۱؎ کی طرف ایک سریہ میں بھیجا، تو ان کافروں کو ہمارے آنے کا علم ہو گیا، چنانچہ وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن ہم نے ایک آدمی کو پکڑ لیا، جب ہم نے اسے گھیرے میں لے لیا تو «لا إله إلا الله» کہنے لگا (اس کے باوجود) ہم نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن «لا إله إلا الله» کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے یہ بات تلوار کے ڈر سے کہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھ کیوں نہیں لیا کہ ۲؎ اس نے کلمہ تلوار کے ڈر سے پڑھا ہے یا (تلوار کے ڈر سے) نہیں (بلکہ اسلام کے لیے)؟ قیامت کے دن «لا إله إلا الله» کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر یہی بات فرماتے رہے، یہاں تک کہ میں نے سوچا کاش کہ میں آج ہی اسلام لایا ہوتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 45 (4269)، والدیات 2 (6872)، صحیح مسلم/الإیمان 41 (96)،سنن النسائی/الکبری (8594)، (تحفة الأشراف: 88) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جہینہ کے چند قبائل کا نام ہے۔
۲؎: زبان سے کلمہ شہادت پڑھنے والے کا شمار مسلمانوں میں ہو گا، اس کے ساتھ دنیا میں وہی سلوک ہو گا جو کسی مسلم مومن کے ساتھ ہوتا ہے اس کے کلمہ پڑھنے کا سبب خواہ کچھ بھی ہو، کیونکہ کلمہ کا تعلق ظاہر سے ہے نہ کہ باطن سے اور باطن کا علم صرف اللہ کو ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «أفلا شققت عن قلبه» کا یہی مفہوم ہے۔

Usamah bin Zaid said “The Messenger of Allah ﷺ sent us with a detachment to Al Huruqat. They learnt about us and fled away. But we found a man, when we attacked him he uttered “There is no god but Allaah, still we struck him till we killed him. ” When I mentioned it to the Prophet ﷺ he said “Who will save you from “There is no god but Allaah” on the Day of Judgment? I said “Messenger of Allah ﷺ, he uttered it for the fear of the weapon. ” He said “Did you tear his heart so that you learnt whether he actually uttered it for this or not. Who will support you against “There is no god but Allaah”? He kept on repeating this till I wished I would have embraced Islam on that day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2637


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6872) صحيح مسلم (96)
   صحيح البخاري4269أسامة بن زيدأقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله قلت كان متعوذا فما زال يكررها حتى تمنيت أني لم أكن أسلمت قبل ذلك اليوم
   صحيح البخاري6872أسامة بن زيدأقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله قال قلت يا رسول الله إنما كان متعوذا قال أقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله
   صحيح مسلم277أسامة بن زيدأفلا شققت عن قلبه حتى تعلم أقالها أم لا
   صحيح مسلم278أسامة بن زيدأقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله قال فما زال يكررها
   سنن أبي داود2643أسامة بن زيدمن لك بلا إله إلا الله يوم القيامة فقلت يا رسول الله إنما قالها مخافة السلاح قال أفلا شققت عن قلبه حتى تعلم من أجل ذلك قالها أم لا من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة فما زال يقولها حتى وددت أني لم أسلم إلا يومئذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2643  
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حرقات ۱؎ کی طرف ایک سریہ میں بھیجا، تو ان کافروں کو ہمارے آنے کا علم ہو گیا، چنانچہ وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن ہم نے ایک آدمی کو پکڑ لیا، جب ہم نے اسے گھیرے میں لے لیا تو «لا إله إلا الله» کہنے لگا (اس کے باوجود) ہم نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن «لا إله إلا الله» کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے یہ بات تلوار کے ڈر سے کہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2643]
فوائد ومسائل:

کافر جب بھی توحید ورسالت کا اقرار کرلے مقبول ہے۔
اور اس کی جان ومال کا محفوظ ہونا واجب ہے۔


احکام شریعت کا اعتبارونفاذ ظاہر پر ہوتاہے۔
دلوں کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔


حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ عمل ایک اجتہادی خطا تھی۔
اس لئے ان پرکوئی دیت لازم نہ کی گئی۔


کلمہ گو کا قتل کبیرہ گناہ ہے۔


شہادت توحید اللہ کے ہاں باعث نجات ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2643   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.