الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
17. بَابُ حَمْلِ الْعَنَزَةِ مَعَ الْمَاءِ فِي الاِسْتِنْجَاءِ:
17. باب: استنجاء کے لیے پانی کے ساتھ نیزہ (بھی) لے جانا ثابت ہے۔
(17) Chapter. To carry an Anaza (spear-headed stick) along with the water for washing the private parts after answering the call of nature.
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عطاء بن ابي ميمونة، سمع انس بن مالك، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل الخلاء، فاحمل انا وغلام إداوة من ماء وعنزة يستنجي بالماء"، تابعه النضر وشاذان، عن شعبة، العنزة عصا عليه زج.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ"، تَابَعَهُ النَّضْرُ وَشَاذَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، الْعَنَزَةُ عَصًا عَلَيْهِ زُجٌّ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے محمد بن جعفر نے، ان سے شعبہ نے عطاء بن ابی میمونہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے، (دوسری سند سے) نضر اور شاذان نے اس حدیث کی شعبہ سے متابعت کی ہے۔ عنزہ لاٹھی کو کہتے ہیں جس پر پھلکا لگا ہوا ہو۔

Narrated Anas bin Malik: Whenever Allah's Apostle went to answer the call of nature, I along with another boy used to carry a tumbler full of water (for cleaning the private parts) and a short spear (or stick).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 154

   صحيح البخاري152أنس بن مالكيدخل الخلاء فأحمل أنا وغلام إداوة من ماء وعنزة يستنجي بالماء
   صحيح مسلم620أنس بن مالكيدخل الخلاء فأحمل أنا وغلام نحوي إداوة من ماء وعنزة فيستنجي بالماء
   سنن النسائى الصغرى45أنس بن مالكإذا دخل الخلاء أحمل أنا وغلام معي نحوي إداوة من ماء فيستنجي بالماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 152  
´استنجاء کے لیے پانی کے ساتھ نیزہ (بھی) لے جانا ثابت ہے`
«. . . عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ "، تَابَعَهُ النَّضْرُ وَشَاذَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، الْعَنَزَةُ عَصًا عَلَيْهِ زُجٌّ . . .»
. . . انہوں نے انس بن مالک سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے، (دوسری سند سے) نضر اور شاذان نے اس حدیث کی شعبہ سے متابعت کی ہے۔ عنزہ لاٹھی کو کہتے ہیں جس پر پھلکا لگا ہوا ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ حَمْلِ الْعَنَزَةِ مَعَ الْمَاءِ فِي الاِسْتِنْجَاءِ:: 152]

تشریح:
یہ ڈھیلا توڑنے کے لیے کام میں لائی جاتی تھی اور موذی جانوروں کو دفع کرنے کے لیے بھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 152   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 152  
´تین پتھروں کے ساتھ بھی استنجاء کیا جا سکتا ہے`
«. . . عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ . . .»
. . . عطاء بن ابی میمونہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ حَمْلِ الْعَنَزَةِ مَعَ الْمَاءِ فِي الاِسْتِنْجَاءِ: 152]

تخريج الحديث:
[153۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 17 باب حمل العنزة مع الماء فى الاستنجاء 152، مسلم 271]
لغوی توضیح:
«تَبَرَّزَ» قضائے حاجت کے لئے نکلنے، مراد ہے کھلی فضاء میں جاتے۔
فھم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ پانی کے ساتھ استنجاء کرنا مسنون ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ تین پتھروں کے ساتھ بھی استنجاء کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ [مسلم 262، أبوداؤد 7، أحمد 437/5، ترمذي 16، ابن ماجه 316]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 153   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 45  
´پانی سے استنجاء کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کی جگہ میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے تو میں اور میرے ساتھ مجھ ہی جیسا ایک لڑکا دونوں پانی کا برتن لے جا کر رکھتے، تو آپ پانی سے استنجاء فرماتے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 45]
45۔ اردو حاشیہ:
➊ باب کا مقصد یہ ہے کہ ڈھیلے استعمال کرنا ضروری نہیں، بلکہ براہ راست پانی سے استنجا کیا جا سکتا ہے اور یہی افضل ہے۔ حدیث میں آیت ﴿فیه رجال یحبون أن یتطھروا﴾ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں۔ کی صحیح شانِ نزول یہی بیان ہوئی ہے کہ اہل قباء صرف پانی کے ساتھ استنجا کرتے تھے اور آیت میں اس طہارت کی بنا پر ان کی تعریف فرمائی گئی ہے۔ [سنن أبی داود، الطھارۃ، حدیث: 44]
جب کہ بعض حضرات اس نظریے کے حامل ہیں کہ یہ ایک مشروب ہے اور کھانے پینے میں اس کا استعمال ہوتا ہے، نیز ڈھیلے استعمال کیے بغیر براہ راست پانی استعمال کرنے سے پانی بھی گندہ ہو جائے گا اور ہاتھ بھی آلودہ ہوں گے، ان کا خیال ہے کہ اگر ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی استعمال کیا جائے تو یہ تمام قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
➋ اہل قباء کی تعریف میں جو آیت نازل ہوئی، اس کی وجہ ان کا پتھروں اور پھر پانی سے استنجا کرنا نہ تھی کیونکہ اس مفہوم کی روایت محققین کے نزدیک ضعیف ہے۔ دیکھیے: [مجمع الزوائد: 291/1، حدیث: 1053]
اس لیے مستحب صرف پانی سے استنجا کرنا ہی ہے۔ واللہ أعلم۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آدمی اپنے ماتحت آزاد لوگوں سے خدمت لے سکتا ہے، نیز نیک لوگوں کی خدمت کرنا درست ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 45   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:152  
152. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، آپ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کی چھاگل اور ایک برچھی لے کر آپ کے ساتھ ہو جاتے۔ آپ پانی سے استنجا کرتے تھے۔ نضر اور شاذان نے حضرت شعبہ سے اس (محمد بن جعفر) کی متابعت کی ہے۔ عنزه اس لاٹھی کو کہتے ہیں جس کے آگے لوہے کا پھل لگا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:152]
حدیث حاشیہ:

پانی اور برچھی دونوں کا تعلق استنجا سے ہے۔
پانی کاتعلق تو ظاہر ہے اور اسے حدیث کے آخر میں بیان بھی کر دیا گیا ہے اور برچھی اس لیے ساتھ لے جاتے تاکہ سخت جگہ کو نرم کر کے پیشاب کے چھینٹوں سے بچا جا سکے، نیز سخت زمین سے ڈھیلے حاصل کرنے کے لیے بھی اسے کام میں لایا جاتا تھا۔
اس سے اور بھی کام لیے جاتے تھے، مثلاً:
(الف)
۔
موذی جانوروں سے اور دشمنوں کے شر سے بچنے کے لیے اسے کام میں لایا جاتا۔
(ب)
۔
اسے بوقت نماز بطور سترہ آگے گاڑدیا جاتا۔
لیکن پانی کے ساتھ اسے لے جانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ اس سے زمین کونرم کیا جائے اور اس سے ڈھیلے حاصل کیے جائیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانی اور مٹی کے ڈھیلے استعمال کرنا پسند تھا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے پانی اور ڈھیلوں کا جمع کرنا ثابت فرمایا ہے۔
اس کا ایک قرینہ یہ بھی ہے کہ اس باب کو استنجا کے لیے پانی ہمراہ لے جانا اور پتھروں سے استنجا کرنا۔
(جو آگے آرہا ہے)
ان دونوں کے درمیان بیان کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک پانی اورڈھیلوں کا جمع کرنا سب سے بہتر عمل ہے۔

اس سے پہلے ہشام بن عبدالملک اور سلیمان بن حرب نے اسی روایت کو حضرت شعبہ سے بیان کیا ہے۔
ان کی بیان کردہ روایت میں(عَنَزَة)
کا اضافہ نہیں ہے، اس بنا پر شبہ ہو سکتا تھا کہ شاید مذکورہ روایت میں شعبہ سے بیان کرنے والے محمد بن جعفر کے یہ الفاظ درست نہ ہوں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے متابعت بیان کرکے اسی شبے کا ازالہ فرمایا ہےکہ یہ اضافہ درست ہے، چنانچہ نضر بن شمیل کی روایت سنن نسائی (الطھارة، حدیث: 45)
میں اور شاذان بن عامر کی روایت صحیح بخاری (الصلاة، حدیث: 500)
میں ہے۔
ان روایات میں(عَنَزَة)
کی صراحت ہے، نیز آخری روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جب آپ قضائےحاجت سے فارغ ہو جاتے تو ہم پانی کا برتن آپ کو دے دیتے۔

(يَدْخُلُ الْخَلاَءَ)
سے مراد خلوت کی جگہ میدان وغیرہ ہے۔
گھروں میں بنے ہوئے بیت الخلاء مراد نہیں کیونکہ گھر میں اس قسم کی خدمت اہل خانہ بجالاتے تھے، نیز گھروں میں برچھی وغیرہ ساتھ لے جانے کی ضرورت نہیں تھی، پھر گزشتہ روایت میں اس کی وضاحت بایں الفاظ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت کے لیے باہرجاتے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 152   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.