حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله يعني ابن عبد الله، عن ابن عباس، عن الصعب ابن جثامة، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الدار من المشركين يبيتون فيصاب من ذراريهم ونسائهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هم منهم، وكان عمرو يعني ابن دينار يقول: هم من آبائهم، قال الزهري: ثم نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك" عن قتل النساء والولدان". حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ ابْنِ جَثَّامَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ مِنْ ذَرَارِيِّهِمْ وَنِسَائِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمْ مِنْهُمْ، وَكَانَ عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ يَقُولُ: هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ثُمَّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ" عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں (تو کیا حکم ہے؟)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بھی انہیں میں سے ہیں“ اور عمرو بن دینار کہتے تھے: ”وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں“۔ زہری کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 146 (3012)، صحیح مسلم/الجھاد 9 (1785)، سنن الترمذی/السیر 19 (1570)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2839)، (تحفة الأشراف: 4939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/38، 71، 72، 73) (صحیح)» (زہری کا مذکورہ قول مؤلف کے سوا کسی کے یہاں نہیں ہے)
Al Sab bin Jaththamah said that he asked the Messenger of Allah ﷺ about the polytheists whose settlemnst were attacked at night when some of their offspring and women were smitten. The Prophet ﷺ “They are of them. Amr bin Dinar used to say “they are regarded in the same way as their parents. ” Al-Zuhri said: Thereafter the Messenger of Allah ﷺ prohibited to kill women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2666
قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون النهي عن القتل
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3012) صحيح مسلم (1745)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2672
´عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔` صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں (تو کیا حکم ہے؟)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بھی انہیں میں سے ہیں“ اور عمرو بن دینار کہتے تھے: ”وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں۔“ زہری کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2672]
فوائد ومسائل: عورتوں اور بچوں کو عمدا ًقتل کرنا منع ہے۔ اور شب خون وغیرہ میں جب تمیز کرنا مشکل ہو تو معاف ہے۔ یا جب بڑوں تک پہنچنے کےلئے ان کو قتل کرنا پڑے تو جائز ہے۔ شیخ البانی فرماتے ہیں کہ رسول للہ ﷺ نےاس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا تھا کے الفاظ صحیح نہیں ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2672