الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
157. باب فِي نَفْلِ السَّرِيَّةِ تَخْرُجُ مِنَ الْعَسْكَرِ
157. باب: لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Nafl In The Case Of Detachement Of The Army.
حدیث نمبر: 2743
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا هناد، قال: حدثنا عبدة يعني ابن سليمان الكلابي، عن محمد بن إسحاق، عن نافع، عن ابن عمر، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى نجد، فخرجت معها فاصبنا نعما كثيرا فنفلنا اميرنا بعيرا بعيرا لكل إنسان، ثم قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقسم بيننا غنيمتنا، فاصاب كل رجل منا اثني عشر بعيرا بعد الخمس وما حاسبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالذي اعطانا صاحبنا ولا عاب عليه بعد ما صنع، فكان لكل رجل منا ثلاثة عشر بعيرا بنفله.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْكِلَابِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ، فَخَرَجْتُ مَعَهَا فَأَصَبْنَا نَعَمًا كَثِيرًا فَنَفَّلَنَا أَمِيرُنَا بَعِيرًا بَعِيرًا لِكُلِّ إِنْسَانٍ، ثُمَّ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَ بَيْنَنَا غَنِيمَتَنَا، فَأَصَابَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا بَعْدَ الْخُمُسِ وَمَا حَاسَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالَّذِي أَعْطَانَا صَاحِبُنَا وَلَا عَابَ عَلَيْهِ بَعْدَ مَا صَنَعَ، فَكَانَ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنَّا ثَلَاثَةَ عَشَرَ بَعِيرًا بِنَفْلِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ ۱؎ نجد کی جانب بھیجا، میں بھی اس کے ساتھ نکلا، ہمیں بہت سے اونٹ ملے، تو ہمارے دستہ کے سردار نے ایک ایک اونٹ ہم میں سے ہر شخص کو بطور انعام دیا، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہمارے غنیمت کے مال کو ہم میں تقسیم کیا، تو ہر ایک کو ہم میں سے خمس کے بعد بارہ بارہ اونٹ ملے، اور وہ اونٹ جو ہمارے سردار نے دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حساب میں شمار نہ کیا، اور نہ ہی آپ نے اس سردار کے عمل پر طعن کیا، تو ہم میں سے ہر ایک کو اس کے نفل سمیت تیرہ تیرہ اونٹ ملے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8415) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سریہ ایسی فوجی کاروائی جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکت نہیں فرمائی، اور غزوہ ایسی جنگ جس میں آپ نے شرکت فرمائی۔

Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ sent a detachment to Najd. I went out along with them, and got abundant riches. Our commander gave each of us a camel as a reward. We then came upon the Messenger of Allah ﷺ and he divided the spoils of war among us. Each of us received twelve camels after taking a fifth of it. The Messenger of Allah ﷺ did not take account of our companion (i. e. the commander of the army), nor did he blame him for what he had done. Thus each man of us had received thirteen camels with the reward he gave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2737


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث الآتي (2744)
   سنن أبي داود2744عبد الله بن عمركانت سهمانهم اثني عشر بعيرا نفلوا بعيرا بعيرا
   سنن أبي داود2741عبد الله بن عمركان سهمان الجيش اثني عشر بعيرا اثني عشر بعيرا نفل أهل السرية بعيرا بعيرا فكانت سهمانهم ثلاثة عشر ثلاثة عشر
   سنن أبي داود2743عبد الله بن عمرقسم بيننا غنيمتنا فأصاب كل رجل منا اثني عشر بعيرا بعد الخمس وما حاسبنا رسول الله بالذي أعطانا صاحبنا ولا عاب عليه بعد ما صنع فكان لكل رجل منا ثلاثة عشر بعيرا بنفله
   سنن أبي داود2745عبد الله بن عمربلغت سهماننا اثني عشر بعيرا نفلنا رسول الله بعيرا بعيرا
   مسندالحميدي711عبد الله بن عمربعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية قبل نجد، فبلغت سهامنا اثنا عشر بعيرا، اثنا عشر بعيرا، ونفلنا بعيرا بعيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2741  
´لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجد کی جانب ایک لشکر میں بھیجا اور اس لشکر کا ایک دستہ دشمن سے مقابلہ کے لیے بھیجا گیا، پھر لشکر کے لوگوں کو بارہ بارہ اونٹ ملے اور دستہ کے لوگوں کو ایک ایک اونٹ بطور انعام زیادہ ملا تو ان کے حصہ میں تیرہ تیرہ اونٹ آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2741]
فوائد ومسائل:
لشکر میں سے کوئی دستہ جب کوئی خاص کارروائی کرے۔
تو اس کی مناسبت سے اسے اضافی انعام دینا مستحب ہے۔
جب کہ عام غنیمت میں سبھی شریک ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2741   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.