الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
157. باب فِي نَفْلِ السَّرِيَّةِ تَخْرُجُ مِنَ الْعَسْكَرِ
157. باب: لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Nafl In The Case Of Detachement Of The Army.
حدیث نمبر: 2745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن عبد الله، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية فبلغت سهماننا اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا، قال ابو داود: رواه برد بن سنان، عن نافع مثل حديث عبيد الله، ورواه ايوب، عن نافع مثله إلا انه قال: ونفلنا بعيرا بعيرا، لم يذكر النبي صلى الله عليه وسلم.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَوَاهُ أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، تو ہمارے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے برد بن سنان نے نافع سے عبیداللہ کی حدیث کے ہم مثل روایت کیا ہے اور اسے ایوب نے بھی نافع سے اسی کے مثل روایت کیا، مگر اس میں یہ ہے کہ ہمیں ایک ایک اونٹ بطور نفل دئیے گئے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الجہاد 12 (1749)، (تحفة الأشراف: 8175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah (bin Umar) said “The Messenger of Allah ﷺ sent us along with a detachment. The share of each was twelve Camels. The Messenger of Allah ﷺ gave each one of us a Camel as a reward. Abu Dawud said “Burd bin Sinan narrated a similar tradition from Nafi as narrated by Ubaid Allaah. Ayyub also narrated from Nafi a similar tradition, but his version goes “We were rewarded one Camel each. He did not mention the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2739


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1749)
   سنن أبي داود2744عبد الله بن عمركانت سهمانهم اثني عشر بعيرا نفلوا بعيرا بعيرا
   سنن أبي داود2741عبد الله بن عمركان سهمان الجيش اثني عشر بعيرا اثني عشر بعيرا نفل أهل السرية بعيرا بعيرا فكانت سهمانهم ثلاثة عشر ثلاثة عشر
   سنن أبي داود2743عبد الله بن عمرقسم بيننا غنيمتنا فأصاب كل رجل منا اثني عشر بعيرا بعد الخمس وما حاسبنا رسول الله بالذي أعطانا صاحبنا ولا عاب عليه بعد ما صنع فكان لكل رجل منا ثلاثة عشر بعيرا بنفله
   سنن أبي داود2745عبد الله بن عمربلغت سهماننا اثني عشر بعيرا نفلنا رسول الله بعيرا بعيرا
   مسندالحميدي711عبد الله بن عمربعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية قبل نجد، فبلغت سهامنا اثنا عشر بعيرا، اثنا عشر بعيرا، ونفلنا بعيرا بعيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2745  
´لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔`
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، تو ہمارے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے برد بن سنان نے نافع سے عبیداللہ کی حدیث کے ہم مثل روایت کیا ہے اور اسے ایوب نے بھی نافع سے اسی کے مثل روایت کیا، مگر اس میں یہ ہے کہ ہمیں ایک ایک اونٹ بطور نفل دئیے گئے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2745]
فوائد ومسائل:
مذکور بالا احادیث میں جمع وتطبیق یہی ہے۔
کہ امیر نے جو انعام دیا۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کی توثیق فرمائی۔
جس کو براہ راست رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کر دیا گیا جو صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2745   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2741  
´لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجد کی جانب ایک لشکر میں بھیجا اور اس لشکر کا ایک دستہ دشمن سے مقابلہ کے لیے بھیجا گیا، پھر لشکر کے لوگوں کو بارہ بارہ اونٹ ملے اور دستہ کے لوگوں کو ایک ایک اونٹ بطور انعام زیادہ ملا تو ان کے حصہ میں تیرہ تیرہ اونٹ آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2741]
فوائد ومسائل:
لشکر میں سے کوئی دستہ جب کوئی خاص کارروائی کرے۔
تو اس کی مناسبت سے اسے اضافی انعام دینا مستحب ہے۔
جب کہ عام غنیمت میں سبھی شریک ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2741   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.