الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
75. بَابُ سِقَايَةِ الْحَاجِّ:
75. باب: حاجیوں کو پانی پلانا۔
(75) Chapter. Providing the pilgrims with water to drink.
حدیث نمبر: 1634
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا ابو ضمرة، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" استاذن العباس بن عبد المطلب رضي الله عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته، فاذن له".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بمكة لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے پانی (زمزم کا حاجیوں کو) پلانے کے لیے منیٰ کے دنوں میں مکہ ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔

Narrated Ibn `Umar: Al `Abbas bin `Abdul-Muttalib asked the permission of Allah's Apostle to let him stay in Mecca during the nights of Mina in order to provide the pilgrims with water to drink, so the Prophet permitted him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 699

   صحيح البخاري1634عبد الله بن عمراستأذن العباس بن عبد المطلب رسول الله أن يبيت بمكة ليالي منى من أجل سقايته فأذن له
   صحيح البخاري1745عبد الله بن عمراستأذن النبي ليبيت بمكة ليالي منى من أجل سقايته فأذن له
   صحيح مسلم3177عبد الله بن عمراستأذن رسول الله أن يبيت بمكة ليالي منى من أجل سقايته فأذن له
   سنن أبي داود1959عبد الله بن عمراستأذن العباس رسول الله أن يبيت بمكة ليالي منى من أجل سقايته فأذن له
   سنن ابن ماجه3065عبد الله بن عمراستأذن العباس بن عبد المطلب رسول الله أن يبيت بمكة أيام منى من أجل سقايته فأذن له
   بلوغ المرام635عبد الله بن عمران يبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته فاذن له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3065  
´منیٰ کی راتوں کو مکہ میں گزارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کی راتوں کو مکہ میں گزارنے کی اجازت مانگی، کیونکہ زمزم کے پلانے کا کام ان کے سپرد تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3065]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مکہ مکرمہ میں قریش کی مختلف شاخوں کو مختلف مناصب حاصل تھے۔
رسول اللہﷺ کے اجداد میں سے قصی بن کلاب کو جو مناصب حاصل تھےوہ انھوں نے اپنے بیٹوں میں تقسیم کیےپھر وہ منصب ان کی اولاد میں تقسیم ہوئے تو سقایت (حاجیوں کو پانی پلانے کا منصب)
بنو عبد مناف کو اور حجابت (کعبہ کی خدمت اور کلید برادری)
بنو عبد الدار کو ملی۔
رسول اللہ ﷺ کے حج کے موقع پر سقایت کا یہ منصب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو حاصل تھا۔ (الرحيق المختومص: 53)

(2)
منی کے ایام سے مراد ذوالحجہ کی گیارہ بارہ اور تیرہ تاریخ ہے۔
جن میں حاجی منی میں رہتے ہیں۔
ان ایام کی راتیں بھی منی میں گزارنی چاہییںا لبتہ حاجیوں کی خدمت کے سلسلے میں خدام مکہ مکرمہ میں بھی رہ سکتے ہیں۔ (3)
حاجیوں کی خدمت ایک بڑا شرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3065   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 635  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ منٰی والی راتیں مکہ میں کاٹیں تاکہ وہ آب زمزم پلا سکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دیدے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 635]
635لغوی تشریح: «ليالي منيٰ» منیٰ کی راتوں سے مراد ذوالحجہ کی گیارھویں، بارھویں اور تیرھویں راتیں ہیں۔ یہ اجازت انہوں نے اس مقصد اور غرض کے لیے طلب کی کہ وہ اور ان کے ساتھی رات کو آب زمزم کھینچ کر حوض بھر لیتے تھے اور فی سبیل اللہ لوگوں کو پلاتے تھے۔
«فاذن له» یہ اجازت اس بات کی دلیل ہے کہ جو لوگ معذور نہ ہوں ان کے لیے منیٰ ہی میں یہ راتیں گزارنا واجب ہے اور جنہیں کوئی عذر پیش آ جائے، مثلاً: منیٰ میں خیمے میں آگ بھڑک اٹھے اور طویل رات گزارنا ناممکن و مشکل نظر آئے تو وہاں رات گزارنا ضروری نہیں اور اسی طرح تیسری رات بھی وہاں گزارنا واجب نہیں کیونکہ جو شخص جلدی کر کے دو دن ہی منیٰ میں رہ کر چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے سورہ البقرہ میں فرمایا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 635   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1959  
´منیٰ کی راتوں کو مکہ میں گزارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاجیوں کو پانی پلانے کی وجہ سے منیٰ کی راتوں کو مکہ میں گزارنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1959]
1959. اردو حاشیہ: کوئی معقول شرعی عذر ہوتو معنی سےباہر رہ سکتا ہے، مثلاً حجاج کی خدمت، جانوروں کو چرانا یا مریض اور اس کی تیمارداری وغیرہ۔ اس قسم کے اعذار کے علاوہ منی ٰ میں رات گزارنا ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1959   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1634  
1634. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے منیٰ کی راتوں میں مکہ رہنے کی اجازت طلب کی کیونکہ وہ حاجیوں کو پانی پلایا کرتے تھے تو آپ نے انھیں اجازت دے دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1634]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ اگر کوئی عذر نہ ہوتو گیارہویں بارہویں شب کو منیٰ ہی میں رہنا ضروری ہے۔
حضرت عباس ؓ کا عذر معقول تھا۔
حاجیوں کو زمزم سے پانی نکال کر پلانا ان کا قدیمی عہدہ تھا۔
اس لیے آنحضرت ﷺ نے ان کو اجازت دے دی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1634   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.