الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
28. باب فِي إِخْرَاجِ الْيَهُودِ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ
28. باب: جزیرہ عرب سے یہود کے نکالنے کا بیان۔
Chapter: The Expulsion Of The Jews From Arabia.
حدیث نمبر: 3032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا جرير، عن قابوس بن ابي ظبيان، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكون قبلتان في بلد واحد".
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكُونُ قِبْلَتَانِ فِي بَلَدٍ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ملک میں دو قبلے نہیں ہو سکتے، (یعنی مسلمان اور یہود و نصاریٰ عرب میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 11 (633)، (تحفة الأشراف: 5399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 223، 285) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قابوس ضعیف ہیں)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Two qiblahs in one land are not right.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3026


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (633،634)
قابوس: فيه لين (تق: 5445) ضعيف ضعفه الجمهور
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110
   جامع الترمذي633عبد الله بن عباسلا تصلح قبلتان في أرض واحدة ليس على المسلمين جزية
   سنن أبي داود3032عبد الله بن عباسلا تكون قبلتان في بلد واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 633  
´مسلمانوں پر جزیہ نہیں ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سر زمین پر دو قبلے ہونا درست نہیں ۱؎ اور نہ ہی مسلمانوں پر جزیہ درست ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 633]
اردو حاشہ:
1؎:
ایک سر زمیں پر دو قبلے کا ہونا درست نہیں کا مطلب یہ ہے کہ ایک سر زمین پر دو دین والے بطور برابری کے نہیں رہ سکتے کوئی حاکم ہو گا کوئی محکوم۔

2؎:
نہ ہی مسلمانوں پر جزیہ درست ہے کا مطلب یہ ہے کہ ذمیوں میں سے کوئی ذمی اگر جزیہ کی ادائیگی سے پہلے مسلمان ہو گیا ہو تو اس سے جزیہ کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔

نوٹ:
(سند میں قابوس ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 633   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3032  
´جزیرہ عرب سے یہود کے نکالنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ملک میں دو قبلے نہیں ہو سکتے، (یعنی مسلمان اور یہود و نصاریٰ عرب میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے)۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3032]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
لیکن جس طرح عیسایئت کے مرکز ویٹکین سٹیٹ میں دوسرے دین کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں، اسی طرح مرکز اسلام کو اندرونی خلفشار سے پاک رکھنا عین مصلحت ہے۔
مسلمانوں کا قبلہ بیت اللہ الحرام ہے، جبکہ یہودیوں اور عیسایئوں کا قبلہ بیت المقدس ہے، قبلہ اس سمت کا تعین کرتا ہے۔
جس طرف فکر وعقیدہ کا رخ ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3032   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.