الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
76. بَابُ مَا جَاءَ فِي زَمْزَمَ:
76. باب: زمزم کا بیان۔
(76) Chapter. What is said about Zamzam (water).
حدیث نمبر: 1637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد هو ابن سلام، اخبرنا الفزاري، عن عاصم، عن الشعبي، ان ابن عباس رضي الله عنهما حدثه، قال:" سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم من زمزم، فشرب وهو قائم" , قال عاصم: فحلف عكرمة، ما كان يومئذ إلا على بعير.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، قال:" سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ، فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ" , قَالَ عَاصِمٌ: فَحَلَفَ عِكْرِمَةُ، مَا كَانَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا عَلَى بَعِيرٍ.
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی، انہیں عاصم نے اور انہیں شعبی نے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا، کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کھڑے ہو کر پیا تھا۔ عاصم نے بیان کیا کہ عکرمہ نے قسم کھا کر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن اونٹ پر سوار تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: I gave Zamzam water to Allah's Apostle and he drank it while standing. 'Asia (a sub-narrator) said that `Ikrima took the oath that on that day the Prophet had not been standing but riding a camel.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 701

   صحيح البخاري5617عبد الله بن عباسشرب النبي قائما من زمزم
   صحيح البخاري1637عبد الله بن عباسسقيت رسول الله من زمزم فشرب وهو قائم
   صحيح مسلم5281عبد الله بن عباسشرب من زمزم من دلو منها وهو قائم
   صحيح مسلم5280عبد الله بن عباسشرب وهو قائم
   صحيح مسلم5283عبد الله بن عباسشرب قائما واستسقى وهو عند البيت
   صحيح مسلم5282عبد الله بن عباسشرب من زمزم وهو قائم
   جامع الترمذي1882عبد الله بن عباسشرب من زمزم وهو قائم
   سنن النسائى الصغرى2967عبد الله بن عباسشرب من ماء زمزم وهو قائم
   سنن النسائى الصغرى2968عبد الله بن عباسشربه وهو قائم
   سنن ابن ماجه3422عبد الله بن عباسسقيت النبي من زمزم فشرب قائما
   المعجم الصغير للطبراني629عبد الله بن عباسسقيت النبي من زمزم فشرب وهو قائم
   المعجم الصغير للطبراني628عبد الله بن عباس يشرب من ماء زمزم قائما
   مسندالحميدي487عبد الله بن عباسرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بدلو من زمزم فنزع له فشرب وهو قائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3422  
´کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۱؎۔ شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3422]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
عکرمہ نے اپنی معلومات کے مطابق بیان کیا ایسے معاملات میں اثبات کی خبر کو نفی کی خبر پر ترجیح دی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3422   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1882  
´کھڑے ہو کر پینے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر زمزم کا پانی پیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1882]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے بیان جواز کے لیے کیا ہو،
اس کا بھی امکان ہے کہ بھیڑبھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو،
یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو،
اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں،
یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1882   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1637  
1637. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو آب زمزم پلایا۔ آپ نے اسے کھڑے ہوکر نوش فرمایا۔ حضرت عکرمہ نے قسم اٹھا کر کہا کہ رسول اللہ ﷺ اس دن اونٹ پر سوار تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1637]
حدیث حاشیہ:
یہ معراج کی حدیث کا ایک ٹکڑا ہے۔
یہاں امام بخاری اس کو اس لیے لائے کہ اس سے زمزم کے پانی کی فضیلت نکلتی ہے۔
اس لیے کہ آپ کا سینہ اسی پانی سے دھویا گیا۔
اس کے علاوہ اور بھی کئی احادیث زمزم کے پانی کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں مگر حضرت امیر المؤمنین فی الحدیث کی شرط پر یہی حدیث تھی۔
صحیح مسلم میں آب زمزم کو پانی کے ساتھ خوراک بھی قرار دیا گیا ہے اور بیماروں کے لیے دوا بھی فرمایا گیا ہے۔
حدیث ابن عباس میں مرفوعاً یہ بھی ہے کہ ماءُ زمزمَ لِما شُرِبَ لهُ۔
کہ زمزم کا پانی جس لیے پیا جائے اللہ وہ دیتا ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
وسمیت زمزم لکثرتها یقال ماء زمزم أي کثیر وقیل لاجتماعها۔
یعنی اس کا نام زمزم اس لیے رکھا گیا کہ یہ بہت ہے اور ایسے ہی مقام پر بولا جاتا ہے۔
ماءزمزم ای کثیر یعنی یہ پانی بہت بڑی مقدار میں ہے اور اس کے جمع ہونے کی وجہ سے بھی اسے زمزم کہا گیاہے۔
مجاہد نے کہا کہ یہ لفظ هزمة سے مشتق ہے۔
لفظ هزمة کے معنے ہیں ایڑیوں سے زمین میں اشارے کرنا۔
چونکہ مشہور ہے کہ حضرت اسماعیل ؑ کے زمین پر ایڑی رگڑنے سے یہ چشمہ نکلا لہٰذا اسے زمزم کہا گیا۔
واللہ أعلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1637   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1637  
1637. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو آب زمزم پلایا۔ آپ نے اسے کھڑے ہوکر نوش فرمایا۔ حضرت عکرمہ نے قسم اٹھا کر کہا کہ رسول اللہ ﷺ اس دن اونٹ پر سوار تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1637]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے آب زمزم کی فضیلت اس طرح ثابت ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے کھڑے ہو کر نوش فرمایا (پیا)
، حالانکہ کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت کے متعلق بکثرت احادیث وارد ہیں۔
آب زمزم کے علاوہ دوسرا پانی اگر کھڑے ہو کر پیا جائے تو اس سے نقصان کا اندیشہ ہے لیکن زمزم کا پانی سراسر شفا ہے، اس لیے اگر اسے کھڑے ہو کر پیا جائے تو اس میں کوئی نقصان نہیں۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا جواز بھی ثابت کیا ہے، چنانچہ آئندہ ایک مستقل عنوان کے تحت اس مسئلے کو بیان کریں گے۔
حضرت عکرمہ ؒ کے بیان سے یہ مقصود ہے کہ آپ نے کھڑے ہو کر پانی نہیں پیا بلکہ آپ تو اس دن اونٹ پر سوار تھے، حالانکہ ابوداود کی روایت میں ہے کہ طواف مکمل کرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اپنے اونٹ کو بٹھایا، پھر آپ نے طواف کی دو رکعت ادا کیں۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1881)
شاید آپ نے آب زمزم اس کے بعد نوش کیا ہو۔
چونکہ کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت کے متعلق احادیث آئی ہیں، اس لیے انہوں نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے انکار کیا ہے، حالانکہ حضرت علی ؓ سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پیا تھا۔
(صحیح البخاري،الأشربة، حدیث: 5616)
بہرحال عام حالات میں بیٹھ کر ہی پانی پینا چاہیے لیکن کبھی کبھار بیان جواز کے طور پر کھڑے ہو کر پانی پینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري: 623/3)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1637   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.