عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی بیمار کے پاس عیادت کے لیے جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ کہے: «اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى جنازة» اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے تاکہ تیری راہ میں دشمن سے قتال و خوں ریزی کرے یا تیری خوشی کی خاطر جنازے کے ساتھ جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح نے اپنی روایت میں «إلى جنازة» کے بجائے «إلى صلاة» کہا ہے یعنی نماز جنازہ پڑھنے جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/172) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: When a man comes to visit a sick person, he should say: O Allah, cure Thy servant, who may then wreak havoc on an enemy for your sake, or walk at a funeral for your sake. Abu Dawud said: Ibn As-Sarh (one of the narrators) said: "Ilas-salat (To the Salat)".
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3101
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1556) عبد الله بن وهب المصري صرح بالسماع عند ابن حبان (715)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3107
´عیادت کے موقع پر بیمار کے لیے دعا۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی بیمار کے پاس عیادت کے لیے جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ کہے: «اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى جنازة» اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے تاکہ تیری راہ میں دشمن سے قتال و خوں ریزی کرے یا تیری خوشی کی خاطر جنازے کے ساتھ جائے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح نے اپنی روایت میں «إلى جنازة» کے بجائے «إلى صلاة» کہا ہے یعنی نماز جنازہ پڑھنے جائے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3107]
فوائد ومسائل: جہاد وقتال میں حصہ لینا مسلمان کے جنازے میں شریک ہونا۔ اور نماز کےلئے مسجد میں جانا۔ انتہائی قربت کے اعمال ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3107