الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
23. باب مَنْ رَأَى عَلَيْهِ كَفَّارَةً إِذَا كَانَ فِي مَعْصِيَةٍ
23. باب: معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔
Chapter: The View That Atonement Is Necessary If A Man Vows To Disobey Allah.
حدیث نمبر: 3300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" بينما النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، إذا هو برجل قائم في الشمس، فسال عنه، قالوا: هذا ابو إسرائيل، نذر ان يقوم ولا يقعد، ولا يستظل ولا يتكلم، ويصوم، قال: مروه فليتكلم، وليستظل، وليقعد، وليتم صومه".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فِي الشَّمْسِ، فَسَأَلَ عَنْهُ، قَالُوا: هَذَا أَبُو إِسْرَائِيلَ، نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلَا يَقْعُدَ، وَلَا يَسْتَظِلَّ وَلَا يَتَكَلَّمَ، وَيَصُومَ، قَالَ: مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ، وَلْيَسْتَظِلَّ، وَلْيَقْعُدْ، وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا، تو لوگوں نے بتایا: یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں، نہ سایہ میں آئے گا، نہ بات کرے گا، اور روزہ رکھے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ بات کرے، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأیمان 31 (6704)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 21 (2136)، (تحفة الأشراف: 5991) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: While the Prophet ﷺ was preaching a man was standing in the sun. He asked about him. They said: He is Abu Isra'il who has taken a vow to stand and not to sit, or go into shade, or speak, but to fast. Thereupon he said: Command him to speak, to go into the shade, sit and complete his fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3294


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6704)
   صحيح البخاري6704عبد الله بن عباسليتكلم وليستظل وليقعد وليتم صومه
   سنن أبي داود3300عبد الله بن عباسليتكلم وليستظل وليقعد وليتم صومه
   سنن ابن ماجه2136عبد الله بن عباسليتكلم وليستظل وليجلس وليتم صومه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2136  
´جس نے نذر میں عبادت اور گناہ دونوں کو ملا دیا ہو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ دھوپ میں کھڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے کہ وہ روزہ رکھے گا، اور رات تک سایہ میں نہیں رہے گا، اور نہ بولے گا، اور برابر کھڑا رہے گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو چاہیئے کہ بولے، سایہ میں آ جائے، بیٹھ جائے اور اپنا روزہ پورا کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2136]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جب نذر اس قسم کی ہو کہ اس میں بعض کام جائز ہوں اور بعض ناجائز تو اسے چاہیے کہ ناجائز کام چھوڑ دے اور جائز کام کی نذر پوری کرے۔
بات کرنے، بیٹھنے اور سائے میں آنے سے پرہیز درست نہیں تھا، اس لیے ان کاموں سے روک دیا گیا۔
روزہ شرعی عبادت تھی لہٰذا اسے پورا کرنے کا حکم دیا گیا۔

(2)
رہبانیت کا طریقہ اختیار کرنا شریعت اسلامی کے مزاج کے خلاف ہے خواہ اسے تصوف وغیرہ کا خوش نما نام ہی دے دیا جائے۔

(3)
  نذر ماننے والے اس صحابی کا نام حضرت ابو اسرائیل ہے۔ (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، باب النذر فیما لا یملك، وفی معصیة، حدیث: 6704)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2136   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3300  
´معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا، تو لوگوں نے بتایا: یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں، نہ سایہ میں آئے گا، نہ بات کرے گا، اور روزہ رکھے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ بات کرے، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3300]
فوائد ومسائل:
نماز میں لمبا قیام کرنا اور روزہ رکھنا افضل ترین عبادات ہیں۔
علاوہ ازیں مذکورہ امور اوہام یا شیطانی اغوا ہیں۔
ان کو عبادت فضیلت یا ولایت سمجھنا خالص جہالت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3300   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.