الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
10. باب فِي النَّهْىِ عَنِ النَّجْشِ
10. باب: نجش یعنی دوسرے خریداروں کو دھوکہ دینے کے لیے دام بڑھانا منع ہے۔
Chapter: Regarding The Prohibition Of Artificially Inflating Prices.
حدیث نمبر: 3438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تناجشوا".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنَاجَشُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نجش نہ کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، والبیوع 4 (1520)، سنن الترمذی/البیوع 65 (1304)، سنن النسائی/البیوع 12 (4492)، سنن ابن ماجہ/التجارات (2174)، (تحفة الأشراف: 13123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (4/338، 354، 394، 402، 410) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نجش یہ ہے کہ بیچی جانے والی چیز کی تعریف کر کے بائع کی موافقت کی جائے، یا خریداری کا ارادہ نہ ہو لیکن دوسرے کو پھنسانے کے لئے بیچنے والے کے سامان کی قیمت بڑھا دی جائے۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ forbade to bid against one another.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3431


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2140) صحيح مسلم (1413)
   جامع الترمذي1304عبد الرحمن بن صخرلا تناجشوا
   سنن أبي داود3438عبد الرحمن بن صخرلا تناجشوا
   سنن ابن ماجه2174عبد الرحمن بن صخرلا تناجشوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2174  
´بیع نجش کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں بیع نجش نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بولی بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص مال خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتا، وہ بولی میں حصہ لے اور جتنی قیمت پہلے پیش کی جا چکی ہے، اس سے زیادہ پیش کرے تاکہ ضرورت مند خریدار ا سے زیادہ قیمت دینے پر امادہ ہو جائے۔

(2)
  یہ عمل اس لیے منع ہے کہ اس میں دھوکا ہے اور خریدار کا نقصان ہے۔

(3)
  بولی دے کر چیز بیچنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3438  
´نجش یعنی دوسرے خریداروں کو دھوکہ دینے کے لیے دام بڑھانا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نجش نہ کرو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3438]
فوائد ومسائل:

(نجش) کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص بظاہر خریدار بن کرمعاملہ کرنے والوں کے درمیان قیمت زیادہ دینے کی پیش کش کردے۔
حالانکہ وہ حقیقی خریدار نہ ہو۔
اور حقیقی خریدار اس دھوکے میں آکر کہ لوگ زیادہ دے رہے ہیں۔
زیادہ قیمت کے عوض خریدنے پر آمادہ ہوجائے۔
بعض اوقات اس قسم کے لوگ خود دوکانداروں کی طرف سے بازار میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔
یہ عمل اسلامی امانت اور دیانت کے خلاف ہے۔
منڈی کے عوامل کی آزادی میں رکاوٹ ہے اور دھوکا ہے۔
اس لئے حرام ہے۔


البتہ نیلا عام (بیع من یزید) میں حقیقی خریدار ایک دوسرے سے بڑھ کربولی دیں تو یہ جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3438   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.