الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
44. باب فِي الرَّجُلِ يَجِدُ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ
44. باب: جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس پائے تو کیا کرے؟
Chapter: Regarding A Man Who Finds His Exact Property With Another Man.
حدیث نمبر: 3531
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عون، حدثنا هشيم، عن موسى بن السائب، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من وجد عين ماله عند رجل فهو احق به، ويتبع البيع من باعه".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، وَيَتَّبِعُ الْبَيِّعُ مَنْ بَاعَهُ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس ہو بہو پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور خریدار اس شخص کا پیچھا کرے جس نے اس کے ہاتھ بیچا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 94 (4685)، (تحفة الأشراف: 4595)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/13، 18) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوة قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

وضاحت:
۱؎: مثلا کسی نے غصب کیا ہو یا چوری کا مال خرید لیا ہو اور مال والا اپنا مال ہوبہو پائے تو وہی اس مال کا حقدار ہوگا اور خریدار بیچنے والے سے اپنی قیمت کا مطالبہ کرے گا۔

Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ said: If anyone finds his very property with a man, he is more entitled to it (than anyone else), and the buyer should pursue the one who sold it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3524


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4685)
قتادة عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 125
   سنن أبي داود3531سمرة بن جندبمن وجد عين ماله عند رجل فهو أحق به ويتبع البيع من باعه
   سنن ابن ماجه2331سمرة بن جندبإذا ضاع للرجل متاع فوجده في يد رجل يبيعه فهو أحق به ويرجع المشتري على البائع بالثمن
   سنن النسائى الصغرى4685سمرة بن جندبالرجل أحق بعين ماله إذا وجده ويتبع البائع من باعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3531  
´جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس پائے تو کیا کرے؟`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس ہو بہو پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور خریدار اس شخص کا پیچھا کرے جس نے اس کے ہاتھ بیچا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3531]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
کوئی غصب شدہ چوری شدہ یا گم شدہ مال اگر کسی کے پاس ملے۔
تو وہ اصل مالک کا حق ہے۔
یعنی خریدار تو وہ مالک اصل مالک کو دے دے۔
اور اپنا نقصان یعنی اس مال کی قیمت اس سے وصول کرے۔
جس سے اس نے خریدا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3531   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.