حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد المعنى، قال احمد، حدثني يحيى القطان، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة فلا يقوم حتى يفرغ"، زاد مسدد: وكان عبد الله إذا وضع عشاؤه او حضر عشاؤه لم يقم حتى يفرغ، وإن سمع الإقامة، وإن سمع قراءة الإمام. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ"، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُهُ أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُهُ لَمْ يَقُمْ حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنْ سَمِعَ الْإِقَامَةَ، وَإِنْ سَمِعَ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے لیے رات کا کھانا چن دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت بھی کہہ دی جائے تو (نماز کے لیے) نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ (کھانے سے) فارغ ہو لے“۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا: جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک نماز کے لیے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرآت کی آواز کان میں آ رہی ہو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8212)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 42 (673)، الأطعمة (5463)، صحیح مسلم/المساجد 16 (559)، سنن الترمذی/الصلاة 145(354)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 34 (934)، مسند احمد (2/20، 103) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث نمبر (۳۷۵۹) کی روشنی میں اس سے وہ کھانا مراد ہے جو بہت مختصر اور تھوڑا ہو، اور جماعت میں سے کچھ مل جانے کی امید ہو۔
Ibn Umar reported the Prophet ﷺ as sayings: When the evening meal is brought before one of you and the congregational prayer is also ready, he should not get up until he finishes (eating). Musaddad’s version adds: When the evening meal was put before Abdullah bin Umar, or it was brought to him, he did not get up until he finished it, even if he heard call to prayer (just before it), and even if he heard the recitation of the Quran by the leader-in-prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3748
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (677) صحيح مسلم (559)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3757
´جب عشاء اور شام کا کھانا دونوں تیار ہوں تو کیا کرے؟` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے لیے رات کا کھانا چن دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت بھی کہہ دی جائے تو (نماز کے لیے) نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ (کھانے سے) فارغ ہو لے۔“ مسدد نے اتنا اضافہ کیا: جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک نماز کے لیے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرآت کی آواز کان میں آ رہی ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3757]
فوائد ومسائل: فائدہ: نمازایسی عبادت ہے جس میں رب ذوالجلال سے مناجات ہوتی ہے۔ تو انسان کو اپنے فطری عوارض سے فارغ ہو کر پوری یکسوئی سے نماز اد ا کرنی چاہیے۔ کھانے پر پہنچنے سے پہلے نماز کا بوجھ اتارنے کی کوشش قطعاً مناسب نہیں۔ اسی طرح پیشاب پاخانے کے تقاضے ہیں۔ ضروری ہے کہ انسان پہلے ان امور سے فارغ ہولے، ایسا نہ ہو کہ دھیان کھانے وغیرہ کی طرف لگا ہوا ور نماز میں یکسوئی حاصل نہ ہو پائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3757