الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
18. باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مِنْ أَعْلَى الصَّحْفَةِ
18. باب: رکابی اور پیالے کے اوپری حصے سے نہ کھائے بلکہ کنارے سے کھائے۔
Chapter: Eating from the top of the platter.
حدیث نمبر: 3773
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، حدثنا ابي، حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن عرق، حدثنا عبد الله بن بسر، قال:" كان للنبي صلى الله عليه وسلم قصعة يقال لها: الغراء، يحملها اربعة رجال، فلما اضحوا وسجدوا الضحى اتي بتلك القصعة يعني وقد ثرد فيها، فالتفوا عليها، فلما كثروا جثا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال اعرابي: ما هذه الجلسة؟، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله جعلني عبدا كريما، ولم يجعلني جبارا عنيدا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلوا من حواليها ودعوا ذروتها يبارك فيها".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ، قَالَ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ يُقَالُ لَهَا: الْغَرَّاءُ، يَحْمِلُهَا أَرْبَعَةُ رِجَالٍ، فَلَمَّا أَضْحَوْا وَسَجَدُوا الضُّحَى أُتِيَ بِتِلْكَ الْقَصْعَةِ يَعْنِي وَقَدْ ثُرِدَ فِيهَا، فَالْتَفُّوا عَلَيْهَا، فَلَمَّا كَثَرُوا جَثَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا هَذِهِ الْجِلْسَةُ؟، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ جَعَلَنِي عَبْدًا كَرِيمًا، وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا عَنِيدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا مِنْ حَوَالَيْهَا وَدَعُوا ذِرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک لگن جسے غراء کہا جاتا تھا، اور جسے چار آدمی اٹھاتے تھے، جب اشراق کا وقت ہوا اور لوگوں نے اشراق کی نماز پڑھ لی تو وہ لگن لایا گیا، مطلب یہ ہے اس میں ثرید ۱؎ بھرا ہوا تھا تو سب اس کے اردگرد اکٹھا ہو گئے، جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے ۲؎ ایک اعرابی کہنے لگا: بھلا یہ بیٹھنے کا کون سا طریقہ ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے نیک (متواضع) بندہ بنایا ہے، مجھے جبار و سرکش نہیں بنایا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے کناروں سے کھاؤ اور اوپر کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ اس میں برکت دی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأطعمة 6 (3263)، 12 (3275)،(تحفة الأشراف: 5199)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأطعمة 16 (2090) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک قسم کا کھانا ہے جو روٹی اور شوربے سے تیار کیا جاتا ہے۔ 
۲؎: تاکہ اور لوگوں کو بھی جگہ مل جائے اور لوگ آسانی سے بیٹھ سکیں۔

Narrated Abdullah ibn Busr: The Prophet ﷺ had a bowl called gharra'. It was carried by four persons. When the sun rose high, and they performed the forenoon prayer, the bowl in which tharid was prepared was brought, and the people gathered round it. When they were numerous, the Messenger of Allah ﷺ said: Allah has made me a respectable servant, and He did not make me an obstinate tyrant. The Messenger of Allah ﷺ said: Eat from it sides and leave its top, the blessing will be conferred on it
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3764


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4251)
أخرجه ابن ماجه (3263 وسنده حسن)
   سنن أبي داود3773عبد الله بن بسرالله جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عنيدا كلوا من حواليها ودعوا ذروتها يبارك فيها
   سنن ابن ماجه3275عبد الله بن بسركلوا من جوانبها ودعوا ذروتها يبارك فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3275  
´ثرید کے اونچے حصہ سے کھانا منع ہے۔`
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اطراف سے کھاؤ، اور اس کی چوٹی یعنی درمیان کو چھوڑ دو کہ اس میں برکت ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3275]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چوٹی سےمراد برتن کے درمیان کا کھانا ہے جو برتن بھرا ہوا ہونے کی صورت میں کناروں کی نسبت کچھ بلند ہوتا ہے۔

(2)
جب ایک برتن میں کھانے والے اپنے اپنے سامنے سے کھائیں تواس حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے کیونکہ درمیان کا کھانا کناروں سے کھائے جانے کے بعد کھایا جاتا ہے۔

(3)
حدیث نبوی پر عمل کرنے سے رزق میں برکت حاصل ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3275   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.