الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
Medicine (Kitab Al-Tibb)
10. باب فِي التِّرْيَاقِ
10. باب: تریاق کا بیان۔
Chapter: At-tiryaq (Theriaca).
حدیث نمبر: 3869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، حدثنا شرحبيل بن يزيد المعافري، عن عبد الرحمن بن رافع التنوخي، قال: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما ابالي ما اتيت إن انا شربت ترياقا او تعلقت تميمة او قلت الشعر من قبل نفسي"، قال ابو داود: هذا كان للنبي صلى الله عليه وسلم خاصة وقد رخص فيه قوم يعني الترياق.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِيمَةً أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً وَقَدْ رَخَّصَ فِيهِ قَوْمٌ يَعْنِي التِّرْيَاقَ.
عبدالرحمٰن بن رافع تنوخی کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: مجھے پرواہ نہیں جو بھی میرا حال ہو اگر میں تریاق پیوں یا تعویذ گنڈا لٹکاؤں یا اپنی طرف سے شعر کہوں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص تھا، کچھ لوگوں نے تریاق پینے کی رخصت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبودواد، (تحفة الأشراف: 8878)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/167، 223) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد الرحمن تنوخی ضعیف ہیں)

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If I drink an antidote, or tie an amulet, or compose poetry, I am the type who does not care what he does. Abu Dawud said: THis was peculiar to the Prophet ﷺ, but some people have allowed to use it, i. e. antidote.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3860


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن رافع التنوخي: ضعيف (تقريب التهذيب: 3856)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 138
   سنن أبي داود3869عبد الله بن عمروما أبالي ما أتيت إن أنا شربت ترياقا أو تعلقت تميمة أو قلت الشعر من قبل نفسي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3869  
´تریاق کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن رافع تنوخی کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: مجھے پرواہ نہیں جو بھی میرا حال ہو اگر میں تریاق پیوں یا تعویذ گنڈا لٹکاؤں یا اپنی طرف سے شعر کہوں۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص تھا، کچھ لوگوں نے تریاق پینے کی رخصت دی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3869]
فوائد ومسائل:
1) یہ روایت سنداََ ضعیف ہے۔
تاہم افراد اُمت کے لیئے مسلمان متقی طبیب کے مشورے سے محض جان بچانے کے لیئےبشرطیکہ جان کا بچ جانا یقینی ہوتو تریاق جیسی مشکوک چیزوں کا استعمال مباح ہے۔

2) تمیمہہ کو ڑیوں، درندوں کے ناخنوں، انکی ہڈیوں وغیرہ کو کہا جاتاہے؛ جو جسم پر لٹکائی جاتی ہیں (سندھی) کوڑیوں وغیرہ کو لٹکانے کی غرض یہ ہوتی ہے کہ یہ آفات اور بیماریوں کو دفع کرتی ہیں۔
یہ اعتقاد شرک پر مبنی ہے (خطابی) قاضی ابو بکر العربی نے ترمذی کی شرح میں کہا ہے کہ قرآن مجید (یا اس کی کو ئی آئیت) لٹکانا سنت کا طریقہ نہیں۔
سنت قرآن کا پڑھنا ہے اور یہ اللہ تعالی کا ذکر ہے لٹکانا نہ سنت ہے، نہ اسے ذکر ہی کہا جاسکتا ہے۔
جبک ہ علامہ سندھی اور علامہ خطابی وغیرہ قرآن یا اسمائے حسنیٰ وغیرہ کو منع کے حکم میں شامل نہیں سمجھتے۔
علامہ خطابی کہتے ہیں کہ قرآنِ مجید کی آیات (یا ادعیہ) کے ذریعےسے استعاذہ در حقیقت اللہ ہی سے استعاذہ ہے۔
ان کا خیال ہے کہ جن لوگوں نےکسی ہار یا قلادہ کے اندر تعویذ لٹکانے سے منع کیا ہے تو اس وجہ سے کہ ایسے تعویذ بعض اوقات عربی کی بجائے دوسری زبانوں میں لکھے ہو تے ہیں جن کا مفہوم سمجھنا ممکن نہیں ہوتا اور خطرہ ہے کہ ان میں جا دو وغیرہ نہ ہو۔
تفصیل کے لیئے دیکھئے (عون المعبود، کتاب الطب، باب في التریاق) قرآن مجید کی رُو سے شعر کہنا پیغمر کی شان نہیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور نہیں سکھا یا ہم نے ان کو شعر کہنا اور یہ ان کے لائق نہیں کسی۔
اور کا ایسا شعر نقل کرنا جو حق کا ترجمان ہو یا سچائی پر مبنی ہو یا دفاعِ اسلام کے لیئے کہے گئے اشعار سننا الگ بات ہے اور اس پر شعر گو ئی کا اطلاق نہیں ہو تا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3869   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.