الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
127. بَابُ الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ عِنْدَ الإِحْلاَلِ:
127. باب: احرام کھولتے وقت بال منڈوانا یا ترشوانا۔
(127) Chapter. To shave the head and (or) to have the head-hair cut short on finishing the Ihram.
حدیث نمبر: 1728
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اغفر للمحلقين، قالوا: وللمقصرين؟ قال: اللهم اغفر للمحلقين، قالوا: وللمقصرين؟ قالها ثلاثا، قال: وللمقصرين".حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ، قَالُوا: وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ، قَالُوا: وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ: وَلِلْمُقَصِّرِينَ".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اے اللہ! سر منڈوانے والوں کی مغفرت فرما! صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کے لیے بھی (یہی دعا فرمائیے) لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا اے اللہ! سر منڈوانے والوں کی مغفرت کر۔ پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کی بھی! تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کتروانے والوں کی بھی مغفرت فرما۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "O Allah! Forgive those who get their heads shaved." The people asked. "Also those who get their hair cut short?" The Prophet said, "O Allah! Forgive those who have their heads shaved." The people said, "Also those who get their hair cut short?" The Prophet (invoke Allah for those who have their heads shaved and) at the third time said, "also (forgive) those who get their hair cut short."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 786

   صحيح البخاري1728عبد الرحمن بن صخراللهم اغفر للمحلقين اللهم اغفر للمحلقين قالوا وللمقصرين قالها ثلاثا قال وللمقصرين
   صحيح مسلم3148عبد الرحمن بن صخراللهم اغفر للمحلقين وللمقصرين قال اللهم اغفر للمحلقين قالوا يا رسول الله وللمقصرين قال وللمقصرين
   سنن ابن ماجه3043عبد الرحمن بن صخراللهم اغفر للمحلقين اللهم اغفر للمحلقين ثلاثا قالوا يا رسول الله والمقصرين قال والمقصرين
   بلوغ المرام630عبد الرحمن بن صخراللهم ارحم المحلقين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 630  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ حدیث بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الٰہی سر منڈانے والے حاجیوں پر رحم فرما صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! بال ترشوانے والے پر بھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا بال ترشوانے والوں پر بھی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 630]
630 لغوی تشریح:
«المحلقين» تحلیق سے ماخوذ اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حج اور عمرے سے حلال ہونے کے موقع پر اپنے سر منڈاتے ہیں۔ حلق دراصل بالوں کو جڑوں تک صاف کر دینے کو کہتے ہیں۔
«والمقصرين» یہ عطف تلقین ہے، یعنی آپ یہ بھی کہیں: «والمقصرين» ۔ اور «تقصيعر» بال کٹوانے کو کہتے ہیں جن میں بال جڑ سے صاف نہیں کیے جاتے۔ یہ حدیث بال منڈوانے کی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 630   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1728  
1728. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ!سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے عرض کیا: اور سر کے بال کتروانے والوں کو بھی۔ آپ نے فرمایا: اے اللہ!سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: بال کتروانے والوں کو بھی، آپ نے فرمایا: اے اللہ!سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: بال کتروانے والوں کو بھی۔ آپ نے بال منڈوانے والوں کے متعلق تین مرتبہ دعا فرمائی۔ پھر آپ نے فرمایا: بال کتروانے والوں کو بھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1728]
حدیث حاشیہ:
(1)
حج یا عمرے کے وقت سر منڈوانا افضل ہے اور بال کتروانے جائز ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے دو یا تین مرتبہ بال منڈوانے والوں کے متعلق رحمت و مغفرت کی دعا کی ہے اور ایک دفعہ بال چھوٹے کرانے والوں کے متعلق دعائیہ کلمات ارشاد فرمائے ہیں۔
مذکورہ دعائیہ کلمات آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر بھی کہے تھے جیسا کہ حضرت ام حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر بال منڈوانے والوں کے متعلق تین دفعہ دعا فرمائی اور ایک دفعہ بال ترشوانے والوں کے متعلق دعا کی۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث؛3150(1303)
اور صلح حدیبیہ کے موقع پر بھی آپ نے اسی طرح دعا فرمائی تھی جیسا کہ ابن اسحاق نے اس کی صراحت کی ہے۔
اہل عرب اپنے بال بھانے اور بطور زینت انہیں لمبا کرنے کے عادی تھے۔
ان کے ہاں منڈوانے کا بالکل رواج نہ تھا، اس لیے صلح حدیبیہ یا حج کے موقع پر انہیں منڈوانا بعض حضرات نے پسند نہ کیا جبکہ اکثریت نے آپ کے کہنے یا آپ کے عمل کو دیکھ کر آپ کا کہا ماننے یا آپ کے طریقے پر عمل کرنے میں جلدی کی، اس لیے آپ نے تین مرتبہ منڈوانے والوں کے لیے دعا فرمائی، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے بال منڈوانے والوں کے بارے میں تین دفعہ اور کتروانے والوں کے لیے ایک دفعہ دعا کی ہے؟ آپ نے فرمایا:
منڈوانے والوں نے کسی قسم کا تردد نہیں کیا بلکہ میرا حکم ماننے میں پہل کی ہے۔
(سنن ابن ماجة، المناسك، حدیث: 3045) (2)
واضح رہے کہ اگر حج سے چند دن قبل عمرہ کیا جائے اور اندیشہ ہو کہ حلق کرانے کے بعد دسویں ذوالحجہ تک بال نہیں اُگ سکیں گے تو ایسے حالات میں عمرہ کرنے والے کے لیے بال کتروانا افضل ہے تاکہ حج کے موقع پر حلق ہو سکے۔
رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جن حضرات نے عمرہ کیا تھا انہوں نے اس موقع پر بال چھوٹے کرائے تھے جس کی ہم پہلے وضاحت کر آئے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1728   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.