الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
Trials and Fierce Battles (Kitab Al-Fitan Wa Al-Malahim)
6. باب فِي تَعْظِيمِ قَتْلِ الْمُؤْمِنِ
6. باب: مومن کا قتل بڑا گناہ ہے۔
Chapter: Regarding The Gravity Of Killing A Believer.
حدیث نمبر: 4276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شهاب، عن سليمان التيمي، عن ابي مجلز في قوله:" ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93، قال: هي جزاؤه فإن شاء الله ان يتجاوز عنه فعل".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ فِي قَوْلِهِ:" وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93، قَالَ: هِيَ جَزَاؤُهُ فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنْهُ فَعَلَ".
ابومجلز سے اللہ تعالیٰ کے قول «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» کے متعلق مروی ہے کہ ایسے شخص کا بدلہ تو یہی ہے لیکن اگر اللہ اسے معاف کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19527) (حسن)» ‏‏‏‏

About the verse "If a man kills a believer intentionally" Abu Mijlaz said: This is his recompense. If Allah wishes to disregard him, He may do do.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4263


قال الشيخ الألباني: حسن مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان التيمي مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 152

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4276  
´مومن کا قتل بڑا گناہ ہے۔`
ابومجلز سے اللہ تعالیٰ کے قول «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» کے متعلق مروی ہے کہ ایسے شخص کا بدلہ تو یہی ہے لیکن اگر اللہ اسے معاف کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الفتن والملاحم /حدیث: 4276]
فوائد ومسائل:
قاتل عمد کے بارے میں وارد شدہ آیات و احادیث کی روشنی میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ اور کئی علماء کہتے ہیں کہ اس کی توبہ قبول نہیں اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
تاہم سورۃ فرقان اور دیگر آیات توبہ عام ہیں اس لیئے یہ آدمی بھی اگر اخلاص سے توبہ کرے تو قبو لیت کی امید ہے اور پہلی بات تب ہے جب وہ بغیر توبہ کیےمر جائے اور اللہ عزوجل نے معاف نہ فرمایا تو۔
اور خلود سے مراد یہاں لمبی مدت ہے ہمیشہ ہمیشہ نہیں۔
کیونکہ یہ سزا صرف مشرکین اور کافروں کے لیئے مخصوس ہے۔
ارشادِ باری تعا لٰی ہے اللہ تعالیٰ اس بات کو معاف نہیں فرماتا کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ معاف کرے گا جس کے لیئے چاہے گا۔
اور صحیح حدیث ہے کہ ایک اسرائیلی نے سو آدمی قتل کر دیئے۔
تو ایک عالم نے کہا: کون ہے جو تمھارے اور تمھاری توبہ کے درمیان حائل ہو سکے۔
۔
۔
الخ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3470، وصحیح مسلم)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4276   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.