الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
19. باب فِي قَطْعِ النَّبَّاشِ
19. باب: کفن چور کے ہاتھ کاٹنے کا بیان۔
Chapter: Cutting off the hand of a grave-robber.
حدیث نمبر: 4409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي عمران، عن المشعث بن طريف، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر، قلت: لبيك يا رسول الله وسعديك، فقال: كيف انت إذا اصاب الناس موت يكون البيت فيه بالوصيف يعني القبر؟ قلت: الله ورسوله اعلم، او ما خار لي الله ورسوله، قال: عليك بالصبر، او قال: تصبر"، قال ابو داود: قال حماد بن ابي سليمان يقطع النباش: لانه دخل على الميت بيته.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ مَا خَارَ لِي اللَّهُ وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ، أَوْ قَالَ: تَصْبِرُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ يُقْطَعُ النَّبَّاشُ: لِأَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْمَيِّتِ بَيْتَهُ.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! میں نے کہا: حاضر ہوں، اور حکم بجا لانے کے لیے تیار ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب لوگوں کو موت پہنچے گی اور گھر یعنی قبر ایک خادم کے بدلہ میں خریدی جائیگی؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے، یا جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر کو لازم پکڑنا یا فرمایا: اس دن صبر کرنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں: کفن چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا کیونکہ وہ میت کے گھر میں گھسا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4261)، (تحفة الأشراف: 11947) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Dharr: The Messenger of Allah ﷺ said to me: O Abu Dharr: I replied: At your service and at your pleasure, Messenger of Allah! He said: how will you do when death smites people, and a house, meaning a grave, will cost as much as a slave. I said: Allah and His Messenger know best, or he said: What Allah and His Messenger choose for me. He said: Show endurance, or he said: You may show endurance. Abu Dawud said: Hammad bin Abi Sulaiman said: The hand of one who rifles a grave should be cut off because he had entered the deceased's house.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4395


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (3958 وسنده حسن) المشعث بن طريف حسن الحديث وثقه ابن حبان وقال صالح بن جزرة: ’’ومشعث جليل، لا يعرف في قضاة خراسان أجل منه‘‘ وانظر الحديث السابق (4261)
   سنن أبي داود4261جندب بن عبد اللهكيف أنت إذا أصاب الناس موت يكون البيت فيه بالوصيف قلت الله ورسوله أعلم أو قال ما خار الله لي ورسوله قال عليك بالصبر كيف أنت إذا رأيت أحجار الزيت قد غرقت بالدم قلت ما خار الله لي ورسوله قال عليك بمن أنت منه قلت يا رسول الله أفلا آخذ سيفي وأضعه على عاتقي قا
   سنن أبي داود4409جندب بن عبد اللهكيف أنت إذا أصاب الناس موت يكون البيت فيه بالوصيف قلت الله ورسوله أعلم أو ما خار لي الله ورسوله قال تصبر
   سنن ابن ماجه3958جندب بن عبد اللهكيف أنت وموتا يصيب الناس حتى يقوم البيت بالوصيف قلت ما خار الله لي ورسوله أو قال الله ورسوله أعلم قال تصبر كيف أنت وجوعا يصيب الناس حتى تأتي مسجدك فلا تستطيع أن ترجع إلى فراشك ولا تستطيع أن تقوم من فراشك إلى مسجدك قال قلت الله ورسوله أعلم أو ما خار الله ل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3958  
´فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! اس وقت تمہاری کیا حالت ہو گی جس وقت لوگوں پر موت کی وبا آئے گی یہاں تک کہ ایک گھر یعنی قبر کی قیمت ایک غلام کے برابر ہو گی ۱؎، میں نے عرض کیا: جو اللہ اور اس کا رسول میرے لیے پسند فرمائیں (یا یوں کہا: اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تم صبر سے کام لینا، پھر فرمایا: اس وقت تم کیا کرو گے جب لوگ قحط اور بھوک کی مصیبت سے دو چار ہوں گے، حتیٰ کہ تم اپنی مسجد میں آؤ گے، پھر تم میں اپنے بستر تک جانے کی قوت ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3958]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مشکل حالات میں صبر بہترین طرز عمل ہے۔

(2)
قحط اور بھوک کے زمانے میں چوری ڈاکے سے پرہیز کرنا بہت بہادری کا کام ہے۔

(3)
قتل وغارت کے زمانے میں جب عام لوگ حق وباطل کی پہچان چھوڑ کر محض فساد پھیلانے کے لیے حق کی حمایت کا بہانہ بناکر قتل وغارت کرنے لگیں تو تمام فریقوں سے الگ تھلگ رہنا بہتر ہے۔

(4)
عام فساد کے زمانے میں کسی ایک فسادی کو قتل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ غلط فہمیاں دور کرنے اور امن قائم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

(5)
اس قسم کے حالات میں جب مسلمان باہم دست وگریباں ہوں، سب سے کنارہ کش ہوکر بیٹھنا بہتر ہے اگر اس حالت میں بھی کوئی فسادی ایسے امن پسند شہری کو قتل کردے تو وہ شہید ہے۔

(6)
قبر کی قیمت غلام کے برابر ہوجائے گی کا مطلب ہے اس کثرت سے موتیں ہوں گی کہ دو گز زمین کا ملنا مشکل ہوجائےگا اور قبر کے لیے اتنی سی جگہ ایک گھر کی قیمت کے برابر ہوجائے گی یا قبر کھودنے والے اتنے کمیاب ہوجائیں گے کہ ان کی اجرت ایک گھر کی قیمت کے برابر ہوجائے گی۔
ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کثرت اموات کے باعث گھر رہنے والوں سے خالی ہوجائیں گے اوران کی قیمتیں اتنی گرجائیں گی کہ ایک غلام کی قیمت کے برابر ہوجائیں گی جب کہ عام حالات میں مکان کی قیمت ایک غلام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3958   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4409  
´کفن چور کے ہاتھ کاٹنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! میں نے کہا: حاضر ہوں، اور حکم بجا لانے کے لیے تیار ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب لوگوں کو موت پہنچے گی اور گھر یعنی قبر ایک خادم کے بدلہ میں خریدی جائیگی؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے، یا جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر کو لازم پکڑنا یا فرمایا: اس دن صبر کرنا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں: کفن چور کا ہاتھ کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4409]
فوائد ومسائل:
1) فی الواقع اب شہری گنجان آبادیوں میں میت کے لئے قبر کا حصول غریب آدمی کے بس سے باہر ہو رہا ہے اور ایام فتن میں یہ مسئلہ اوربھی سنگین ہوجائے گا اور یہ پیش گویاں رسول اللہﷺ کی صداقت اور رسالت کی دلیل ہیں۔

2) کفن چور کی حد اس کا ہاتھ کاٹنا ہے، کیونکہ رسول اللہﷺ نے قبر کےلیے گھر کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4409   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.