الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
20. باب فِي السَّارِقِ يَسْرِقُ مِرَارًا
20. باب: باربار چوری کرنے والے کی سزا کا بیان۔
Chapter: The thief who steals repeatedly.
حدیث نمبر: 4410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الله بن عبيد بن عقيل الهلالي، حدثنا جدي، عن مصعب بن ثابت بن عبد الله بن الزبير، عن محمد بن المنكدر،عن جابر بن عبد الله، قال: جيء بسارق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اقتلوه، فقالوا: يا رسول الله إنما سرق، فقال: اقطعوه، قال: فقطع ثم جيء به الثانية، فقال: اقتلوه، فقالوا: يا رسول الله إنما سرق، فقال: اقطعوه، قال: فقطع ثم جيء به الثالثة، فقال: اقتلوه، فقالوا: يا رسول الله إنما سرق فقال: اقطعوه ثم اتي به الرابعة، فقال: اقتلوه، فقالوا: يا رسول الله إنما سرق، قال: اقطعوه فاتي به الخامسة، فقال: اقتلوه، قال جابر: فانطلقنا به فقتلناه ثم اجتررناه فالقيناه في بئر ورمينا عليه الحجارة".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ الْهِلَالِيُّ، حَدَّثَنَا جَدِّي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: اقْطَعُوهُ، قَالَ: فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: اقْطَعُوهُ، قَالَ: فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ فَقَالَ: اقْطَعُوهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: اقْطَعُوهُ فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الْحِجَارَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے پھر یہی کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہی شخص تیسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی تو کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ایک پیر کاٹ دو پھر اسے پانچویں بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کر دیا، اور گھسیٹ کر اسے ایک کنویں میں ڈال دیا، اور اس پر پتھر مارے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 12 (4981)، (تحفة الأشراف: 3082) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں مصعب کی نسائی نے تضعیف کی ہے، اور حدیث کو منکر کہا ہے، ابن حجر کہتے ہیں کہ اس بارے میں مجھے کسی سے صحیح حدیث کا علم نہیں ہے، ملاحظہ ہو: التلخیص الحبیر: 2088، شیخ البانی نے اس کو حسن کہا ہے: صحیح ابی داود 3؍ 58)

Narrated Jabir ibn Abdullah: A thief was brought to the Prophet ﷺ. He said: Kill him. The people said: He has committed theft, Messenger of Allah! Then he said: Cut off his hand. So his (right) hand was cut off. He was brought a second time and he said: Kill him. The people said: He has committed theft, Messenger of Allah! Then he said: Cut off his foot. So his (left) foot was cut off. He was brought a third time and he said: Kill him. The people said: He has committed theft, Messenger of Allah! So he said: Cut off his hand. (So his (left) hand was cut off. ) He was brought a fourth time and he said: Kill him. The people said: He has committed theft, Messenger of Allah! So he said: Cut off his foot. So his (right) foot was cut off. He was brought a fifth time and he said: Kill him. So we took him away and killed him. We then dragged him and cast him into a well and threw stones over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4396


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3603)
مصعب بن ثابت: حسن الحديث، وله شاھد عند النسائي (4980 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود4410جابر بن عبد اللهاقتلوه فقالوا يا رسول الله إنما سرق فقال اقطعوه قال فقطع ثم جيء به الثانية فقال اقتلوه فقالوا يا رسول الله إنما سرق فقال اقطعوه قال فقطع ثم جيء به الثالثة فقال اقتلوه فقالوا يا رسول الله إنما سرق فقال اقطعوه ثم أتي به الرابعة
   سنن النسائى الصغرى4981جابر بن عبد اللهجيء بسارق إلى رسول الله فقال اقتلوه فقالوا يا رسول الله إنما سرق قال اقطعوه فقطع ثم جيء به الثانية فقال اقتلوه فقالوا يا رسول الله إنما سرق قال اقطعوه فقطع فأتي به الثالثة فقال اقتلوه قالوا يا رسول الله إنما سرق
   بلوغ المرام1063جابر بن عبد الله«‏‏‏‏اقتلوه» ‏‏‏‏ فقالوا: يا رسول الله إنما سرق؟ قال: «‏‏‏‏اقطعوه» ‏‏‏‏ فقطع ثم جيء به الثانية فقال: «‏‏‏‏اقتلوه»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1063  
´چوری کی حد کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور کو لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔ لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس نے چوری کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر دوبارہ اسے پیش کیا گیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مار ڈالو۔ پھر اسی طرح ذکر کیا گیا۔ پھر اس کو تیسری بار لایا گیا تو پھر اسی طرح ذکر کیا۔ پھر چوتھی مرتبہ گرفتار کر کے پیش کیا گیا تو اسی طرح ذکر کیا۔ پھر پانچویں مرتبہ گرفتار کے کے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔ اس کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور اسے منکر قرار دیا ہے اور نسائی نے حارث بن حاطب کی حدیث سے اسی طرح اور شافعی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ پانچویں مرتبہ مار ڈالنا منسوخ ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1063»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الحدود، باب في السارق يسرق مرارًا، حديث:4410، والنسائي، قطع السارق، حديث:4981، وحديث الحارث بن حاطب: أخرجه النسائي، قطع السارق، حديث:4980، وسنده صحيح.»
تشریح:
علمائے کرام اس سزا کی (یہ) توجیہ بیان کرتے ہیں کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی حقیقت سے مطلع کر دیا گیا تھا اسی لیے آپ شروع ہی سے اسے قتل کرنے کا کہتے رہے کہ یہ زمین میں فساد پھیلانے والا ہے اور ایسے آدمیوں کی یہی سزا ہوتی ہے۔
قرآن مقدس میں ارشاد باری ہے: ﴿ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّـلُوْآ اَوْ یُصَلَّبُوْآ اَوْتُقَطَّعَ اَیْدِیْھِمْ وَاَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلاَفٍ أَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ﴾ (المآئدۃ۵:۳۳) جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دیے جائیں یا سولی چڑھا دیے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائیں یا انھیں جلا وطن کر دیا جائے۔
اور ظاہر ہے کہ کوئی بھی قاضی یا حاکم دو تین چوریوں پر اس قدر شدید حکم نہیں لگا سکتا۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا معجزہ تھا کہ آپ نے ابتدا ہی سے اس کی سرشت اور عاقبت کے بارے میں خبر دے دی۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث:
«حضرت حارث بن حاطب جمحی قرشی رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ حبشہ میں پیدا ہوئے۔
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی طرف سے مکہ میں ۶۶ ہجری میں والی مقرر ہوئے اور چھ سال ان کی امارت کے تحت کام کیا۔
مروان کی امارت مدینہ کے دوران میں ان کے ساتھ بھی کافی تعاون کیا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1063   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4410  
´باربار چوری کرنے والے کی سزا کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے پھر یہی کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہی شخص تیسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4410]
فوائد ومسائل:
اس سزا کی توجیہ یہ ہے کہ شاید رسول اللہﷺ کو اس کی حقیقت سے مطلع کردیا گیا تھا، اسی لیے آپ شروع ہی سے اس کوقتل کرنے کا کہتے رہے کہ یہ زمین میں فساد پھیلانے والا ہے اور ایسے آدمیوں کی یہی سزا ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4410   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.