الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
23. باب فِي تَنْزِيلِ النَّاسِ مَنَازِلَهُمْ
23. باب: ہر آدمی کو اس کے مقام و مرتبہ پر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Treating people according to their status.
حدیث نمبر: 4843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الصواف، حدثنا عبد الله بن حمران، اخبرنا عوف بن ابي جميلة، عن زياد بن مخراق، عن ابي كنانة،عن ابي موسى الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من إجلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم وحامل القرآن غير الغالي فيه والجافي عنه وإكرام ذي السلطان المقسط".
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ، أَخْبَرَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي كِنَانَةَ،عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ إِجْلَالِ اللَّهِ إِكْرَامَ ذِي الشَّيْبَةِ الْمُسْلِمِ وَحَامِلِ الْقُرْآنِ غَيْرِ الْغَالِي فِيهِ وَالْجَافِي عَنْهُ وَإِكْرَامَ ذِي السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی اور حافظ قرآن کی جو نہ اس میں غلو کرنے والا ہو ۱؎ اور نہ اس سے دور پڑ جانے والا ہو، اور عادل بادشاہ کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9150) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غلو کرنے والے سے مراد ایسا شخص ہے جو قرآن مجید پر عمل کرنے، اس کے متشابہات کے معانیٰ میں کھوج کرنے نیز اس کی قرات اور اس کے حروف کو مخارج سے ادائیگی میں حد سے تجاوز کرنے والا ہو۔

Narrated Abu Musa al-Ashari: The Prophet ﷺ said: Glorifying Allah involves showing honour to a grey-haired Muslim and to one who can expound the Quran, but not to one who acts extravagantly regarding it, or turns away from it, and showing honour to a just ruler.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4825


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو كنانة مجهول (تق: 8327)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
   سنن أبي داود4843عبد الله بن قيسمن إجلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم حامل القرآن غير الغالي فيه والجافي عنه إكرام ذي السلطان المقسط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4843  
´ہر آدمی کو اس کے مقام و مرتبہ پر رکھنے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی اور حافظ قرآن کی جو نہ اس میں غلو کرنے والا ہو ۱؎ اور نہ اس سے دور پڑ جانے والا ہو، اور عادل بادشاہ کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4843]
فوائد ومسائل:
1) جس شخص کی جوانی اسلام میں گزری ہو اور بڑھاپا آگیا ہو تو وہ بندہ اللہ تعالی کے نزدیک بہت مکرم اور باعزت ہوتا ہے۔
اسلامی معاشرے میں انھیں وقار دیا جانا لازمی ہے۔

2) صاحبِ قرآن یعنی حافظ، قاری، مدرس، مفسر اور داعی اسلام جو فی الواقع شرعی حدود کے پابند ہوں، تجاوز کریں نہ تقصیر کریں، انکا احترام بھی لازمی ہے۔

3) حدود اللہ نافذ کرنے والے منصف حاکم کا بھی یہی حق ہے کہ اس کا اعزاز و اکرام کیا جائے۔
ان حضرات کی اہمیت کے پیشِ نظر ہے، اللہ عزوجل نے ان کے اعزاز و اکرام کو اپنے اعزاز کا حصہ قرار دیا ہے۔
اور یہ بیان بطور تمثیل اور مبالغہ کے ہے۔

4) یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔
دیکھئے: (صحیح الجامع، حدیث: 2095)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4843   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.